سماجی کارکن اور آل انڈیا مسلم ویمنز پرسنل لا بورڈ کی چیئرپرسن شائستہ امبر نے جمعرات کے روز 'لو جہاد' بل کو آئین کی روح کے منافی قرار دیا۔
ایک بیان میں امبر نے اس بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام شہریوں کا فرض ہے کہ وہ آئین ہند کی حفاظت کریں اور ہندوستانی ثقافت کا تحفظ کریں ، البتہ 'لو جہاد' بل کی منظوری سے ملک میں ایک غلط پیغام جاتا ہے۔
امبر نے سوالیہ ا انداز میں کہا کہ 'اگر کوئی رہنما یا شہری اپنے مذہب سے باہر شادی کر لیتا ہے تو کیا اسے لو جہاد سمجھا جائے گا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو 'جہاد' کے لفظ کے صحیح معنی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جہاد اسے کہتے ہیں جب ایک ماں اپنے بچے کو بے لوث محبت سے پالتی ہے اور ایک باپ اپنے اہل خانہ کے لیے ایمانداری سے دن رات محنت کرتا ہے، یہ جہاد ہوتا ہے'۔
امبر نے کہا 'کسی خاص مذہب کے نام پر بل لانا ملک کی مشترکہ ثقافت پر ایک بڑا حملہ ہے اور اس کے علاوہ یہ آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہے جو قابل مذمت ہے'۔
اترپردیش کے بعد مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نوروتم مشرا نے منگل کو کہا کہ ریاستی حکومت 'لو جہاد' کے عمل کو روکنے کے لئے ایک قانون لانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
'لو جہاد' ایک اصطلاح ہے جو دائیں بازو کے کارکنوں کے ذریعہ مسلمانوں کی ہندو لڑکیوں کو محبت کی آڑ میں مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کی مبینہ مہم کا حوالہ دیتے ہیں۔