اترپردیش کے ضلع چندولی کے جاوید احمد کی سعودی عرب میں چند روز قبل موت ہوگئی تھی جس کے بعد لواحقین نے لاش کو چندولی لانے کے لیے بھارتی سفارتخانے اور وزیر خارجہ سے اپیل کی تھی۔ اس کے بعد لاش کو وارانسی ایئرپورٹ بابت پور لایا گیا لیکن لاش جاوید کی نہیں بلکہ کسی اور کی تھی۔ اہل خانہ نے ہفتہ کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایشا دوہن سے ملاقات کرکے جاوید احمد کی لاش کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔Negligence of Saudi Administration
دراصل جاوید احمد کا انتقال سعودی عرب کے شہر دمام میں بیماری کے باعث ہوا۔ وہ ایک الیکٹرانکس کمپنی میں کام کرتا تھا۔ اہل خانہ کی کافی کوششوں کے بعد ان کی لاش کو سعودی عرب سے بابت پور ایئرپورٹ روانہ کیا گیا لیکن، لاش جاوید کی نہیں بلکہ کسی اور کی تھی۔ اس واقعہ کے بعد اہل خانہ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کر کے معاملے کی شکایت ہندوستانی سفارت خانے اور وزیر خارجہ جے شنکر سے کی ہے، اہل خانہ نے ٹویٹ کرکے حکومت سے مدد کی بھی درخواست کی ہے۔
جاوید احمد کے بھائی ندیم جلال نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ایشا دوہن سے ملاقات کرکے اسے براہ راست سعودی عرب کی حکومت کی غفلت قرار دیا۔ ندیم نے بتایا کہ 25 ستمبر کو سعودی عرب میں بھائی جاوید کی موت کے بعد تمام رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے بعد ان کی لاش دہلی ایئرپورٹ کے راستے آج وارانسی ایئرپورٹ پہنچی لیکن وہ لاش ان کے بھائی کی نہیں تھی۔ اس غلطی کا نوٹس لیتے ہوئے انہوں نے لاش کو جلد از جلد دوبارہ بھیجنے کے انتظامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے بھی سفارتخانے اور وزارت خارجہ سے بات کرکے لاش کو جلد واپس کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔