مرادآباد:ریاست اترپردیش کے مرادآباد ایک تاریخی اور صنعتی شہر ہے۔ پوری دنیا اسے براس سٹی کے نام سے پہچانتی ہے۔ یہاں سے دنیا کے تمام ملکوں میں براس اور دوسرے میٹلس کا ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ حالانکہ کورونا کی مار اور روس یوکرین کی جنگ سے مرادآباد کے کاروباری حالات خراب ہو گئے تھے۔ اور اب حماس اور اسزائیل کی جنگ سے موجودہ وقت میں کاروبار کی حالت بد سے بدتر ہو گئی ہے۔ اپنے پیتل کے برتنوں کی سونے جیسی چمک اور دستکاری کے لیے مشہور مراداباد اب کام کے لیے ترس رہا ہے۔
جنگ کے بعد جن ایکسپورٹرز کو باہر ملکوں سے آرڈرز ملے تھے۔ ان کو بھی روک دیا گیا ہے۔ مرادآباد کی پیتل انڈسٹری اس وقت بے حال نظر آرہی ہے یہاں کام کرنے والے دستکار اب خالی ہے کیونکہ جنگ کے بعد جن آرڈرز کی تیاری کی جا رہی تھی اب ان کو روک دیا گیا ہے اور انتظار ہے کہ کب یہ جنگ رکے اور کام شروع کیا جا سکے۔
مرادآباد کے پیتل کاروباری اعظم انصاری کے مطابق اس وقت مراداباد کا کاروبار اپنے بے حد خراب دور سے گزر رہا ہے۔ اُنکے مطابق 2009 میں بیس ہزار کروڑ کا کاروبار کرنے والا مرادآباد اب کام کے لیے ترس رہا ہے۔ روس یوکرین کی لڑائی کے بعد مڈل ایسٹ اور یورپ سے کاروبار بہت کم ہو گیا تھا۔اب حماس اسرائیل کی جنگ کے بعد حالات اور خراب ہو گئے ہیں۔ جو کاروبار چل رہا تھا اس کو بھی اب بیرونی خریداروں کی جانب سے روک دیا گیا ہے۔ کاروبار رکنے کی وجہ سے کاریگر بھی خالی ہیں جس سے ان کے آگے دو جون کی روٹی کا خطرہ منڈرا رہا ہے۔اب وہ یہ کام چھوڑ کر دوسری محنت مزدوری میں کی تلاش میں نکل پڑے ہیں۔
تو وہیں ای پی سی ایچ کے ممبر پیتل کاروباری سلمان اعظم کے مطابق حماس اسرائیل کی جنگ کا اثر کاروبار پر تو پڑا ہے۔ ان کے مطابق ابھی کاروبار پر اتنا اثر نہیں ہے لیکن اگر یہ جنگ جاری رہتی ہے تو بڑے خطرات کا اندیشہ ہے۔ یقینی طور پر مرادآباد کے کاروبار پر اس کا بہت برا اثر پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ خریدار جنگ کی وجہ سے پیسہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے جو آرڈرز کیے تھے اس کو بھی روک دیا ہے تو ان سب وجہوں سے بلا شبہ کاروباریوں کے لیے پریشانیاں بڑھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:علامہ شبلی ملک کے دوسرے مدن موہن مالویہ تھے
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر یہ جنگ مستقبل میں جاری رہتی ہے تو دوسرے ملکوں سے جو کاروبار چل رہا ہے اس پر بھی اثر پڑے گا لیکن اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی امید جتائی کہ اگر جلد ہی یہ جنگ رک جاتی ہے تو ہم ان حالات سے چھٹکارا پا سکتے ہیں اور مراد اباد کا پیتل کاروبار پھر سے ایک بار پٹری پر ا سکتا ہے۔