ETV Bharat / state

پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی؟

سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ اب اس بات پر تبادلہ خیال ہوگا کہ پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی؟

اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی
اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی
author img

By

Published : Feb 20, 2020, 11:29 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 12:35 AM IST

ریاست اترپردیش میں 'اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ' کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں اب اس بات پر غور وخوض ہوگا کہ پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی، یا کچھ اور بھی تعمیر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو ختم ہو جانا چاہیے کیونکہ اب بات کرنے کا مطلب تنازعہ میں مزید اضافہ کرنا ہے۔

پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی؟

اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ بورڈ کی میٹنگ 24 فروری کو ہونی ہے، اسی میں طے کیا جائے گا کہ زمین میں مسجد کے علاوہ اور کیا تعمیر کرایا جا سکتا ہے؟

ایک سوال کیا مسجد کا ملبہ کا مطالبہ آپ کریں گے؟ جس نے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'میں نہیں سمجھتا کہ اسلام میں اینٹ پتھروں کا کوئی تقدس ہوتا ہے، جہاں تک مجھے معلوم ہے، اب وہاں پر کوئی ملبہ باقی نہیں ہے کیونکہ وہاں پر دوسری بھی عمارتوں کو برابر کردیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ایک دونوں کا ملبہ ایک دوسرے کا ملبہ مل گیا تھا'۔

ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ اب ہم ملبہ یا زمین کا مطالبہ نہیں کرنے جارہے ہیں، ہم مزید مقدمات کے لیے اب تیار نہیں ہیں۔ ہاں، جو لوگ مقدمہ لڑنا چاہتے ہیں وہ آزاد ہیں اور وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں، ان کا بورڈ سے کوئی مطلب نہیں۔

اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ' کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں اب اس بات پر غور وخوض ہوگا کہ پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی، یا کچھ اور بھی تعمیر کیا جائے گا
اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ' کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں اب اس بات پر غور وخوض ہوگا کہ پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی، یا کچھ اور بھی تعمیر کیا جائے گا

بورڈ کے چیئرمین نے مسلم تنظیموں اور مقدمات میں شامل وکلاء حضرات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بورڈ کا موقف یہ ہے کہ ہم نے کئی برس پہلے 2۰77 ایکڑ زمین کو چھوڑ دیا تھا، اس وقت ایسا کیوں کیا گیا؟ جبکہ آپ کا دعوی 2۰77 ایکڑ زمین پر ہونا چاہیے تھا لیکن اسے چھوڑ کر محض 1500 گز زمین تک محدود کر لیا۔

سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ جب آپ مقدمات کے دوران ہی اس زمین کو چھوڑ چکے تھے، وہ بھی ہائی کورٹ کے لیول پر، تو اب ان چیزوں پر بات کرنے سے کیا فائدہ ہوگا؟ ایودھیا میں متنازعہ زمین کے پاس جو 67 ایکڑ زمین تھی، اس میں تقریباً دو سے تین ایکڑ زمین پر مسلم قبرستان بھی تھا۔

جواب میں بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ اس وقت کے وکلاء جو مقدمات میں شامل تھے، انہوں نے دعویٰ میں ترمیم کرکے صرف مسجد پر دعویٰ برقرار رکھا اور باقی چیزوں سے دعویٰ چھوڑ دیا تھا۔ یہ تو وہی بتا پائیں گے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا تھا؟

مسٹر فاروقی نے کہا کہ اب بابری مسجد پر بات کرنے کا مطلب تنازعہ کو مزید بڑھانا اور کوئی مقصد نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ 'کمیٹی سپریم کورٹ میں یہ رٹ داخل کرے گی کہ مسجد کے ملبہ پر مسلمانوں کا حق ہے اور انہیں اسے واپس ملنا چاہیے'۔

بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ وقف ایکٹ کے دفع 51 کے تحت حکومت کو اختیار ہے کہ وہ تحویل اراضی قانون کے تحت مسجد و اوقاف کی جائداد کو لے سکتی ہے۔

ریاست اترپردیش میں 'اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ' کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں اب اس بات پر غور وخوض ہوگا کہ پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی، یا کچھ اور بھی تعمیر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو ختم ہو جانا چاہیے کیونکہ اب بات کرنے کا مطلب تنازعہ میں مزید اضافہ کرنا ہے۔

پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی؟

اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ بورڈ کی میٹنگ 24 فروری کو ہونی ہے، اسی میں طے کیا جائے گا کہ زمین میں مسجد کے علاوہ اور کیا تعمیر کرایا جا سکتا ہے؟

ایک سوال کیا مسجد کا ملبہ کا مطالبہ آپ کریں گے؟ جس نے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'میں نہیں سمجھتا کہ اسلام میں اینٹ پتھروں کا کوئی تقدس ہوتا ہے، جہاں تک مجھے معلوم ہے، اب وہاں پر کوئی ملبہ باقی نہیں ہے کیونکہ وہاں پر دوسری بھی عمارتوں کو برابر کردیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ایک دونوں کا ملبہ ایک دوسرے کا ملبہ مل گیا تھا'۔

ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ اب ہم ملبہ یا زمین کا مطالبہ نہیں کرنے جارہے ہیں، ہم مزید مقدمات کے لیے اب تیار نہیں ہیں۔ ہاں، جو لوگ مقدمہ لڑنا چاہتے ہیں وہ آزاد ہیں اور وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں، ان کا بورڈ سے کوئی مطلب نہیں۔

اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ' کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں اب اس بات پر غور وخوض ہوگا کہ پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی، یا کچھ اور بھی تعمیر کیا جائے گا
اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ' کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ بورڈ کی میٹنگ میں اب اس بات پر غور وخوض ہوگا کہ پانچ ایکڑ زمین میں صرف مسجد ہی تعمیر ہوگی، یا کچھ اور بھی تعمیر کیا جائے گا

بورڈ کے چیئرمین نے مسلم تنظیموں اور مقدمات میں شامل وکلاء حضرات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بورڈ کا موقف یہ ہے کہ ہم نے کئی برس پہلے 2۰77 ایکڑ زمین کو چھوڑ دیا تھا، اس وقت ایسا کیوں کیا گیا؟ جبکہ آپ کا دعوی 2۰77 ایکڑ زمین پر ہونا چاہیے تھا لیکن اسے چھوڑ کر محض 1500 گز زمین تک محدود کر لیا۔

سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ جب آپ مقدمات کے دوران ہی اس زمین کو چھوڑ چکے تھے، وہ بھی ہائی کورٹ کے لیول پر، تو اب ان چیزوں پر بات کرنے سے کیا فائدہ ہوگا؟ ایودھیا میں متنازعہ زمین کے پاس جو 67 ایکڑ زمین تھی، اس میں تقریباً دو سے تین ایکڑ زمین پر مسلم قبرستان بھی تھا۔

جواب میں بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ اس وقت کے وکلاء جو مقدمات میں شامل تھے، انہوں نے دعویٰ میں ترمیم کرکے صرف مسجد پر دعویٰ برقرار رکھا اور باقی چیزوں سے دعویٰ چھوڑ دیا تھا۔ یہ تو وہی بتا پائیں گے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا تھا؟

مسٹر فاروقی نے کہا کہ اب بابری مسجد پر بات کرنے کا مطلب تنازعہ کو مزید بڑھانا اور کوئی مقصد نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ 'کمیٹی سپریم کورٹ میں یہ رٹ داخل کرے گی کہ مسجد کے ملبہ پر مسلمانوں کا حق ہے اور انہیں اسے واپس ملنا چاہیے'۔

بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ وقف ایکٹ کے دفع 51 کے تحت حکومت کو اختیار ہے کہ وہ تحویل اراضی قانون کے تحت مسجد و اوقاف کی جائداد کو لے سکتی ہے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 12:35 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.