سنہ 2013 کے شاملی مظفرنگر فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے میں بی جے پی کے رکن اسمبلی سنگیت سوم کے خلاف درج معاملے کو اسپیشل کورٹ نے ختم کر دیا ہے۔ فیس بک پر پوسٹ ڈال کر مذہبی جذبات بھڑکانے کے معاملہ میں جانچ کر رہی ایس آی ٹی نے ثبوت نہ ملنے کا حوالہ دے کر ایف آر لگائی تھی جس پر اسپیشل کورٹ نے کلوزر ریورٹ کی منظوری دے دی ہے۔
سنگیت سوم پر درج معاملوں میں کلوزر ریورٹ داخل کیے جانے کو جمعیت علماء ہند نے پولیس اور ایس آی ٹی کی ناکامی قرار دیا ہے۔
جمیعت علماء کے ذمہ دار ان کا ماننا ہے کہ صوبے میں بی جے پی حکومت آنے کے بعد سے ہی بی جے پی نے فسادات کے ملزمین کے اوپر سے مقدمات واپس لینے کی راہ ہموار کرنا شروع کر دیا تھا۔ تاہم اس معاملے میں قانونی ماہرین سے مشورہ کرکے آگے کی کارروائی کرنے کی چارہ جوئی کی جا رہی ہے۔
مظفر نگر اور شاملی فسادات معاملے میں فیس بک پر پوسٹ اور ویڈیو ڈال کر مذہبی جذبات بھڑکانے کے معاملے میں سنگیت سوم ملزم تھے لیکن ایس آئی ٹی کی ایف آر اور اسپیشل کورٹ کے مقدمہ ختم کرنے کی منظوری کے بعد جمیعت علماء ایسے ملزمین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے بعد آگے کی حکمت عملی طے کرے گی تاکہ ان گنہ گاروں کو ان کی سزا دلاوائی جاسکے۔