سرسیدؒ کی صحافت سے شعبہ ماس کمیونیکیشن تک کا سفر
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور صحافت ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہیں۔ صحافت کا علی گڑھ سے یہ رشتہ سر سید کے زمانے سے ہی قائم ہے اور وقت کے ساتھ مستحکم ہوتا رہا ہے۔
علی گڑھ کو اس معنی سے بھی امتیازی حیثیت حاصل ہے کہ اس نے آغاز سے ہی صحافت کی اہمیت کو پہچانتے ہوئے ترسیل عامہ کے حوالے سے اپنے طلبہ کی تربیت پر خاص طور پر زور دیا اور اس کے لیے ذرائع بھی مہیا کئے تاکہ وہ دوران تعلیم میں صحافت کی عملی تربیت حاصل کر سکیں۔
سر سید کا اسکول برائے صحافتی تربیت
سر سید کا اسکول برائے صحافتی تربیت بنیادی طور پر سر سید کے دو جرائد علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ اور تہذیب الاخلاق ہیں۔ جن کی مدد سے سر سید نے ہندوستان میں نمایاں تبدیلی کے آثار پیدا کیے۔
اگر دیکھا جائے تو سرسید سے قبل اردو صحافت احتجاجی اور جذباتی صحافت کا منبع تھی اور یہ بڑی نازک بنیادوں پر کھڑی تھی۔ خبر اور اطلاعات کی معروضیت اس وقت کے اخبارات میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھی، لیکن سرسید احمد خان نے اپنے دو جرائد کی مدد سے صحافتی اصولوں اور صحافتی اقدار کے پہلوؤں کو اردو صحافت میں فروغ دیا۔
حقیقت میں سر سید ایسے پہلے اردو صحافی تھے جنہوں نے اردو صحافت کو اخلاقی قدروں سے مزین کیا اور علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ کے لیے اس موضوع پر نہ صرف خود کئی تاثرات، اداریے اور مضامین تحریر کیے بلکہ دیگر لوگوں کے مضامین کو بھی گزٹ کی زینت بنایا۔
اے ایم یو میں شعبہء ماس کمیونیکیشن کا قیام
سابق شیخ الجامعہ محمود الرحمن کے زمانے میں اس بات کی ضرورت محسوس ہوئی کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں صحافت کا ایک علیحدہ شعبہ قائم کیا جائے اور جدید وسائل کی مدد سے صحافت میں اعلی تعلیم و تربیت کا آغاز کیا جائے۔
سابق وائس چانسلر محمود الرحمن نے صحافت کے جدید شعبہ کے قیام کو سراہا اور صحافتی تعلیم و تربیت کے لئے ایک علیحدہ شعبہ کے قیام کو منظوری دی۔
اس طرح 9 نومبر 1994 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سرفراز ہاؤس میں شعبہ ترسیل عامہ کا قیام عمل میں آیا اور پوسٹ گریجویشن کی سطح پر ماسٹر ان جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن کی تعلیم کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پروفیسر نور علی خاں درانی شعبہ کے پہلے صدر بنے۔
2005 سے شعبہ میں پی ایچ ڈی کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ اب تک شعبہ سے ایک درجن سے زیادہ ریسرچ اسکالر صحافت اور ابلاغ عامہ سے متعلق مختلف موضوعات پر اپنی تحقیق مکمل کر چکے ہیں۔ ملک اور بیرون ممالک کے اعلی سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا شعبہء ماس کمیونیکیشن ملک میں ذرائع ابلاغ کی تعلیم کے لیے اعلی مرکز کے طور پر تسلیم کیا جانے لگا ہے۔
مزید پڑھیں:
شوکت پردیسی: اردو زبان کا ایک عظیم شاعر
سال 2019 میں جہاں انڈیا ٹوڈے، ایم ڈی آر سروے کی آل انڈیا رینکنگ میں اے ایم یو کے شعبہ ماس کمیونیکیشن کو پندرہ مقام حاصل ہوا تھا وہیں، 2020 میں آؤٹ لک آئی کیئر کے سروے نے اس کو اپنی رینکنگ میں چوتھا مقام دیا جو یقینا ایک بڑی حصولیابی ہے۔