انہوں نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون صحیح نہیں ہے کیونکہ پورا ملک اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ مذہب کے نام پر تفریق نہ کرے۔'
مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ 'ہندو مذاہب کے لوگ ہوں یا مسلمان سبھی اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ اس میں مذہب کے نام پر تفریق کیا گیا ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ اسے ختم کرے یا ترمیم کرکے مسلمانوں کو بھی اس میں شامل کرے۔'
انہوں نے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ اس ایکٹ کے ذریعے مسلمانوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی، ان کی شہریت نہیں چھینی جائے گی۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس بات کو شہریت ترمیمی قانون میں شامل کرے تاکہ کسی کے اندر کوئی شک و شبہ نہ رہے۔'
مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ 'جس طرح سے لکھنؤ میں پولیس نے بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ انہیں جلد رہا کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم جلد ہی وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرکے اس موضوع پر تفصیل سے بات کریں گے۔ پولیس جن لوگوں کی جائیداد قرق کر رہی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔'