آل انڈیا تنظیم علمائے اسلام کے قومی جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو نشانہ بنایا۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلمان دورانِ انتخاب خود کو پارٹی نہ بنائیں۔ اکھلیش یادو، مسلمانوں کے خیر خواہ نہ کبھی تھے اور نہ کبھی ہوں گے۔ وہ صرف مسلمانوں کا سیاسی استعمال کرتے ہیں۔ لیکن، اس کے بعد بھی مسلمان بار بار اسے ووٹ دے رہے ہیں۔ اکھلیش یادو اب حکومت بنانے کے قابل نہیں ہیں۔Maulana Shahabuddin On Samajwadi Party
اُنہوں نے کہا کہ مسلمان، سماجوادی پارٹی کا دامن چھوڑکر اپنی سیاسی حکمت عملی تیار کریں اور اسے عمل میں لائیں۔ ان کے پاس متبادل کے طور پر قومی سطح پر سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔ قومی سطح پر کانگریس ہے اور بی جے پی بھی ہے۔ مولانا نے کہا کہ مسلمانوں کو بی جے پی کی مخالفت کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ انتخابی تشہیر کے دوران بی جے پی کی مخالفت کرنے کی قیمت مسلمانوں کو پورے پانچ برس تک ادا کرنی پڑتی ہے۔ لہزا، بہتر یہی ہے کہ مسلمانوں کو بی جے پی کی مخالفت بند کر دینی چاہیئے۔ مسلمانوں کو دیگر سیاسی جماعتوں کی طرز پر بی جے پی کی بھی حمایت کرنی چاہیے۔ بھارت میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں، ایسا کہنے والے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ مسلمانوں ملک ہندوستان میں مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
مولانا شہاب الدین نے کہا ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ بی جے پی کی مخالفت کی ہے۔ مسلمانوں کو دیگر سیاسی جماعتوں کی طرز پر بی جے پی کے ساتھ بھی دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہیے۔ اس سے مظالم کے واقعات میں کمی آئےگی۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلمان، ہر چناؤ میں سماجوادی پارٹی کو کامیاب کرنے کی کوشش میں ووٹ کرتے ہیں۔ اِنہیں کے اکثریتی ووٹ کی بنیاد پر سماجوادی پارٹی اقتدار حاصل کرتی ہے۔ لیکن، قومی صدر اکھلیش یادو کا مسلمانوں کے تئیں سلوک قابلِ افسوس اور قابل مزمت ہے۔ سماجوادی پارٹی کے فاؤنڈر ممبر قدآور لیڈر محمد اعظم خاں کے حق و حمایت میں اکھلیش یادو کا رویا کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ضلع سنبھل کے رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمٰن برق بھی سماجوادی پارٹی کے رویے سے مایوس ہیں اور سوال اٹھا چکے ہیں۔
مولانا شہاب الدین نے کہا کہ ملائم سنگھ میں یہ بات نہیں تھی۔ وہ اپنے ووٹروں میں مسلمانوں کو خاص توجہ اور ترجیح دیتے تھے۔ لیکن، اکھلیش یادو کا رویا بالکل محتلف ہے۔ لہزا، یہ ضروری ہے کہ مسلمانوں کو اب سماجوادی پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لینی چاہیئے۔ اُنہوں نے حوصلہ افضائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کو خوفزدہ، دہشت کے سائے میں رہنے، ہراساں اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں اور لوگوں کی مدد کریں۔ یہ وقت بھی ٹلنے والا ہے۔