کارتک میلا منسوخ ہونے سے عوام اور تاجروں میں مایوسی ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد میلے کی منسوخی ان کے لئے پریشانی کا سبب بننے جا رہی ہے۔
قابل غور ہو کہ مشہور صوفی عالم حاجی وارث علی شاہ نے اپنی زندگی میں اپنے والد دادا میاں کی یاد یہ میلا شروع کیا تھا۔ 100 برس کے زیادہ وقفے سے یہ میلہ مسلسل ہوتا آ رہا ہے۔1925 میں دیویٰ میلا کمیٹی تشکیل کی گئی۔ اس کے بعد سے یہاں مختلف اقسام کے پروگرام اور نمائش ہونے لگیں۔ دیویٰ میلا صرف ایک میلا نہیں ہے۔
یہ سیاسی، ثقافتی، سماجی، فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا شروع سے گہوارہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں تمام مذاہب کے مختلف شوق رکھنے والے افراد آتے گئے اور دیویٰ میلا کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا اور اب دیویٰ میلا کی مقبولیت بین الاقوامی سطح تک پہونچ گئی۔
مزید پڑھیں:
لکھنؤ: درگاہ بند ہونے سے زائرین مایوس
ان تمام خاصیات کے علاوہ دیویٰ میلا کاروبار کا بھی اہم مرکز رہا ہے۔ مقامی تاجر کے ساتھ۔ ساتھ دور دراز کے علاقوں سے آنے والے تاجر بھی یہاں سے اچھی خاصی کمائی کر کے جاتے ہیں۔ تاجر دیویٰ میلے کا پورے برس انتظار کرتے ہیں، لیکن رواں برس لاک ڈاؤن کے بعد دیویٰ میلا منسوخ ہونے سے عوام اور تاجر دونوں مایوس ہیں۔