حضرت مولانا عبد المومن صاحب سنبھلی سنبھل کی عظیم ترین علمی واصلاحی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ آپ نے علمی میدان میں برسوں تک جو خدمات انجام دیں جو قوم لیے لیے بڑا اثاثہ ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے حضرت رحمتہ اللہ علیہ کے انتقال کے خبر کی تصدیق کرنے کے لیے ان کے شاگرد مولانا ابوبکر عادل سے بات چیت کی۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے فراغت حاصل کرنے کے بعد مدرسہ مدینۃ العلوم انجمن معاون الاسلام سنبھل کی باگ ڈور سنبھالی، ایک مثالی مہتمم و ناظم کا ثبوت پیش کیا اور اسی کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب مدرس اور مربی ثابت ہوئے۔
انداز تدریس نہایت ہی عمدہ، فن تفہیم اتنا سہل کہ بہت کم لوگوں میں دیکھنے کو ملتا ہے، تفسیر ہو یا حدیث، علوم شرعیہ میں ایک زبردست مہارت تھی۔
اتنی کم عمری میں کامیاب شاگردوں کا ایک جتھا جو ملک میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی اچھے عہدوں پر فائز ہیں اور علم دین کی خدمت میں مصروف ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ حضرت کا ایک خاص وصف مؤثر ترین خطیب ہونا ہے جس کے ذریعہ آپ نے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں دلوں پر بادشاہت کی۔ آپ کی رقت آمیز اور اثر انداز تقریروں اور خطبوں کے ذریعے سے کتنے دل بدلے اس کی صحیح تعداد صرف اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
تقریبا ۸ سال پہلے حضرت الاستاذ کو سلسلہ نقسبندیہ میں حضرت مولانا پیر ذوالفقار مد ظلہ کی طرف سے خلافت کا شرف حاصل ہوا اور اس کے ذریعے بھی حضرت والا نے کتنے لوگوں کی اصلاح اور راہ راست کا ذریعہ بنے۔
حضرت کا رمضان المبارک کے اس رحمت والے عشرے میں جمعہ کے دن انتقال ہوا۔