ETV Bharat / state

دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم - دریا والی مسجد گیٹ نمبر 3

اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں گزشتہ روز دریا والی مسجد کے گیٹ نمبر تین کو منہدم کردیا گیا۔ جس کے بعد سے اقلیتی طبقے کے لوگوں میں غم و غصہ ہے۔

دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم
author img

By

Published : Oct 15, 2019, 7:01 PM IST

واضح رہے کہ دریا والی مسجد نوابین کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے یہاں مسلسل نماز پنچگانہ ادا کی جارہی ہے اور یہ قدیم مسجد شیعہ مسلمانوں سے تعلق رکھتی ہے۔

دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم

دریا والی مسجد تاریخی اہمیت کی حامل بھی ہے۔ یہاں سے آٹھویں محرم کو تاریخی جلوس نکلتا ہے۔ جو عالم اسلام میں شہرت رکھتا ہے۔

مسجد کمیٹی کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ مسجد کے گیٹ اور دوکان کو جان بوجھ کر منہدم کیا گیا ہے جبکہ ہمارے پاس مسجد کے سارے کاغذات موجود ہیں اور ہم نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کو سارے کاغذات دکھائے بھی ہیں۔

دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم
دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم

لیکن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہم پر "اوپر سے دباؤ" ہے۔ لہذا ہم ان کاغذات کو نہیں دیکھیں گے۔ اسکے بعد گیٹ کو بلڈوزر سے توڑ دیا گیا۔

شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ اس اقدام کا ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایک طرف حکومت امن و امان قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے وہیں دوسری جانب اس طرح کے قدم بھی اٹھاتی ہے۔

دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم
دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم

انہوں نے کہا کہ اب جبکہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ ایک ماہ بعد آنے والا ہے اور ایسے وقت میں حکومت کیا پھر سے دوسری مساجد کو نشانہ بنائے گی۔

اس واقعہ کے بعد متعدد خواتین نے بھی انہدامی کاروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین میں صبیح فاطمہ نامی خاتون نے کہا 'جس طرح سے حکومت نے 620 عیسوی کی تاریخی مسجد کے گیٹ نمبر تین کو منہدم کیا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ حکومت ایک خاص طبقے کو نشانہ بنارہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس سے متعلق تمام کاغذات موجود ہیں۔ بابری مسجد فیصلے سے قبل حکومت اقلیتی طبقوں کو آزمانے کی کوشش کررہی ہے۔اس طرح کے اقدامات حکومت کی منشا پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔

واضح رہے کہ دریا والی مسجد نوابین کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے یہاں مسلسل نماز پنچگانہ ادا کی جارہی ہے اور یہ قدیم مسجد شیعہ مسلمانوں سے تعلق رکھتی ہے۔

دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم

دریا والی مسجد تاریخی اہمیت کی حامل بھی ہے۔ یہاں سے آٹھویں محرم کو تاریخی جلوس نکلتا ہے۔ جو عالم اسلام میں شہرت رکھتا ہے۔

مسجد کمیٹی کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ مسجد کے گیٹ اور دوکان کو جان بوجھ کر منہدم کیا گیا ہے جبکہ ہمارے پاس مسجد کے سارے کاغذات موجود ہیں اور ہم نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کو سارے کاغذات دکھائے بھی ہیں۔

دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم
دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم

لیکن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہم پر "اوپر سے دباؤ" ہے۔ لہذا ہم ان کاغذات کو نہیں دیکھیں گے۔ اسکے بعد گیٹ کو بلڈوزر سے توڑ دیا گیا۔

شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ اس اقدام کا ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایک طرف حکومت امن و امان قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے وہیں دوسری جانب اس طرح کے قدم بھی اٹھاتی ہے۔

دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم
دریا والی مسجد کا گیٹ منہدم

انہوں نے کہا کہ اب جبکہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ ایک ماہ بعد آنے والا ہے اور ایسے وقت میں حکومت کیا پھر سے دوسری مساجد کو نشانہ بنائے گی۔

اس واقعہ کے بعد متعدد خواتین نے بھی انہدامی کاروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین میں صبیح فاطمہ نامی خاتون نے کہا 'جس طرح سے حکومت نے 620 عیسوی کی تاریخی مسجد کے گیٹ نمبر تین کو منہدم کیا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ حکومت ایک خاص طبقے کو نشانہ بنارہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس سے متعلق تمام کاغذات موجود ہیں۔ بابری مسجد فیصلے سے قبل حکومت اقلیتی طبقوں کو آزمانے کی کوشش کررہی ہے۔اس طرح کے اقدامات حکومت کی منشا پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔

Intro:اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ میں گزشتہ روز دریا والی مسجد کے گیٹ نمبر 3 تین کو منہدم کردیا گیا۔ جس کے بعد سے مسلم سماج کے لوگوں میں غم و غصہ کا وبال ہے۔


Body:اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ میں گزشتہ روز دریا والی مسجد کے گیٹ نمبر 3 تین کو منہدم کردیا گیا۔ جس کے بعد سے مسلم سماج کے لوگوں میں غم و غصہ کا وبال ہے۔

واضح رہے کہ دریا والی مسجد نوابین کے دور میں زیر تعمیر ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے مسلسل اس پے پنجانہ نماز ادا کی جارہی ہے اور یہ مسجد شیعہ مسلمانوں سے تعلق رکھتی ہے، جوکہ کافی قدیم ہے۔

دریا والی مسجد تاریخی اہمیت کے حامل بھی ہے۔ یہاں سے آٹھویں محرم کو تاریخی جلوس نکلتا ہے۔ جو عالم اسلام میں شہرت رکھتا ہے۔

مسجد کمیٹی کا کہنا یہ ہے کہ مسجد کے گیٹ اور دوکان کو جان بوجھ کر منہدم کیا گیا ہے جبکہ ہمارے پاس مسجد کے سارے کاغذات موجود ہیں اور ہم نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کو سارے کاغذات دکھایا بھی۔

لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر "اوپر سے دباؤ" ہے۔ لہذا ہم ان کاغذات کو نہیں دیکھیں گے۔ اسکے بعد گیٹ کو بلڈوزر سے توڑ دیا۔ اس کے بعد سے ہی مسجد کو لے کر سرگرمیوں کا بازار گرم ہوگیا یا۔

شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ اس قدم کا ہم لوگ شدید لفظوں میں مذمت کرتے ہیں۔ ایک طرف حکومت امن و امان قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے وہیں دوسری جانب اس طرح کے اقدامات بھی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب جبکہ بابری مسجد کیس میں فیصلہ ایک ماہ بعد آنے والا ہے اور ایسے وقت میں حکومت کیا پھر سے دوسری مساجد کو نشانہ بنائے گی؟

شیعہ مرکزی چاند کمیٹی کے غدار مولانا سیف عباس میں پی ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کی ایک کلپ حکومت امن و امان کی بات کرتی ہے وہیں دوسری جانب جب ایسے میں صنم اٹھ آتی ہے جس سے سماج میں نفرت توقیر بھائی چوری ہوتی جا رہی ہے انہوں نے کہا کی بابری مسجد پر آنے کے لئے سماج میں اس لیے بہتر نہیں ہے۔
وہی e620 فاطمہ نے کہا کی لگنے جس طرح سے اس تاریخی مسجد کے گیٹ نمبر 3 کو مندمل عدم چل دیا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ ایک خاص طبقے کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس اس سے کے متعلق سارے کاغذات موجود ہیں اس طرح کے اقدامات سرکار کی منشا پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں


Conclusion:صبیح فاطمہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ بابری مسجد فیصلے سے پہلے حکومت مسلمانوں کو آزمانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ہم انہیں بتا دیتے ہیں کہ ملک کے سارے مسلمان ایک ہیں۔ سرکار کی شازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.