مرحوم نے میرٹھ کے عوام میں دینی تعلیم کی بیداری کی خاطر اپنی پوری جائیداد وقف کردیا تھا تاکہ ان کے بعد بھی تعلیمی سسلسلہ جاری رہے۔
اس موقع پر مدرسے میں متعدد موضوعات پر گفتگو کی گئی۔ علاوہ ازیں جدید لائبریری کے قیام اور ایک نئی عمارت کے افتتاح کے ساتھ مدرسے کی تجدید کاری کے سلسلے میں غوروفکر کیا گیا۔
نئی عمارت میں جدید طریقے سے طلبہ کو تعلیم فراہم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔
اس موقع پر سابق چیف الیکشن کمیشنز نسیم زیدی اور شیعہ وقف بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس سمیت کئی شیعہ عالم دین نے شرکت کی۔
نسیم زیدی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا چاہیے تاکہ مدارس کے طلباء کو آسانی سے ملازمت مل سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیمی شرح 60% فیصد ہے جبکہ دیگر قوم کی تعلیمی شروح 75 فیصد ہے اس خلا کو پر کرنے کے لیے دینی مدارس اور مسلم سماج میں بیداری لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر جائزہ لیا جائے تو مسلم خواتین تعلیمی میدان میں کافی پیچھے ہیں اس سلسلے میں بھی مسلم معاشرے کو غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ عام طور سے مدارس وقف کی زمیں پر بنائے جاتے ہیں۔
اور اس کو صاف شفاف رکھنے کے لیے کمیٹی کے عہدیداران کو محاسبہ کرتے رہنا چاہیے انہوں نے اپنی تقریر میں بھی کہا تھا کہ بچوں کی پہلی تعلیمی مرکز ماں کی گود ہے لیکن اگر جب ماں ان پڑھ ہوگی تو بچوں کو کیسے تعلیم یافتہ بنا پائے گی ایسے میں خواتین کی تعلیم کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے ای وی ایم پر کیے گئے سوالات اور الیکشن کمیشن آف انڈیا پر عوام کے ذریعہ اٹھائے جانے والے سوالات پر کچھ بھی بولنے سے انکار کر دیا۔