ریاست اترپردیش کے بریلی درگاہ سے مولانا توقیر رضا نے گزشتہ روز بیان دیا تھا کہ رام مندر اور بابری مسجد بات چیت کے ذریعہ حل کر لینا چاہیے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ملک میں فساد ہوسکتا ہے۔
اس بیان کے بعد سنی بریلوی مکتب فکر کے حامی افراد کے بارے میں قیاس آرائیاں تیز ہوگئی تھیں لیکن بریلوی مکتبہ فکر کے معروف عالم دین مولانا غلام محمد اشرفی بابا نے مولانا توقیر رضا بریلوی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔
'بابری مسجد پر شیعہ وقف بورڈ کا کوئی حق نہیں ہے'
انہوں نے کہا کہ ابھی بابری مسجد کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور ہمیں عدالت عظمیٰ پر پختہ یقین ہے اور اس کا فیصلہ ہمیں قابل قبول ہوگا۔
اشرفی بابا نے مودی سے اپنے دوستی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب تک مودی سے چار بار ملاقات ہوچکی ہے۔ وہ میرے اچھے دوست بھی ہیں۔ اس کے باوجود بابری مسجد اپنی جگہ پر بننا چاہیے اور بقیہ زمین پر مندر بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔