حیدرآباد: معروف اسلامی اسکالر و داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی لکھنؤ جیل سے رہا ہوچکے ہیں۔ انہیں الہ باد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے پانچ اپریل کو ضمانت دے دی تھی۔ مولانا کو ستمبر 2021 میں اترپردیش پولیس کی انسداد دہشت گردی ٹیم نے ریاست میں مذہبی تبدیلی کا مبینہ ریکیٹ چلانے اور 1000 سے زیادہ لوگوں کا مذہب تبدیل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
بتادیں کہ یوپی اے ٹی ایس نے ستمبر 2021 میں مبینہ تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کرتے ہوئے ان پر کئی سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ وہیں مولانا کی گرفتاری کے وقت پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی مبینہ تبدیلی مذہب کے کام میں ملوث ہیں اور مختلف طرح کے تعلیمی، سماجی اداروں کی آڑ میں تبدیلی مذہب کا کام ملک گیر سطح پر چلا رہے ہیں۔ اس کے لیے بیرون ممالک سے فنڈنگ کی جارہی ہے اور مبینہ طور اس کام میں ملک کے کئی معروف لوگ اور ادارے شامل ہیں۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ مولانا بھارت کا سب سے بڑا تبدیلی مذہب کا انکے الفاظ میں سنڈیکیٹ چلاتے ہیں اور غیر مسلموں کو ’گمراہ‘ کر کے اور ’ڈرا دھمکا کر‘ ان کا مذہب تبدیل کراتے ہیں۔
مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری سے قبل مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں یو پی اے ٹی ایس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے مولانا کلیم صدیقی سے قبل اے ٹی ایس نے سنہ 2021 جون 20 کو مولانا عمر گوتم اور مفتی جہانگیر عالم کو گرفتار کیا تھا۔ تب بھی پولیس نے یہی دعویٰ کیا تھا کہ یہ لوگ بڑے پیمانے پر جبراً تبدیلی مذہب کا کام کر رہے ہیں۔ مولانا کی گرفتاری کے بعد اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا سے پوچھ گچھ کے دوران کئی اہم معلومات سامنے آئی ہیں اس میں ان کے ادارے جمیعتہ امام ولی اللہ الاسلامیہ ٹرسٹ سے وابستہ کھاتوں میں 20 کروڑ روپے آنے کی بات بھی شامل ہے۔ جس میں سے بڑی رقم مولانا کلیم نے اپنے ساتھ تبلیغ اسلام کرنے والوں کو بھیجی ہے۔ جو پیسے ٹرسٹ کے کھاتوں میں آئے ہیں مولانا کلیم ان کے ذرائع نہیں بتا سکے ہیں۔
اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی پر الزام لگایا تھا کہ وہ ایک طرف جہاں سماجی ہم آہنگی کے پروگرام کی آڑ میں مختلف قسم کے لالچ دے کر مبینہ تبدیلی مذہب کا سنڈیکیٹ چلاتے تھے، وہیں دوسری طرف اس سنڈیکیٹ کے ذریعہ کرائے گئے تبدیلی مذہب کے عوض میں بیرون ممالک سے موٹی رقم حاصل کی جاتی تھی اور اس رقم کا استعمال ذاتی زندگی اور غیر قانونی املاک کو حاصل کرنے میں کیا جاتا تھا۔
بتادیں کہ مولانا کلیم صدیقی مغربی اتر پردیش کے مشہور علماء میں سے ایک ہیں۔ وہ گلوبل پیس سینٹر کے چیئرمین بھی ہیں۔ وہ جامعہ امام ولی اللہ ٹرسٹ بھی چلاتے ہیں اور مدرسہ جامعہ امام ولی اللہ اسلامیہ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ویکیپیڈیا میں دستیاب معلومات کے مطابق مولانا کلیم صدیقی بھارت میں اسلام کے بڑے مبلغین میں سے ایک ہیں۔ وہ پری میڈیکل امتحان کے لیے منتخب بھی ہوئے تھے، مگر طب کے مطالعے اور طبابت کے پیشے کی بجائے انہوں نے تبلیغ اسلام کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔ کلیم صدیقی پُھلت، مظفر نگر ضلع، اتر پردیش (شاہ ولی اللہ کا نانیہال) کے رہنے والے ہیں جہاں وہ ایک مدرسہ بھی چلاتے ہیں۔ مولانا کو محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی سمیت دیگر مسلم علماء کے ساتھ یوپی کے 'اینٹی لو جہاد' قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: