وزیراعظم نے ملک بھر میں 21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے بعد ایسا کوئی طبقہ نہیں ہے جو اس سے متاثر نہیں ہے۔ محنت کش طبقہ اس لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ فیکٹریاں بند ہیں تو کام بھی بند ہے۔
مزدوروں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔ لہذا مزدور اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ سواری نہ ملنے کی وجہ سے یہ مزدور کئی میل پیدل سفر طے کرکے اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔
اتراکھنڈ کے رودر پور اور ہلدوانی سے سو کلومیٹر سے زیادہ سفر کرتے ہوئے قریب دو درجن مزدور بریلی پہنچے۔ ان کے ساتھ تین معصوم بچے بھی تھے۔ جن کا پیدل چلتے چلتے رو رو کر برا حال ہو چکا تھا۔ روتے اور سِسکتے معصوم بچے، اپنے سر اور کاندھوں پر سامان لاد کر پیدل چلتے مزدور، یہ تصویریں ضلع بریلی کی ہیں۔ جہاں ہلدوانی سے 18 مزدور پیدل چل کر بریلی پہنچے ہیں، جبکہ رودر پور سے 6 مزدور پیدل چل کر بریلی پہنچے ہیں۔ جن کو بیسلپور پہنچنے کے لیے پچاس کلو میٹر کا مزید سفر طے کرنا ہے۔
اس کے علاوہ ایک کنبہ میں 3 بچے بھی شامل ہیں، جو اپنے مزدور والد کے ساتھ رودر پور سے پیدل چلکر بریلی پہنچے ہیں۔ ان معصوم بچّوں نے بھی ایک سو کلومیٹر سے زیادہ کا پیدل سفر طے کیا ہے۔ ابھی اِنہیں تقریباً بیس کلومیٹر کا سفر طے کرکے بشارت گنج جانا ہے۔
ان تمام لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام فیکٹریاں اور کارخانے بند ہو گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمیں کام نہیں ملا اور ہم اپنے اپنے گھروں کو جارہے ہیں۔ لیکن کوئی گاڑی نہیں ملی، جس کی وجہ سے سو کلومیٹر سے زیادہ کا سفر پیدل ہی طے کیا ہے۔