محمد علی جوہر یونیورسٹی کے صدر دروازہ کے معاملے پر جماعت اسلامی ہند کا مرکزی وفد ریاست اترپردیش کے شہر رامپور پہنچا- جہاں انہوں محمد علی جوہر یونیورسٹی کا دورہ کرنے کے ساتھ ہی ضلع مجسٹریٹ سے بھی ملاقات کی۔ اس دوران جماعت اسلامی کے ملی امور کے سکریٹری ملک معتصم خان نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ محمد علی جوہر یونیورسٹی قومی اثاثہ ہے، اس کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
محمد علی جوہر یونیورسٹی کے دروازہ کو منہدم کرنے کے ایس ڈی ایم کورٹ کے فیصلے کو ضلعی عدالت کے ذریعہ برقرار رکھنے کے بعد ملک بھر سے محبان تعلیم کی جانب سے یونیورسٹی کے تحفظ کے لئے مسلسل آوازیں بلند ہورہی ہیں۔
آج اس معاملے میں جماعت اسلامی ہند کا مرکزی وفد ملک معتصم خان کی قیادت میں رامپور پہنچا، جہاں انہوں نے جوہر یونیورسٹی پہنچ کر یونیورسٹی انتظامیہ سے ملاقاتیں کیں اور اس تعلیمی ادارے کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔
اس کے بعد یہ وفد رامپور کلکٹریٹ پہنچا۔ جہاں ضلع مجسٹریٹ رویندر کمار مندار سے ملاقات کرکے یونیورسٹی سے متعلق قانونی معاملوں پر بات چیت کی اور جوہر یونیورسٹی کے صدر دروازہ کو منہدم کرنے کے فیصلہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے ملی امور کے سکریٹری ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ جوہر یونیورسٹی اور اس کے طلبہ، دونوں کا تحفظ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا تعلیمی معیار پہلے ہی بہت پسماندہ ہے، اس لئے ہم اگر جوہر یونیورسٹی کے لئے جدوجہد نہیں کریں تو یہ ہمارا بہت بڑا نقصان ہوگا۔
ساتھ ہی انہوں نے جوہر یونیورسٹی کے تعلق سے ریاستی حکومت کے رویہ پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کا کام یہ نہیں ہے کہ تعلیم کے لئے قائم کئے جانے والے اداروں کی خامیوں کو ڈھونڈ کر اس کو ختم کرنے کی کوشش کرے بلکہ اس کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اس ترقی کے لئے تعاون کرے۔ جماعت کے وفد نے رکن پارلیمان اعظم خاں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اور اعظم خاں کی خیریت دریافت کی۔
مزید پڑھیں:مرادآباد: محمد علی جوہر یونیورسٹی کے تحفظ کے لیے مشعل جلوس
واضح رہے کہ رکن پارلیمان اعظم خاں کے ذریعہ قائم کی گئی محمد علی جوہر یونیورسٹی کے صدر دروازے سے متعلق بی جے پی کے مقامی رہنما آکاش سکسینہ نے ایک کیس درج کرکے یونیورسٹی کے گیٹ کو غیر قانونی قرار دیا تھا جس پر رامپور ایس ڈی ایم کورٹ نے صدر دروازہ کو منہدم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔