ریاست اتر پردیش کے ضلع مرادآباد میں واقع ہندو ڈگری کالج میں ڈریس کوڈ کو لے کر گزشتہ چند ایام سے تنازعات جاری ہے،برقعہ زیب تن کر کے کالج آنے والی مسلم طالبات کے داخلہ پر پابندی کے خلاف طالبات سراپا احتجاج ہیں۔تاہم کالج انتظامیہ ادارہ میں ڈریس کوڈ کا حوالہ دے کر ڈریس کورڈ پر عمل آوری کو یقنی بنانے پر آمادہ ہے ۔
اس مو قع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مرادآباد سٹی کے نا ئب امام مفتی سید فہد علی نے کہا ہے کہ ہندو ڈگری کالج میں برقعہ کو لے کر ایک نیا تنازعہ سامنے آیا ہے ،انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام میں پردہ ضروری ہے۔ قرآن شریف میں پردہ سے متعلق آیات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مذہب پر عمل عمل آوری بھی کرنی ہے اور زیور تعلیم سے آراستہ بھی ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو اپنے مذہی تعلیمات پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے اور لباس زیب تن کرنے کا اختیار بھی ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کالج کے پرنسپل سے بات کی تو انہوں نے کہا ہے کہ لڑکیاں کالج کے اندر آکر برقعہ اتار سکتی ہیں، پہلے کالج کے گیٹ پر ہی برقعہ اتارا جاتا تھا، انہوں نے کہا کہ وہ والدین جن کے بچے مذکورہ کالج میں زیر تعلیم ہیں انہیں کالج آکر انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے۔نہ کہ باہر جاکر اس معاملہ پر سیاست کی جائے۔
مولانا نے کہا کہ ملک میں ہر کسی کو آئین کے مطابق جینے کا حق ہے، اگر اس کے حقوق چھین لیے جائیں یا پھر ان کی آزدای پر قد غن لگانے کی کوشش کی جائیگی تو پھر مجموعی طو ر سے ہمارا ملک ترقی کے منازل طے کرنے کے بجائے تنزلی کی جانب گامزن ہوگا۔ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں کا بازار گرم ہوگا۔لہذا ہمیں چاہیے کہ باہمی اتحاد سے رہیں،قانون کا احترام کریں تبھی جاکر ملک آگے بڑھے گا۔
مزید پڑھیں:Hindu College in Moradabad مرادآباد ہندو کالج میں برقعہ پر پابندی ہے، حجاب یا اسکارف پر نہیں