ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں آج مرکز دہلی سے جماعت اسلامی ہند اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کا ایک وفد رامپور پہنچا، جہاں انہوں نے مقتول فیض کے گھر پہنچ کر حقائق کو جاننے اور فیض کے اہل خانہ کو قانونی امداد فراہم کرنے کی پیشکش کی۔
اے پی سی آر کے اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر مشفق رضا نے کہا کہ رامپور کے حالات کا جائزہ لیکر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں پولیس انتظامیہ نے ریاستی حکومت کے اشارے پر کام کرتے ہوئے بے قصور لوگوں کو اپنی بربریت کا شکار بنایا ہے جو انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
وہیں پولیس کی جانب سے مقید افراد کے گھروں پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ریکوری نوٹس بھی جاری کی جا رہی ہے جس کو لیکر متاثرین کے اہل خانہ کافی تشویش میں مبتلا ہیں۔
دراصل شہر رامپور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف 21 دسمبر کو احتجاج کے دوران مظاہرین کو جلسہ گاہ تک جانے سے روکنے کے لئے پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا جس کئی افراد شدید طور پر زخمی ہو گئے تھے۔
اس دوران فیض نامی ایک نوجوان کی گولی لگنے سے موت بھی واقع ہو گئی تھی، جس کے بعد پولیس نے مزید کارروائی کرتے ہوئے 116 افراد کو نامزد کیا جبکہ ایک ہزار سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا، جس سے رامپور میں خوف و دہشت کا ماحول قائم ہے۔