ETV Bharat / state

جے این یوتشدد: یوپی میں ہائی الرٹ

author img

By

Published : Jan 6, 2020, 3:27 PM IST

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش گینگ کی جانب سے طلبا و اساتذہ پر لاٹھی، ڈنڈوں سے کیے گئے حملے کے بعد اترپردیش میں انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے نیز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں احتیاط کے طور پر اضافی سیکورٹی تعینات کی گئی ہے۔

جے این یوتشدد: یوپی ہائی الرٹ، اے ایم یو میں اضافی سیکورٹی
جے این یوتشدد: یوپی ہائی الرٹ، اے ایم یو میں اضافی سیکورٹی

سینیئر پولیس افسران نے اضلاع کے پولیس سربراہوں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کرنے کے ساتھ تعلیمی اداروں کے کیمپسز میں طلبا کی جانب سے ہونے والی ہر سرگرمی پرگہری نظر رکھنے کو کہا ہے۔

قابل ذکرہے کہ اترپردیش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علاوہ دیگر تعلیمی ادارے پیر سے کھل رہے تھے۔

ریاست میں متعدد تعلیمی ادارے ہیں جہاں پر دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا پر پولیس کی یک طرفہ کاروائی ،لاٹھی چارج،آنسو گیس کے گولے اور فائرنگ کے خلاف طلبا نے احتجاج کیا تھا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے بطور خاص جامعہ کے طلبا کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کئے تھے جس کے پاداش میں پولیس نے مبینہ طو رپر کیمپس میں گھس کر طلبہ کے خلاف کاروائی کی۔

الہ آباد یونیورسٹی نے بھی طلبا کے اشتعال و خفگی سے دوچار ہے۔ جہاں یونیورسٹی وائس چانسلر نے چار دن قبل استعفی دے ہے تو وہیں پر اکٹر اور رابطہ عامہ افسرنے بھی اپنے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے پیر کو انکشاف کیا 'ریاست میں طبقاتی سیاست نے خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے۔ اس کی بنیادیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہیں۔تقریبا تمام اضلاع میں ہم مختلف مسائل پر عوامی بے چینی سے نبردآزما ہیں۔سی اے اے کے ضمنی میں عوامی خفگی و اشتعال ابھی بھی قائم ہے۔شیعہ اور سکھ ایرانی میجر جنرل کی ہلاکت اور پاکستان میں ننکانہ صاحب گرودوارے پر حملے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔تعلیمی اداروں میں طلبا بھی سی اے اے مخالف میں ہونے والے احتجاج کے خلاف کاروائی سے نالاں ہیں۔ بلاشبہ اس وقت حالات غیر مستحکم ہیں'۔

سینیئر پولیس افسران نے اضلاع کے پولیس سربراہوں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کرنے کے ساتھ تعلیمی اداروں کے کیمپسز میں طلبا کی جانب سے ہونے والی ہر سرگرمی پرگہری نظر رکھنے کو کہا ہے۔

قابل ذکرہے کہ اترپردیش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علاوہ دیگر تعلیمی ادارے پیر سے کھل رہے تھے۔

ریاست میں متعدد تعلیمی ادارے ہیں جہاں پر دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا پر پولیس کی یک طرفہ کاروائی ،لاٹھی چارج،آنسو گیس کے گولے اور فائرنگ کے خلاف طلبا نے احتجاج کیا تھا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے بطور خاص جامعہ کے طلبا کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کئے تھے جس کے پاداش میں پولیس نے مبینہ طو رپر کیمپس میں گھس کر طلبہ کے خلاف کاروائی کی۔

الہ آباد یونیورسٹی نے بھی طلبا کے اشتعال و خفگی سے دوچار ہے۔ جہاں یونیورسٹی وائس چانسلر نے چار دن قبل استعفی دے ہے تو وہیں پر اکٹر اور رابطہ عامہ افسرنے بھی اپنے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے پیر کو انکشاف کیا 'ریاست میں طبقاتی سیاست نے خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے۔ اس کی بنیادیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہیں۔تقریبا تمام اضلاع میں ہم مختلف مسائل پر عوامی بے چینی سے نبردآزما ہیں۔سی اے اے کے ضمنی میں عوامی خفگی و اشتعال ابھی بھی قائم ہے۔شیعہ اور سکھ ایرانی میجر جنرل کی ہلاکت اور پاکستان میں ننکانہ صاحب گرودوارے پر حملے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔تعلیمی اداروں میں طلبا بھی سی اے اے مخالف میں ہونے والے احتجاج کے خلاف کاروائی سے نالاں ہیں۔ بلاشبہ اس وقت حالات غیر مستحکم ہیں'۔

Intro:Body:

id


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.