ETV Bharat / state

لکھنئو: متنازع ہورڈنگس کے خلاف کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم

لکھنئو میں لگے متنازع پوسٹرز اور بینرز کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے شیعہ عالم دین نے کہا کہ ہمیں عدالت پر بھروسہ ہے اور ہمارا یہ بھروسہ آج سچ ثابت ہوا۔

شیعہ عالم دین مولانا سیف عباس
شیعہ عالم دین مولانا سیف عباس
author img

By

Published : Mar 9, 2020, 9:01 PM IST

الہٰ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 'لکھنئو ضلع انتظامیہ ان تمام پوسٹرز اور بینرز کو نکالے جس پر سی اے اے مخالف مظاہرین کی تصاویر ہین اور 16 مارچ تک اس کے متعلق حلف نامہ بھی داخل کرے۔'

شیعہ عالم دین مولانا سیف عباس، ویڈیو

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنئو میں ہوئے 19 دسمبر کو مظاہرے کے بعد ضلع انتظامیہ اور پولیس نے سخت کاروائی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

اس کے علاوہ لکھنئو ضلع انتظامیہ نے سرکاری املاک کے نقصان کی بھرپائی کے لیے 57 افراد کو نوٹس بھیجا تھا، انتظامیہ یہیں نہیں رکی بلکہ ان سبھی افراد کی تصاویر ایک پوسٹر کے ذریعے شہر کے مختلف علاقوں میں آویزاں کی جس کے بعد سیاسی ماحول گرم ہوگیا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے لکھنئو کے ڈی ایم اور پولیس کمشنر کو طلب کیا، اس کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہر حال میں تمام ہورڈنگس ہٹائی جائیں اور 16 مارچ کو ایک حلف نامہ بھی داخل کریں۔

کورٹ کے فیصلے کے بعد شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مولانا سیف عباس جو بڑے شیعہ عالم دین ہیں ان کی بھی تصویر شہر کے مختلف علاقوں میں لگی ہوئی تھی اس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ یہ قانون کے خلاف ہے۔

مولانا عباس نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'کورٹ نے ثابت کردیا ہے کہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے، یہ ان لوگوں کے لیے پیغام ہے جو حکومت کی تانا شاہی کے اشاروں پر خود کو حاکم سمجھ کر کاروائی کر رہے ہیں، ان کےلیے یہ عبرت کا مقام ہے۔

اس کے علاوہ معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب صادق کے صاحب زادے سبطین صادق نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'ضلع انتظامیہ کو کورٹ نے جو حکم دیا ہے، ہم اسکا خیر مقدم کرتے ہیں۔

حکومت، پولیس اور ضلع انتظامیہ پر ہمارا بھروسہ نہیں ہے، صرف کورٹ پر ہے اور وہ آج صحیح ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے لکھنئو ضلع انتظامیہ پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'میری تصویر کے ساتھ میری بچی کی بھی تصویر لگائی گئی، کیا ضلع انتظامیہ کو اس کا حق ہے؟

انہوں نے نام لیے بغیر محسن رضا پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اب بھی وہ ہمیں فسادی کہیں گے؟

واضح رہے کہ محسن رضا نے متنازع ہورڈنگس کے تعلق سے کہا تھا کہ 'یہ ان لوگوں کی تصاویر ہیں، جو لکھنئو شہر کے فساد میں شامل تھے۔

سماجی کارکن سبطین صادق نے کہا کہ 'ہم ضلع انتظامیہ اور پولیس کے خلاف ہائی کورٹ میں کیس کریں گے کیونکہ انہوں نے مجھ جیسے دیگر 56 لوگوں کی عزت کو نیلام کرنے کا کام کیا ہے۔'

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اتر پردیش حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلنج کرتی ہے یا خاموش بیٹھ جاتی ہے؟

الہٰ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 'لکھنئو ضلع انتظامیہ ان تمام پوسٹرز اور بینرز کو نکالے جس پر سی اے اے مخالف مظاہرین کی تصاویر ہین اور 16 مارچ تک اس کے متعلق حلف نامہ بھی داخل کرے۔'

شیعہ عالم دین مولانا سیف عباس، ویڈیو

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنئو میں ہوئے 19 دسمبر کو مظاہرے کے بعد ضلع انتظامیہ اور پولیس نے سخت کاروائی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

اس کے علاوہ لکھنئو ضلع انتظامیہ نے سرکاری املاک کے نقصان کی بھرپائی کے لیے 57 افراد کو نوٹس بھیجا تھا، انتظامیہ یہیں نہیں رکی بلکہ ان سبھی افراد کی تصاویر ایک پوسٹر کے ذریعے شہر کے مختلف علاقوں میں آویزاں کی جس کے بعد سیاسی ماحول گرم ہوگیا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے لکھنئو کے ڈی ایم اور پولیس کمشنر کو طلب کیا، اس کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہر حال میں تمام ہورڈنگس ہٹائی جائیں اور 16 مارچ کو ایک حلف نامہ بھی داخل کریں۔

کورٹ کے فیصلے کے بعد شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مولانا سیف عباس جو بڑے شیعہ عالم دین ہیں ان کی بھی تصویر شہر کے مختلف علاقوں میں لگی ہوئی تھی اس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ یہ قانون کے خلاف ہے۔

مولانا عباس نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'کورٹ نے ثابت کردیا ہے کہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے، یہ ان لوگوں کے لیے پیغام ہے جو حکومت کی تانا شاہی کے اشاروں پر خود کو حاکم سمجھ کر کاروائی کر رہے ہیں، ان کےلیے یہ عبرت کا مقام ہے۔

اس کے علاوہ معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب صادق کے صاحب زادے سبطین صادق نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'ضلع انتظامیہ کو کورٹ نے جو حکم دیا ہے، ہم اسکا خیر مقدم کرتے ہیں۔

حکومت، پولیس اور ضلع انتظامیہ پر ہمارا بھروسہ نہیں ہے، صرف کورٹ پر ہے اور وہ آج صحیح ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے لکھنئو ضلع انتظامیہ پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'میری تصویر کے ساتھ میری بچی کی بھی تصویر لگائی گئی، کیا ضلع انتظامیہ کو اس کا حق ہے؟

انہوں نے نام لیے بغیر محسن رضا پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اب بھی وہ ہمیں فسادی کہیں گے؟

واضح رہے کہ محسن رضا نے متنازع ہورڈنگس کے تعلق سے کہا تھا کہ 'یہ ان لوگوں کی تصاویر ہیں، جو لکھنئو شہر کے فساد میں شامل تھے۔

سماجی کارکن سبطین صادق نے کہا کہ 'ہم ضلع انتظامیہ اور پولیس کے خلاف ہائی کورٹ میں کیس کریں گے کیونکہ انہوں نے مجھ جیسے دیگر 56 لوگوں کی عزت کو نیلام کرنے کا کام کیا ہے۔'

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اتر پردیش حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلنج کرتی ہے یا خاموش بیٹھ جاتی ہے؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.