اترپردیش کے مئو ضلع کی کئی گاؤں پنچایتوں میں مسلم ووٹرز فیصلہ کن ہیں۔ انہیں میں سے ایک گاؤں پنچایت ندواسرائے ہے۔ 2500 سے زائد آبادی پر مشتمل ندواسرائے میں تقریباً 70 فیصد مسلم ہیں۔ یہاں کے باشندوں کا آبائی پیشہ زراعت ہے۔
ندواسرائے کے باشندوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ یہاں ترقیاتی کاموں کی سخت درکار ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ندواسرائے میں ٹیلنٹ کی کمی ہے۔ یہاں کا ایک ہونہار کرکٹر کامران خان ندواسرائے ہی نہیں بلکہ پورے مئو ضلع کا نام روشن کر رہا ہے۔
گاؤں کے باشندے چاہتے ہیں کہ ندواسرائے میں تکنیکی تعلیم کے مرکز قائم کئے جائیں۔ یہاں کھیلوں کو فروغ دینے کے لئے بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ندواسرائے کو مئو ضلع ہیڈکوارٹر سے منسلک کرنے والی اہم سڑک سالوں سے مرمت کی منتظر ہے۔
گاؤں کے سابق پردھان امیش کمار کہتے ہیں کہ 1962میں بھارت۔ چین جنگ کے دوران فوجی کمک کو جلد از جلد پہنچانے کے لئے یہ سڑک تعمیر کی گئی تھی۔ گاؤں کے لوگ اس سڑک کی بدحالی کو بھی ندواسرائے کی ترقی کے لئے ایک رخنہ تصور کرتے ہیں۔
والی بال کے بہترین کھلاڑی رہے عزیز الرحمن کہتے ہیں کہ ندواسرائے میں اسپورٹس گراؤنڈ کا قیام ہو جائے تو کھلاڑیوں کی بہترین ٹیم تیار کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
اترپردیش: متعدد مقامات پر یو پی اے ٹی ایس کے چھاپے، چار گرفتار
مئو شہر سے تقریباً 27کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں پنچایت میں سیور سسٹم اور راستوں جیسی بنیادی سہولیات کو درست کیا جانا بھی ضروری ہے۔