کانپور میں علمائے کرام نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کی وہ اس رات کو عبادت کریں اور دوسرے دن روزہ رکھیں۔ ہولی اور کووِڈ 19 وباء کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام احتیاطی قدم اٹھائیں، عوامی جگہ پر مجمع نہ کریں، کسی طرح کا شور شرابہ اور آتش بازی نہ کریں، نوجوان موٹرسائیکلوں کو لے کر اسٹنٹ بازی نہ کریں۔
اٹھائیس مارچ کی شب کو ہولی جلائی جائے گی، 28 مارچ کو شب برات بھی ہے جس میں مسلمان بڑی تعداد میں قبرستان اپنے بزرگوں کی قبروں پر جا کر فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔ غریبوں مسکینوں فقیروں کو اپنے بزرگوں کے نام سے ایصال ثواب کے لئے کھانا کھلاتے ہیں لیکن اس بار ہولی اور شب برات ایک ہی رات کو پڑنے کی وجہ سے علمائے کرام کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ہولی میں بڑی تعداد میں مسلمان ہندوؤں کے ساتھ ہولی کھیلنا شروع کر دیتے ہیں ایسی صورت میں علمائے کرام نے اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ کانپور میں کووڈ 19 وباء کا زور پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے مسلمان کوئی اجتماعی شکل اختیار نہ کریں اور قبرستان سے سیدھے اپنے گھروں کو جائیں یہ رات عبادت کی رات ہے اس رات کو لوگ عبادت کریں، نفل نماز پڑھیں، صلوۃ تسبیح اور تہجد کی نماز پڑھیں سحری کھا کر روزے کا اہتمام کریں۔
دوسرے دن ہولی کھیلی جائے گی جس میں مسلمان شریک نہ ہوں۔ ہولی کا خیال رکھتے ہوئے کسی بھی طریقے کا کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جس کی وجہ سے قوم بدنام ہو۔ وہیں اس بات کی بھی ہدایت جاری کی ہے کہ غرباء، مساکین اور فقراء کو اپنے بزرگوں کے نام سے جو آپ کھانا کھلاتے ہیں وہ راشن کٹ کی شکل میں ان کو دے دیں کیونکہ ایک رات میں کئی کئی لوگ ان غرباء کو کھانا دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے پاس بے تحاشہ کھانا اکٹھا ہوجانے کی وجہ سے پورا کھانا استعمال میں نہیں آپاتا ہے، اگر راشن کی کٹ کی شکل میں راشن دیں گے تو یہ غریب کئی دن تک اس راشن کو استعمال کرسکیں گے جس کا زیادہ سے زیادہ ثواب آپ کے بزرگوں کو پہنچے گا۔
کانپور گنگا اور جمنا کے دوآبہ میں بسا ہوا ہے اس لیے یہاں کی گنگا جمنی تہذیب ابھی تک یہی رہی ہے کہ مسلمان بڑی تعداد میں ہندؤں کے ساتھ ہولی کے اس تہوار میں شامل ہوتے ہیں، اس بار بھی ایسا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جو روایتی طور پر مسلمان ہولی کھیلا کرتے تھے وہ شاید اس بار بھی اس روایت پر عمل کریں۔
وہیں دوسری طرف شب برات کو مسلمانوں کی طرف سے جو کثیر تعداد میں غرباء مساکین اور فقراء کو کھانا دیا جاتا ہے اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ دوسرے دن بڑی تعداد میں پکا ہوا کھانا سڑکوں پر اور کوڑے کے ڈھیر پر پھیکا ہوا دکھائی دیتا ہے، اس لیے علمائے کرام نے اس بار یہ تجویز رکھی ہے کہ پکا ہوا کھانا دینے کے بجائے راشن کی کٹ غرباء مساکین و فقراء کو تقسیم کی جائے. جو پوری طرح سے استعمال بھی ہوگی اور زیادہ دن تک کام بھی آئے گی۔