ETV Bharat / state

انڈین نیشنل لیگ نے ریویو پٹیشن داخل کیا

بابری مسجد فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست انڈین نیشنل لیگ کے قومی نائب صدر و دلت رہنما پھول چندر کریل کی جانب سے داخل کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے امبیڈکر کی بنائی ہوئی آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

ماسٹر محمد سلیمان قومی صدر، انڈین نیشنل لیگ
ماسٹر محمد سلیمان قومی صدر، انڈین نیشنل لیگ
author img

By

Published : Dec 11, 2019, 10:53 AM IST

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر ماسٹر محمد سلیمان نے کہا کہ بابری مسجد پر نظرثانی کی درخواست ایک دلت رہنما پھول چندر کریل کے ذریعے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے جس پر سپریم کورٹ میں طویل بحث کے بعد اسے تسلیم کر لیا گیا ہے۔ یہ دلت رہنما انڈین نیشنل لیگ کے قومی نائب صدر ہیں اور لکھنؤ کے رہنے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جو ان کے رول ماڈل ہیں، ان کے بنائے ہوئے آئین کی اس فیصلے سے خلاف ورزی ہوئی ہے اس لیے سپریم کورٹ کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

انڈین نیشنل لیگ نے ریویو پٹیشن داخل کیا

دراصل نظرثانی کی درخواست انڈین نیشنل لیگ کی حمایت سے پھول چندر کریل نے داخل کی ہے۔ پھول چندر کریل کا کہنا ہے کہ بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازع کا فیصلہ جو سپریم کورٹ نے دیا ہے وہ بھارت کے آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب سپریم کورٹ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ سنہ 1949 تک وہاں نماز پڑھی گئی، یہ بھی مانا ہے کہ بابری مسجد کے اندر جو مورتیاں رکھی گئیں وہ مجرمانہ طریقے سے رکھی گئیں اور سنہ 1992 کو جو مسجد کا ڈھانچہ غیر قانونی طریقے سے توڑا گیا وہ بھی مجرمانہ فعل ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ پر کبھی کوئی مندر نہیں تھا اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ یہ بھی تسلیم کیا کہ کسی مندر کو توڑ کر بابری مسجد نہیں بنائی گئی ہے۔ ان سب شواہد ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نے زمین ہندوؤں کو دے دی جو دستور ہند کے خلاف فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مجرمانہ فعل کرنے والے لوگوں کو یہ زمین دے دی۔ عدالت عظمی کو اس پر نظر ثانی کرنا چاہیے کہ اس سے کہاں پر غلطی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نظرثانی کی درخواست داخل کرنا ہمارا آئینی حق ہے جو آئین نے ہمیں دیا ہے۔

اس نظرثانی کی درخواست کو پھول چندر کریل نے دو وکلا کے ذریعے سے داخل کیا ہے جس میں ایک وکیل کبیر دکشت ہیں جو لکھنؤ کے رہنے والے ہیں، دوسرے وکیل منوج سی نائر ہیں جو جنوبی بھارت کے کیرالا کے کوچین سے تعلق رکھتے ہیں، دونوں ہی وکلا نے 9 تاریخ کو ریویو پٹیشن پر سپریم کورٹ میں طویل بحث کی تھی جس پر عدالت عظمیٰ نے ان کی درخواست کو تسلیم کر لیا ہے۔ یہ دونوں وکلا اب اس مقدمے پر بحث کریں گے۔
عدالت عظمیٰ میں ریویو پٹیشن کو داخل کرنے سے پہلے پھول چند کریل نے انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر ماسٹر محمد سلیمان سے رائے مشورہ کیا تھا۔

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر ماسٹر محمد سلیمان نے کہا کہ بابری مسجد پر نظرثانی کی درخواست ایک دلت رہنما پھول چندر کریل کے ذریعے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے جس پر سپریم کورٹ میں طویل بحث کے بعد اسے تسلیم کر لیا گیا ہے۔ یہ دلت رہنما انڈین نیشنل لیگ کے قومی نائب صدر ہیں اور لکھنؤ کے رہنے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جو ان کے رول ماڈل ہیں، ان کے بنائے ہوئے آئین کی اس فیصلے سے خلاف ورزی ہوئی ہے اس لیے سپریم کورٹ کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

انڈین نیشنل لیگ نے ریویو پٹیشن داخل کیا

دراصل نظرثانی کی درخواست انڈین نیشنل لیگ کی حمایت سے پھول چندر کریل نے داخل کی ہے۔ پھول چندر کریل کا کہنا ہے کہ بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازع کا فیصلہ جو سپریم کورٹ نے دیا ہے وہ بھارت کے آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب سپریم کورٹ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ سنہ 1949 تک وہاں نماز پڑھی گئی، یہ بھی مانا ہے کہ بابری مسجد کے اندر جو مورتیاں رکھی گئیں وہ مجرمانہ طریقے سے رکھی گئیں اور سنہ 1992 کو جو مسجد کا ڈھانچہ غیر قانونی طریقے سے توڑا گیا وہ بھی مجرمانہ فعل ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ پر کبھی کوئی مندر نہیں تھا اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ یہ بھی تسلیم کیا کہ کسی مندر کو توڑ کر بابری مسجد نہیں بنائی گئی ہے۔ ان سب شواہد ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نے زمین ہندوؤں کو دے دی جو دستور ہند کے خلاف فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مجرمانہ فعل کرنے والے لوگوں کو یہ زمین دے دی۔ عدالت عظمی کو اس پر نظر ثانی کرنا چاہیے کہ اس سے کہاں پر غلطی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نظرثانی کی درخواست داخل کرنا ہمارا آئینی حق ہے جو آئین نے ہمیں دیا ہے۔

اس نظرثانی کی درخواست کو پھول چندر کریل نے دو وکلا کے ذریعے سے داخل کیا ہے جس میں ایک وکیل کبیر دکشت ہیں جو لکھنؤ کے رہنے والے ہیں، دوسرے وکیل منوج سی نائر ہیں جو جنوبی بھارت کے کیرالا کے کوچین سے تعلق رکھتے ہیں، دونوں ہی وکلا نے 9 تاریخ کو ریویو پٹیشن پر سپریم کورٹ میں طویل بحث کی تھی جس پر عدالت عظمیٰ نے ان کی درخواست کو تسلیم کر لیا ہے۔ یہ دونوں وکلا اب اس مقدمے پر بحث کریں گے۔
عدالت عظمیٰ میں ریویو پٹیشن کو داخل کرنے سے پہلے پھول چند کریل نے انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر ماسٹر محمد سلیمان سے رائے مشورہ کیا تھا۔

Intro:انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر کا اعلان کہا کہ بابری مسجد کا ریویو پٹیشن ایک دل نیتا کے ذریعے سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا ہے جس پر سپریم کورٹ میں لمبی بحث کے بعد اسے تسلیم کر لیا گیا ہے ۔ یہ دل لیتا کتا انڈین نیشنل لیگ کے کے قومی نائب صدر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کی کی ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جو ان کے رول ماڈل ہیں ان کے بنائے ہوئے آئین کی اس فیصلے میں خلاف ورزی ہوئی ہے اس لیے سپریم کورٹ کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔


Body:بابری مسجد کا ریویو پٹیشن جس شخص نے داخل کیا ہے اس کا نام پھول چند کریل ہے جو لکھنؤ کے رہنے والے ہیں اور انڈین نیشنل لیگ کے قومی نائب صدر ہیں، دراصل پٹیشن انڈین نیشنل لیگ کی حمایت سے پھول چند کریل نے داخل کیا ہے ۔ پھول چندر کریل کا کہنا ہے کہ بابر ی مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ کا فیصلہ جو سپریم کورٹ نے دیا ہے وہ ہندوستان کے آئین کے بنیادی ڈھانچے کہ خلاف دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب سپریم کورٹ نے یہ مانا ہے کہ انیس سو انچاس تک وہاں نماز پڑھی گئی ، سپریم کورٹ نے یہ بھی مانا ہے ک بابری مسجد کے اندر جو مورتیاں رکھی گئی وہ مجرمانہ طریقے سے رکھی گئی اور انیس سو بانوے ٌ کو جو مسجد کا ڈھانچہ غیر قانونی طریقے سے توڑا گیا وہ بھی مجرمانہ فیل ہے ، سپریم کورٹ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ پر کبھی کوئی مندر نہیں تھا اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ یہ بھی تسلیم کیا ک کسی مندر کو توڑ کر بابری مسجد نہیں بنائی گئی ہے ۔ان سب شواہد ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نے زمین ہندوؤں کو دے دی۔یہ دستور کے روح کے خلاف فیصلہ ہے ۔ سپریم کورٹ نے کیسے مجرمانہ فعل کرنے والے لوگوں کو یہ زمین دے دی۔ عدالت عظمی کو اس پر نظر ثانی کرنا چاہیے کہ اس سے کہا پر غلطی ہوئی ہے اس پر وہ غور کرکے سدھار کرے ۔ریویو پٹیشن داخل کرنا ہمارا حق ہے جو آئین نے ہمیں دیا ہے۔
اس ریویو پٹیشن کو پھول چند کریل نے دو و کلا کے ذریعے سے داخل کیا ہے جس میں ایک وکیل کبیر دیکچھت صاہب ہیں جو لکھنؤ کے رہنے والے ہیں دوسرے وکیل منوج سی نائر صاحب ہیں جو جنوبی ہندوستان کے کیرلا کے کو چین سے ہیں دونوں ہی قابل وکیل نے نو تاریخ کو ریویو پٹیشن پر سپریم کورٹ میں طویل بحث کی تھی جس پر عدالت عظمیٰ نے اس ریٹ کو تسلیم کرلیا ۔ یہ دونوں وکیل اب اس مقدمے کو لڑیں گے۔ عدالت عظمیٰ میں ریویو پٹیشن کو داخل کرنے سے پہلے پھول چند کریل نے انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر ماسٹر محمد سلیمان سے راے مشورہ کرلیا تھا۔
بائٹ /= ماسٹر محمد سلیمان ، قومی صدر ، انڈین نیشنل لیںگ۔


Conclusion:پھول چند کوریل ایک دلت نیتا ہین جو موجودہ وقت میں انڈین نیشنل لیگ کے قومی نائب صدر اور پارٹی کے ایکٹنگ پریسیڈنٹ ہیں ۔ پھول چند کریل ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر سے عقیدت رکھتے ہے
ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے کانسٹی ٹیوشن کو سب کے مشورے سے ہی بنایا ہے اور اب دستور کی روح کو کچلا جارہا ہے جس سے انہیں تکلیف ہو رہی ہے ، وہ ملک کے جمہوری و سماجی نظام کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.