ETV Bharat / state

Jamiat Ulema Hind مدرسوں کو بھیجے گئے نوٹس پر جمعیت علماء ہند وفد کی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات - اترپردیش حکومت کے ذریعہ ریاست

مدرسوں کو بھیجے گئے نوٹس پر جمعیت علماء ہند کے وفد نے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور اس سلسلے میں تبادلہ خیال کیا۔

مدرسوں کو بھیجے گئے نوٹس کو لے کر جمعیت علماء ہند وفد کی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات
مدرسوں کو بھیجے گئے نوٹس کو لے کر جمعیت علماء ہند وفد کی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 26, 2023, 11:10 AM IST

مدرسوں کو بھیجے گئے نوٹس پر جمعیت علماء ہند وفد کی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات

مظفر نگر: اترپردیش حکومت کے ذریعہ ریاست کے تمام مدارس کے سروے کے بعد ایک بار پھر مظفر نگر کے مدارس سرخیوں میں ہیں۔ مظفر نگر کے محکمہ تعلیم نے دینی تعلیم دینے والے ایک درجن سے زائد مدراس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس میں پوچھا گیا ہے کہ حقوق اطفال قانون 2009 کے باب 4 کے سیکشن 18 کے مطابق آپ کا مدرسہ تسلیم شدہ ہے۔ اگر مدرسہ تسلیم شدہ ہے تو آپ تین دن کے اندر مدرسہ کی پہچان سے متعلق ریکارڈ میں موجود وجوہات پیش کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے مدرسہ کو تسلیم نہیں کیا گیا تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اگر آپ کا مدرسہ کھلا پایا گیا تو آپ پر روزانہ 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

مدراس کو بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے نوٹس ملنے کے بعد تمام مدرسہ آپریٹروں میں ہلچل مچ گئی۔ مدرسوں کو ملنے والے نوٹس پر آج جمعیت علمائے ہند ضلع مظفر نگر کا ایک وفد ریاستی سیکرٹری قاری ذاکر حسین کی سربراہی میں مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ سے ملنے پہنچا۔ اس دوران مدرسوں کو ملنے والے نوٹس کے بارے میں مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ سے تبادلہ خیال گیا گیا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے دیے جا رہے نوٹس کو بھی دکھایا گیا اور بتایا گیا کے یہ نوٹس حقوق اطفال قانون 2009 کے باب 4 کے سیکشن 18 کے تحت بھیجے جا رہے ہیں جب کہ بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم ایکٹ 2009 کے سیکشن 18 کے تحت ترمیم شدہ ایکٹ 2012 کے سیکشن 2 (5) میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ یہ ضابطہ مسلم مدارس، اسکولوں یا مذہبی اداروں پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔

جمعیت علماء اتر پردیش کے سکریٹری قاری ذاکر حسین نے بتایا کہ ضلع مظفر نگر میں دینی مدارس چلانے میں مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدارس آزادی سے پہلے بھی چلتے رہے ہیں۔ جو آئین کی طرف سے فراہم کردہ مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کے تحت چلائے جاتے ہیں۔ یہ مدارس اسکولوں کے زمرے میں نہیں آتے تاہم محکمہ تعلیم کی جانب سے چند روز سے ان مدارس کو نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں کہ مذکورہ مدارس کو فوری طور پر بند کیا جائے نہیں تو آپ پر دس ہزار روپے روزانہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: AMU Registrar اے ایم یو رجسٹرار کو کتے نے نہیں کاٹا: ڈپٹی پراکٹر

محکمہ تعلیم کی جانب سے اس طرح کی نوٹس بھیجنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ اس موقعے پر جمعیۃ علماء اترپردیش کے سکریٹری قاری ذاکر حسین نے کہا کہ ملک کی آزادی میں مدارس کا اہم رول رہا ہے اور مدارس کے طلبہ کا ریکارڈ یہ ہے کہ انہوں نے آزادی کے بعد ملک کی تعمیر اور ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے مدارس کو غلط نوٹس دیے جا رہے ہیں۔ آج بھی مدارس کے ذریعے امن، اتحاد، باہمی محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا جا رہا ہے۔ ان مدارس کی اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

مدرسوں کو بھیجے گئے نوٹس پر جمعیت علماء ہند وفد کی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات

مظفر نگر: اترپردیش حکومت کے ذریعہ ریاست کے تمام مدارس کے سروے کے بعد ایک بار پھر مظفر نگر کے مدارس سرخیوں میں ہیں۔ مظفر نگر کے محکمہ تعلیم نے دینی تعلیم دینے والے ایک درجن سے زائد مدراس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس میں پوچھا گیا ہے کہ حقوق اطفال قانون 2009 کے باب 4 کے سیکشن 18 کے مطابق آپ کا مدرسہ تسلیم شدہ ہے۔ اگر مدرسہ تسلیم شدہ ہے تو آپ تین دن کے اندر مدرسہ کی پہچان سے متعلق ریکارڈ میں موجود وجوہات پیش کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے مدرسہ کو تسلیم نہیں کیا گیا تو آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اگر آپ کا مدرسہ کھلا پایا گیا تو آپ پر روزانہ 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

مدراس کو بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے نوٹس ملنے کے بعد تمام مدرسہ آپریٹروں میں ہلچل مچ گئی۔ مدرسوں کو ملنے والے نوٹس پر آج جمعیت علمائے ہند ضلع مظفر نگر کا ایک وفد ریاستی سیکرٹری قاری ذاکر حسین کی سربراہی میں مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ سے ملنے پہنچا۔ اس دوران مدرسوں کو ملنے والے نوٹس کے بارے میں مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ سے تبادلہ خیال گیا گیا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے دیے جا رہے نوٹس کو بھی دکھایا گیا اور بتایا گیا کے یہ نوٹس حقوق اطفال قانون 2009 کے باب 4 کے سیکشن 18 کے تحت بھیجے جا رہے ہیں جب کہ بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم ایکٹ 2009 کے سیکشن 18 کے تحت ترمیم شدہ ایکٹ 2012 کے سیکشن 2 (5) میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ یہ ضابطہ مسلم مدارس، اسکولوں یا مذہبی اداروں پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔

جمعیت علماء اتر پردیش کے سکریٹری قاری ذاکر حسین نے بتایا کہ ضلع مظفر نگر میں دینی مدارس چلانے میں مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدارس آزادی سے پہلے بھی چلتے رہے ہیں۔ جو آئین کی طرف سے فراہم کردہ مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کے تحت چلائے جاتے ہیں۔ یہ مدارس اسکولوں کے زمرے میں نہیں آتے تاہم محکمہ تعلیم کی جانب سے چند روز سے ان مدارس کو نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں کہ مذکورہ مدارس کو فوری طور پر بند کیا جائے نہیں تو آپ پر دس ہزار روپے روزانہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: AMU Registrar اے ایم یو رجسٹرار کو کتے نے نہیں کاٹا: ڈپٹی پراکٹر

محکمہ تعلیم کی جانب سے اس طرح کی نوٹس بھیجنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ اس موقعے پر جمعیۃ علماء اترپردیش کے سکریٹری قاری ذاکر حسین نے کہا کہ ملک کی آزادی میں مدارس کا اہم رول رہا ہے اور مدارس کے طلبہ کا ریکارڈ یہ ہے کہ انہوں نے آزادی کے بعد ملک کی تعمیر اور ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے مدارس کو غلط نوٹس دیے جا رہے ہیں۔ آج بھی مدارس کے ذریعے امن، اتحاد، باہمی محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا جا رہا ہے۔ ان مدارس کی اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.