ETV Bharat / state

Fiqhi Seminar in Nadwatul Ulama ندوۃ العلماء میں منعقدہ فقہی سیمینارمیں کئی اہم فقہی تجاویز منظور

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 24, 2023, 12:46 PM IST

دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے زیرِ اہتمام فقہی سیمینار منعقد ہوا۔ جس میں ممتاز علماء، مفتیان کرام اور محققین نے شرکت کی۔ اس موقع پر خواتین کا مساجد میں نماز ادا کرنے و عوامی مقامات پر نماز پڑھنے پر فقہی تجاویز منظور کی گئیں۔ Darul Uloom Nadwatul Ulama Lucknow India

Fiqhi Seminar in Nadwatul Ulama
Fiqhi Seminar in Nadwatul Ulama

لکھنؤ: ندوۃ العلماء کے زیر اہتمام فقہی سیمینار میں عوامی مقامات پر نماز کا مسئلہ، مساجد میں خواتین کی آمد کا مسئلہ اور سونے چاندی میں معیار اور ضم نصاب کے مسئلہ پر پورے ملک سے آئے ممتاز علماء، مفتیان کرام اور محققین کی طویل علمی بحث ومناقشہ کے بعد جو اہم تجاویز منظور کی گئیں وہ درج ذیل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Ramadan 2023 گلبرگہ میں خواتین کے لیے درس تفسیر القرآن و فقہی مسائل کا کامیاب پروگرام

تجاویز بابت مساجد میں خواتین کی آمد کا حکم شرعی


1. اسلام میں مساجد کو مرکز ی حیثیت حاصل ہے۔ یہ عبادت کے ساتھ ملت کی روحانی، تعلیمی، سماجی اور اصلاحی وفلاحی سرگرمیوں کا محور ہے۔
2. خواتین کے مسجد میں آنے کے سلسلہ میں احادیث میں کچھ شرائط کے ساتھ اباحت ثابت ہے۔ البتہ ان کے لیے گھر میں نماز پڑھنا افضل اور زیادہ باعث اجر ہے۔ صحابۂ کرام بھی خواتین کے لیے گھر میں نماز پڑھنے کو افضل سمجھتے تھے۔


3. اگر کوئی خاتون ضرورت کے تحت گھر سے باہر ہو اور نماز کے قضاء ہونے کا اندیشہ ہو اور قریب میں مسجد موجود ہو تو وہ وہاں نماز ادا کرسکتی ہے۔

4. خواتین کے دعوتی واصلاحی پروگرام کے لیے کوئی مناسب جگہ مہیا نہ ہونے کی صورت میں مسجد میں پروگرام کرنے کی گنجائش ہے۔

5. جو خواتین ضرورت کے تحت گھر سے باہر ہوں ان کے لیے فرض نمازوں کی ادائیگی کے لیے جن مساجد میں گنجائش ہے وہاں کوئی گوشہ مختص کرنا درست ہے۔

6. شاہراہ عام، بازاروں اور عوامی جگہوں (ریلوے اسٹیشن، ایئر پورٹ، ہاسپیٹل وغیرہ ) کے قریب تعمیر ہونے والی نئی مسجدوں میں خواتین کے لیے ان کے سہولیات کی رعایت کے ساتھ مخصوص حصہ بنایا جانا مناسب ہے۔


تجاویز بابت عوامی مقامات پر نماز
نماز اسلام کا بنیادی رکن ہے جس کی ادائیگی وقت کے اندر ضروری ہے۔ لہٰذا مسلمان جہاں بھی ہوں وقت کے اندر نماز پڑھنا فرض ہے۔
1. ہندوستان میں صدیوں سے مسلمان آباد ہیں اور ان کے برادران وطن کے ساتھ برابر اچھے تعلقات رہے ہیں۔ مسلمانوں پر پانچ وقت کی نمازیں فرض ہیں۔ جن کی ادائیگی مسلمان حسب ضرورت عوامی مقامات پر بھی کرتے تھے اور برادران وطن کو اس پر کبھی اعتراض نہیں تھا۔ بلکہ وہ تعاون کرتے تھے، لیکن ادھر چند سالوں سے افسوس ناک واقعات پیش آ رہے ہیں۔ ہم غیر مسلم برادران وطن سے درخواست کرتے ہیں کہ ماضی میں ہمارے ملک میں رواداری اور باہمی اعتماد کا جو ماحول تھا اس کو قائم رکھنے کی کوشش کریں اور جو تھوڑی تعداد اس ماحول کو خراب کر رہی ہے انہیں سمجھانے اور قابو میں رکھنے کی کوشش کریں۔
2. ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔ یہاں کے آئین میں تمام باشندوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے، جس میں نماز بھی شامل ہے، نماز پرامن اور کم وقت میں ادا کی جانے والی عبادت ہے۔ اس لیے حکومت ہند کو چاہیے کہ اس میں رکاوٹ ڈالنے والوں پر قدغن لگائے۔
3. سفر کے دوران عوامی مقامات جیسے پارک، ریلوے اسٹیشن، ایئر پورٹ، ٹرین اور ہوائی جہاز وغیرہ میں بھی استطاعت کے بقدر وقت پر نماز پڑھنا ضروری ہے۔
4. عوامی مقامات پر نماز پڑھنے والوں کو خاص خیال رکھنا چاہیے کہ دوسروں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔
5. جس جگہ نماز پڑھنے سے ضرر کا اندیشہ ہو اور کسی طرح نماز پڑھنے کی صورت نہ بنتی ہو وہاں نماز مؤخر کرنے کی گنجائش ہے۔

تجاویز بابت سونا وچاندی کے نصاب کا معیار اور ضم نصاب کا مسئلہ
1. زکٰوۃ اسلام کا ایک اہم فریضہ ہے۔ جسے شریعت نے صاحب نصاب پر لازم قرار دیا ہے، حدیث کے مطابق بیس مثقال سونا اور دو سو درہم چاندی کو نصاب قرار دیا گیا ہے، جس شخص کی ملکیت میں بیس مثقال سونا (ستیاسی گرام چار سو اسی ملی گرام 87.48) یا دو سو درہم (چھ سو بارہ گرام، تین سوساٹھ ملی گرام 612.36 ) چاندی ہو، وہ شریعت کی نظر میں صاحب نصاب ہے اور اس پر زکٰوۃ لازم ہے۔
2. اموال تجارت اور کرنسی نقود پر بھی زکٰوۃ لازم ہے۔ البتہ ان کا نصاب جمہور فقہاء کی تصریحات کے مطابق یہی ہے کہ چاندی کا نصاب دو سو درہم (چھ سو بارہ گرام، تین سو ساٹھ ملی گرام 612.36 )کی مالیت کے بقدر ہو تو پھر اموال تجارت اور کرنسی پر زکٰوۃ لازم ہوگی، شرکاء سیمینار کی بڑی تعداد اسی موقف پر ہے، لیکن شرکاء سیمینار میں ایک معتد بہ تعداد یہ رائے رکھتی ہے کہ سونے کے نصاب بیس مثقال (ستیاسی گرام چار سو اسی ملی گرام 87.48) کی قیمت کو پہنچنے پر زکٰوۃ لازم ہوگی۔
3. اگر کسی کے پاس سونا اور چاندی دونوں اپنے اپنے نصاب سے کم مقدار میں ہوں تو ان دونوں کو اجزاء کے ذریعہ سے ملانے کی گنجائش ہے۔ اگر دونوں کے ملانے سے نصاب مکمل ہو جاتا ہے۔ تب ان پر زکٰوۃ لازم ہو گی ورنہ نہیں ہوگی۔
4. اگر کسی کے پاس نصاب سے کم مقدار میں سونا اور نصاب سے کم چاندی ہو اور ساتھ میں اموال تجارت یا کرنسی نقود بھی ہوں تو اس صورت میں ان کی مجموعی مالیت پر زکٰوۃ کے واجب ہونے کا حکم تجویز نمبر 2 کے مطابق ہوگا۔
5. قربانی شریعت کا ایک حکم ہے جو صاحب حیثیت پر رکھی گئی ہے، اگر کسی کے پاس ضرورت سے زائد چاندی کے نصاب کے بقدر مالیت ہو لیکن اس کے لیے اپنی نقدمالی حیثیت کی بنا پر قربانی کا صرفہ برداشت کرنا مشکل ہو تو اس کے لیے قربانی نہ کرنے کی گنجائش ہے۔

جس شخص کے پاس حوائج اصلیہ سے زائد سامان اتنی مالیت کے بقدر ہو جو چاندی کے نصاب کی مالیت تک پہنچ جاتی ہو تو اس کے لیے زکٰوۃ لینا درست نہیں ہے۔
اس سہ روزہ فقہی سیمینار میں پورے ملک سے سوسے زائد علماء، مفتیان کرام اورمحققین شریک ہوئے، جن میں مولانا عبید اللہ اسعدی (شیخ الحدیث جامعہ عربیہ ہتھورا، باندہ) مولانا عتیق احمد بستوی (لکھنؤ)، مولانا رحمت اللہ کشمیری (مہتمم جامعہ رحیمیہ، کشمیر)، مفتی حبیب اللہ قاسمی (اعظم گڑھ)، مفتی نذیر احمد کشمیری، مفتی اختر امام عادل قاسمی (سمستی پور)، مفتی عبد الرزاق قاسمی(دیوبند)، ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی (دہلی)، پروفیسر فہیم اختر ندوی (حیدرآباد) مفتی انور علی اعظمی (مئو)، مفتی محبوب فروغ احمد قاسمی (دیوبند)، مفتی امانت علی قاسمی (دیوبند)، مولانا بدر احمد مجیبی ندوی (پٹنہ)، مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی (کرناٹک) مفتی خورشید انور اعظمی، (بنارس)

علاوہ ازیں مفتی محمد ذاکر نعمانی (جے پور)، مفتی تنظیم عالم قاسمی (حیدرآباد)، ڈاکٹر کلیم اللہ عمری (عمرآباد)، مفتی محمد عثمان بستوی (جونپور)، مولانا ابوبکر قاسمی (دربھنگہ)، مولانا جنید احمد قاسمی (مونگیر) قاضی محمدحسن ندوی (گجرات)، مفتی اقبال احمد قاسمی (کانپور)، مولانا صفدر زبیر ندوی (نئی دہلی) مولانا مقصود عالم فرقانی (رامپور) مولانا ڈاکٹر اعظم ندوی (حیدرآباد)، مولانا نثار عالم ندوی (کیرالا)، قاضی عبد الجبار ندوی (آندھرپردیش)، مولانا محمد انیس ندوی (اندور) کے علاوہ مفتی محمد زید مظاہری ندوی، مفتی رحمت اللہ ندوی، مفتی محمد مسعود حسن حسنی ندوی، مولانا نصراللہ ندوی، مولانا منور سلطان ندوی، مولانا ڈاکٹر محمد علی ندوی اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ جنہوں نے اس میں شرکت کی۔

لکھنؤ: ندوۃ العلماء کے زیر اہتمام فقہی سیمینار میں عوامی مقامات پر نماز کا مسئلہ، مساجد میں خواتین کی آمد کا مسئلہ اور سونے چاندی میں معیار اور ضم نصاب کے مسئلہ پر پورے ملک سے آئے ممتاز علماء، مفتیان کرام اور محققین کی طویل علمی بحث ومناقشہ کے بعد جو اہم تجاویز منظور کی گئیں وہ درج ذیل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Ramadan 2023 گلبرگہ میں خواتین کے لیے درس تفسیر القرآن و فقہی مسائل کا کامیاب پروگرام

تجاویز بابت مساجد میں خواتین کی آمد کا حکم شرعی


1. اسلام میں مساجد کو مرکز ی حیثیت حاصل ہے۔ یہ عبادت کے ساتھ ملت کی روحانی، تعلیمی، سماجی اور اصلاحی وفلاحی سرگرمیوں کا محور ہے۔
2. خواتین کے مسجد میں آنے کے سلسلہ میں احادیث میں کچھ شرائط کے ساتھ اباحت ثابت ہے۔ البتہ ان کے لیے گھر میں نماز پڑھنا افضل اور زیادہ باعث اجر ہے۔ صحابۂ کرام بھی خواتین کے لیے گھر میں نماز پڑھنے کو افضل سمجھتے تھے۔


3. اگر کوئی خاتون ضرورت کے تحت گھر سے باہر ہو اور نماز کے قضاء ہونے کا اندیشہ ہو اور قریب میں مسجد موجود ہو تو وہ وہاں نماز ادا کرسکتی ہے۔

4. خواتین کے دعوتی واصلاحی پروگرام کے لیے کوئی مناسب جگہ مہیا نہ ہونے کی صورت میں مسجد میں پروگرام کرنے کی گنجائش ہے۔

5. جو خواتین ضرورت کے تحت گھر سے باہر ہوں ان کے لیے فرض نمازوں کی ادائیگی کے لیے جن مساجد میں گنجائش ہے وہاں کوئی گوشہ مختص کرنا درست ہے۔

6. شاہراہ عام، بازاروں اور عوامی جگہوں (ریلوے اسٹیشن، ایئر پورٹ، ہاسپیٹل وغیرہ ) کے قریب تعمیر ہونے والی نئی مسجدوں میں خواتین کے لیے ان کے سہولیات کی رعایت کے ساتھ مخصوص حصہ بنایا جانا مناسب ہے۔


تجاویز بابت عوامی مقامات پر نماز
نماز اسلام کا بنیادی رکن ہے جس کی ادائیگی وقت کے اندر ضروری ہے۔ لہٰذا مسلمان جہاں بھی ہوں وقت کے اندر نماز پڑھنا فرض ہے۔
1. ہندوستان میں صدیوں سے مسلمان آباد ہیں اور ان کے برادران وطن کے ساتھ برابر اچھے تعلقات رہے ہیں۔ مسلمانوں پر پانچ وقت کی نمازیں فرض ہیں۔ جن کی ادائیگی مسلمان حسب ضرورت عوامی مقامات پر بھی کرتے تھے اور برادران وطن کو اس پر کبھی اعتراض نہیں تھا۔ بلکہ وہ تعاون کرتے تھے، لیکن ادھر چند سالوں سے افسوس ناک واقعات پیش آ رہے ہیں۔ ہم غیر مسلم برادران وطن سے درخواست کرتے ہیں کہ ماضی میں ہمارے ملک میں رواداری اور باہمی اعتماد کا جو ماحول تھا اس کو قائم رکھنے کی کوشش کریں اور جو تھوڑی تعداد اس ماحول کو خراب کر رہی ہے انہیں سمجھانے اور قابو میں رکھنے کی کوشش کریں۔
2. ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔ یہاں کے آئین میں تمام باشندوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے، جس میں نماز بھی شامل ہے، نماز پرامن اور کم وقت میں ادا کی جانے والی عبادت ہے۔ اس لیے حکومت ہند کو چاہیے کہ اس میں رکاوٹ ڈالنے والوں پر قدغن لگائے۔
3. سفر کے دوران عوامی مقامات جیسے پارک، ریلوے اسٹیشن، ایئر پورٹ، ٹرین اور ہوائی جہاز وغیرہ میں بھی استطاعت کے بقدر وقت پر نماز پڑھنا ضروری ہے۔
4. عوامی مقامات پر نماز پڑھنے والوں کو خاص خیال رکھنا چاہیے کہ دوسروں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔
5. جس جگہ نماز پڑھنے سے ضرر کا اندیشہ ہو اور کسی طرح نماز پڑھنے کی صورت نہ بنتی ہو وہاں نماز مؤخر کرنے کی گنجائش ہے۔

تجاویز بابت سونا وچاندی کے نصاب کا معیار اور ضم نصاب کا مسئلہ
1. زکٰوۃ اسلام کا ایک اہم فریضہ ہے۔ جسے شریعت نے صاحب نصاب پر لازم قرار دیا ہے، حدیث کے مطابق بیس مثقال سونا اور دو سو درہم چاندی کو نصاب قرار دیا گیا ہے، جس شخص کی ملکیت میں بیس مثقال سونا (ستیاسی گرام چار سو اسی ملی گرام 87.48) یا دو سو درہم (چھ سو بارہ گرام، تین سوساٹھ ملی گرام 612.36 ) چاندی ہو، وہ شریعت کی نظر میں صاحب نصاب ہے اور اس پر زکٰوۃ لازم ہے۔
2. اموال تجارت اور کرنسی نقود پر بھی زکٰوۃ لازم ہے۔ البتہ ان کا نصاب جمہور فقہاء کی تصریحات کے مطابق یہی ہے کہ چاندی کا نصاب دو سو درہم (چھ سو بارہ گرام، تین سو ساٹھ ملی گرام 612.36 )کی مالیت کے بقدر ہو تو پھر اموال تجارت اور کرنسی پر زکٰوۃ لازم ہوگی، شرکاء سیمینار کی بڑی تعداد اسی موقف پر ہے، لیکن شرکاء سیمینار میں ایک معتد بہ تعداد یہ رائے رکھتی ہے کہ سونے کے نصاب بیس مثقال (ستیاسی گرام چار سو اسی ملی گرام 87.48) کی قیمت کو پہنچنے پر زکٰوۃ لازم ہوگی۔
3. اگر کسی کے پاس سونا اور چاندی دونوں اپنے اپنے نصاب سے کم مقدار میں ہوں تو ان دونوں کو اجزاء کے ذریعہ سے ملانے کی گنجائش ہے۔ اگر دونوں کے ملانے سے نصاب مکمل ہو جاتا ہے۔ تب ان پر زکٰوۃ لازم ہو گی ورنہ نہیں ہوگی۔
4. اگر کسی کے پاس نصاب سے کم مقدار میں سونا اور نصاب سے کم چاندی ہو اور ساتھ میں اموال تجارت یا کرنسی نقود بھی ہوں تو اس صورت میں ان کی مجموعی مالیت پر زکٰوۃ کے واجب ہونے کا حکم تجویز نمبر 2 کے مطابق ہوگا۔
5. قربانی شریعت کا ایک حکم ہے جو صاحب حیثیت پر رکھی گئی ہے، اگر کسی کے پاس ضرورت سے زائد چاندی کے نصاب کے بقدر مالیت ہو لیکن اس کے لیے اپنی نقدمالی حیثیت کی بنا پر قربانی کا صرفہ برداشت کرنا مشکل ہو تو اس کے لیے قربانی نہ کرنے کی گنجائش ہے۔

جس شخص کے پاس حوائج اصلیہ سے زائد سامان اتنی مالیت کے بقدر ہو جو چاندی کے نصاب کی مالیت تک پہنچ جاتی ہو تو اس کے لیے زکٰوۃ لینا درست نہیں ہے۔
اس سہ روزہ فقہی سیمینار میں پورے ملک سے سوسے زائد علماء، مفتیان کرام اورمحققین شریک ہوئے، جن میں مولانا عبید اللہ اسعدی (شیخ الحدیث جامعہ عربیہ ہتھورا، باندہ) مولانا عتیق احمد بستوی (لکھنؤ)، مولانا رحمت اللہ کشمیری (مہتمم جامعہ رحیمیہ، کشمیر)، مفتی حبیب اللہ قاسمی (اعظم گڑھ)، مفتی نذیر احمد کشمیری، مفتی اختر امام عادل قاسمی (سمستی پور)، مفتی عبد الرزاق قاسمی(دیوبند)، ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی (دہلی)، پروفیسر فہیم اختر ندوی (حیدرآباد) مفتی انور علی اعظمی (مئو)، مفتی محبوب فروغ احمد قاسمی (دیوبند)، مفتی امانت علی قاسمی (دیوبند)، مولانا بدر احمد مجیبی ندوی (پٹنہ)، مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی (کرناٹک) مفتی خورشید انور اعظمی، (بنارس)

علاوہ ازیں مفتی محمد ذاکر نعمانی (جے پور)، مفتی تنظیم عالم قاسمی (حیدرآباد)، ڈاکٹر کلیم اللہ عمری (عمرآباد)، مفتی محمد عثمان بستوی (جونپور)، مولانا ابوبکر قاسمی (دربھنگہ)، مولانا جنید احمد قاسمی (مونگیر) قاضی محمدحسن ندوی (گجرات)، مفتی اقبال احمد قاسمی (کانپور)، مولانا صفدر زبیر ندوی (نئی دہلی) مولانا مقصود عالم فرقانی (رامپور) مولانا ڈاکٹر اعظم ندوی (حیدرآباد)، مولانا نثار عالم ندوی (کیرالا)، قاضی عبد الجبار ندوی (آندھرپردیش)، مولانا محمد انیس ندوی (اندور) کے علاوہ مفتی محمد زید مظاہری ندوی، مفتی رحمت اللہ ندوی، مفتی محمد مسعود حسن حسنی ندوی، مولانا نصراللہ ندوی، مولانا منور سلطان ندوی، مولانا ڈاکٹر محمد علی ندوی اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ جنہوں نے اس میں شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.