مرادآباد: ریاست اترپردیش کے مرادآباد شہر میں شیعہ عالم دین و صدر مجلس علمائے ہند مہاراشٹر مولانا شباب نقوی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران سماجوادی پارٹی کے ایم ایل سی سوامی پرساد موریہ کی جانب سے مذہبی کتاب رام چرت مانس پر پابندی لگانے و دیگر قابل اعتراض بیانات سے متعلق کہا کہ کسی بھی سیاسی شخص کو مذہبی کتابوں پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مذہبی کتابوں کو مذہبی رہنما ہی سمجھ سکتے ہیں۔اسلام مذہب میں کسی اور مذہب کی مقدس کتابوں اور لوگوں کے بارے میں غلط کہنے سے منع کیا گیا ہے۔
مولانا شباب نقوی نے کہا کہ سیاسی رہنما اس طرح کی بیان بازی کرکے صرف انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔جب کہ ہمیں چاہیے کہ ہم ہر مذہب اور ہر مقدس کا احترام کرنا چاہیے۔در حقیقت آج سب سے بڑی غلطی یہ ہورہی ہے کہ جو شخص جس چیز کا جانکار نہیں ہے وہ اس سے متعلق بیان بازی کررہا ہے اور معاملات میں داخل اندازی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف سیاسی مسئلہ ہے، جو لوگ ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، ہر مسلک اور مذہب کے لوگ چاہتے کہ امن وامان قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن سیاسی رہنما اپنے مفاد کے لیے لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑانا چاہتے ہیں، کسی بھی انسان کو کسی بھی مذہب کے بارے میں بیان بازی کرنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر کتاب چاہے وہ کسی بھی مذہب کی کتاب ہو وہ اچھی بات بتاتی ہے لہذا ہمیں کسی پر بھی تنقید نہیں کرنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ ہر وقت مقدس کتابوں پر تنقید ہوتی رہی ہے لیکن تنقید کرنے والے لوگ ختم ہوجاتے ہیں لیکن کتابیں باقی رہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : Burning of Quran in Sweden مجلس علمائے ہند نے سویڈن میں قرآن مجید کے نسخے کو نذرآتش کئے جانے کی مذمت کی