لکھنؤ: چترکوٹ جیل کیس میں جمعرات کو لکھنؤ کی اینٹی کرپشن عدالت نے مختار انصاری کی بہو اور رکن اسمبلی عباس انصاری کی اہلیہ نکہت انصاری کو تین دن کے پولیس ریمانڈ میں بھیجنے کا حکم دیا۔ مقدمے کے تفتیش کار کی درخواست پر عدالت نے نکہت کے ڈرائیور نیاز احمد کو بھی 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ پولیس ریمانڈ کی مدت 17 فروری کی صبح 10 بجے سے شروع ہوگی۔ واضح رہے کہ مختاری انصاری کے بیٹے عباس انصاری کی بیوی نکہت کو پولیس نے چترکوٹ ضلع جیل سے اس وقت گرفتار کرلیا تھا جب وہ غیر قانونی طور سے اپنے شوہر سے ملاقات کرنے پہنچی تھیں۔
ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق نکہت انصاری آج اسپیشل کورٹ لکھنؤ میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش ہوئیں۔ عدالت نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ملزمان سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ عدالت میں، وکیل منوج ترپاٹھی نے دلیل دی کہ نکہت اور ڈرائیور نیاز احمد، جو چترکوٹ جیل میں عباس انصاری سے ملنے آئے تھے، کو پولیس نے جیل کے احاطے سے ہی گرفتار کیا تھا۔اس دوران موقع سے موبائل فونز کے علاوہ دیگر ممنوعہ اشیاء برآمد ہوئیں۔ دونوں ملزمان پولیس افسران، پراسیکیوشن افسران اور فوجداری مقدمات کی کارروائی میں شامل گواہوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ED Involve in Abbas Ansaris Case عباس انصاری کے چترکوٹ جیل کیس میں ای ڈی کی انٹری
ریمانڈ کی ضرورت بتاتے ہوئے منوج ترپاٹھی نے کہا کہ ملزمہ نکہت انصاری نے غلط پاس ورڈ دے کر اپنا آئی فون لاک کر لیا ہے۔اس فون کا پاس ورڈ کھولنا ضروری ہے ورنہ ڈیٹا ڈیلیٹ ہونے کا امکان ہے۔ یہ بھی دلیل دی گئی کہ ملزم نیاز احمد کا فون برآمد نہیں ہوسکا، اس نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ اس نے موبائل فون چھپا رکھا ہے، جسے وہ برآمد کرسکتے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ جیل میں کون کون سے افسران یا افراد اس میں ملوث ہیں۔ ان تمام حقائق پر ملزمان سے پوچھ گچھ ضروری ہے، حکومتی وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے نکہت اور ڈرائیور نیاز احمد کو پولیس ریمانڈ پر بھیجنے کی اجازت دے دی۔