معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران سرکار کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دہلی میں شرجیل امام پر دفعہ 153 اے لگانے کے اگلے دن ہی گرفتار کر لیا جاتا ہے، لیکن وسیم رضوی کے خلاف پریاگ راج اور شاہ جہاں پور میں 153 اے کے تحت مقدمہ درج ہونے کے باوجود وہ کھلے عام گھوم رہا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں حکومت اس کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: دین اسلام میں کوئی زبردستی نہیں: مولانا کلب جواد
معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے کہا کہ قرآن میں کوئی بھی ایک آیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے آج تک اور تاقیامت اس میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں کی جاسکتی۔ لہذا وسیم رضوی اپنی بدعنوانی کو چھپانے کے لئے اس طرح کے کام کر رہا ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ شیعہ وقف بورڈ میں دوبارہ انتخاب ہونے چاہیے کیونکہ وسیم نے بدعنوانی کرکے ووٹ حاصل کیا تھا۔ تمام متولیان حلف نامہ دے کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم نے وسیم رضوی کو ووٹ نہیں کیا۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ جب متولیان نے وسیم رضوی کو ووٹ نہیں کیا، تو اسے کس طرح 21 ووٹ حاصل ہوئے تھے؟
مولانا کلب جواد نقوی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ جب وسیم رضوی پر تمام الزامات ثابت ہو چکے ہیں تو اس پر ابھی تک کاروائی کیوں نہیں ہوئی؟ مولانا جواد نے کہا کہ وسیم رضوی کے ساتھ اتر پردیش کے کئی بڑے لیڈران اور اعلی افسران شامل ہیں، جس کی وجہ سے وہ مجرم ہونے کے باوجود سزا سے بچ پا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پریاگ راج میں امام باڑہ غلام حیدر پر کیے گئے غیر قانونی قبضے اور 200 سالہ تعمیرات کو ہٹا کر چار منزلہ کمرشیل عمارت کی تعمیر کرنے کا الزام بھی وسیم رضوی پر ہے۔ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی نہ کرنے پر اقلیتی کمیشن نے پریاگ راج ڈی ایم اور ایس ایس پی کو 29 ستمبر 2020 کو طلب کیا تھا۔