کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد اب جب راحت ملی ہے اور حکومت نے تقریبات منعقد کرنے کی اجازت دے دی ہے اس کے بعد اب عالمی مشاعرے کا انعقاد شروع ہو چکا ہے۔
لکھنؤ کے اردو اکیڈمی آڈیٹوریم میں 'کل ہند مشاعرہ بیادرگار مرحوم انور جلال پوری' کا انعقاد ہوا جس میں ملک کے نامور شعراء نے شرکت کی اور اپنی شاعری سے سماں باندھا۔
یہ مشاعرہ ادب کلچر اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقد ہوا جس میں مشہور شاعرہ شبینہ ادیب، جوہر کانپور، سنجے شوق لکھنوی سمیت متعدد شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔
اردو زبان کے فروغ کے حوالے سے مشاعرے کے کنوینر سید ہاشمی نے بتایا کہ 'ماضی میں اب تک تقریباً 10 مشاعرے کا انعقاد کرچکا ہوں جس میں بھارت کے مشہور شعراء نے شرکت کی اور اردو زبان و ادب اور شاعری کی ترویج و ترقی کا بھی اہم پیغام دیا۔
اس موقع پر معروف شاعرہ شبینہ ادیب نے اپنی مشہور زمانہ غزل پڑھ کر مشاعرے کو مزید پُررونق بنایا۔
خموش لب ہیں جھکی ہیں پلکیں دلوں میں الفت نئی نئی ہے
ابھی تکلف ہے گفتگو میں، ابھی محبت نئی نئی ہے
ذرا سا قدرت نے کیا نوازا کہ آ کے بیٹھے ہو پہلی صف میں
ابھی سے اڑنے لگے ہوا میں ابھی یہ شہرت نئی نئی ہے
جو خاندانی رئیس ہیں وہ مزاج رکھتے ہیں نرم اپنا
تمہارا لہجہ بتا رہا ہے تمہاری دولت نئی نئی ہے
بہار کا آج پہلا دن ہے چلو چمن میں ٹہل کے آئیں
فضا میں خوشبو نئی نئی ہے گلوں میں رنگت نئی نئی ہے
اس مشاعرے کی نظامت کے فرائض معروف شاعر واصف فاروقی نے انجام دیا جبکہ ہدیہ تشکر اور سعید ہاشمی نے پیش کیا۔