ریاست اتر پردیش کے شہر مرادآباد پہنچے شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو سنّی وقف بورڈ کا الیکشن ہورہا ہے لیکن شیعہ وقف بورڈ کا الیکشن نہیں ہورہا ہے۔ ہم نے کئی بار مانگ کی ہے کہ شیعہ وقف بورڈ کا الیکشن کرایا جائے، معلوم نہیں کیا رکاوٹ ہے اور کون رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
مولانا کلب جواد نے بتایا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دی تھی کہ شیعہ وقف بورڈ کا الیکشن کرایا جائے لیکن ہماری درخواست یہ کہہ کر خارج کردی گئی کہ ابھی سی بی آئی جانچ چل رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وقف بورڈ کی جائیداد میں کروڑوں روپے کا گھوٹالا کرنے والوں کو سزا نہ مل جائے۔
این آئی او ایس بورڈ کے ذریعہ مدارس میں بھگود گیتا اور مہا بھارت پڑھائے جانے کی بات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدرسوں میں جدید تعلیم دی جائے تو ٹھیک ہے۔ مدارس میں بھگود گیتا اور مہا بھارت پڑھائی جائے تو درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تو پچاسوں مذہب ہیں۔ جو جس مذہب کا ہے ان کے مدارس میں وہی تعلیم دی جانی چاہئے جس کی آج ضرورت ہے۔ ایسے تو کل کو بورڈ کہنے لگے کہ آر ایس ایس کے اسکولز میں قرآن شریف پڑھایا جائے تو یہ صحیح نہیں ہے۔
ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے دوران لکھنؤ میں کرائی گئی مجلسوں کے دوران ہوئے مقدموں پر انہوں نے کہا اس معاملے میں ہم ضمانت نہیں کرائیں گے اگر امام بارگاہ میں مجلس کرانا جرم ہے تو ہم جیل جانے کو بھی تیّار ہیں۔