ETV Bharat / state

Wax Tazia in Lucknow لکھنؤ میں یکم محرم کو موم کے تعزیہ کا شاہی جلوس نکلتا ہے، جانیں اس کی خاصیت

author img

By

Published : Jul 20, 2023, 5:30 PM IST

لکھنؤ میں یکم محرم کو موم کے تعزیہ کا شاہی جلوس نکلتا ہے۔ جو آصفی امام باڑے سے نکلتا ہے اور رومی دروازے کے نیچے سے گزر کر چھوٹے امام باڑے پر ختم ہوتا ہے۔ اس سال یہ رومی دروازے کے نیچے سے نہیں گزرے گا۔

لکھنؤ میں یکم محرم کو موم کے تعزیہ کا شاہی جلوس نکلتا ہے۔ جانیں اس کی خاصیت
لکھنؤ میں یکم محرم کو موم کے تعزیہ کا شاہی جلوس نکلتا ہے۔ جانیں اس کی خاصیت
لکھنؤ میں یکم محرم کو موم کے تعزیہ کا شاہی جلوس نکلتا ہے۔ جانیں اس کی خاصیت

لکھنؤ: یکم محرم کو حضرت امام حسین کی یاد میں بطور رسم لکھنؤ میں شاہی جلوس کی تقریب کا انعقاد ہوتا ہے۔ یہ جلوس آصفی امام باڑے سے نکلتا ہے جو رومی دروازے کے نیچے سے گزرتے ہوئے چھوٹے امام باڑے پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ نے بتایا کہ شاہی جلوس کا آغاز 1838 میں نواب محمد علی شاہ نے کیا تھا۔ جس میں شاہی طرز کے تعزیے شامل ہوتے ہیں اور جلوس کی تقریب کو شاہی انداز میں نکالا جاتا ہے۔ جس میں لکھنؤ واطراف کے ہزاروں لوگ شامل ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے بتایا کہ اس جلوس میں شاہی موم کی ضریح ہوتی ہیں جس میں ایک موم کا تعزیہ جب کہ دو تعزیہ کاغذ کے ہوتے ہیں. موم کے تعزیہ کو چھوٹے امام ماڑے میں رکھا جاتا ہے. جب کہ کاغذ کے تعزیے کو بڑے امام باڑے میں۔ انہوں نے بتایا کہ اس میں بڑھیا کا بھی تعزیہ ہوتا ہے جس نے آصفی امام باڑے کے تعمیر ہونے کے وقت اپنی زمین دی تھی اور اس وقت خود نواب واجد علی شاہ اس کے گھر پہ گئے تھے اور اس سے کہا تھا کہ بڑھیا کے تعزیے کو شاہی جلوس میں شامل کیا جائے گا۔

اسی زمانے سے آج تک جلوس میں بڑھیا کا تعزیہ بھی شامل ہوتا ہے۔ شاہی جلوس میں شامل موم کیا تعزیہ منفرد خصوصیتوں کا حامل ہے۔ موم کے تعزیہ کے کاریگر محمد نسیم علی بتاتے ہیں کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد تعزیہ ہے۔ پوری دنیا میں موم کا تعزیہ نہیں بنایا جاتا ہے اور اس کے کاریگر بھی کمیاب ہیں۔ تعزیے میں بڑی مقدار میں موم کا خرچ ہوتا ہے جس سے اس کو سجایا جاتا ہے۔ پہلے موم کو گرم کیا جاتا ہے پھر جو شکل دینی ہے اسی کے سانچے میں موم ڈالتے جو اسی شکل میں تیار ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد اس پر حسب ضرورت خوبصورت کاغذ چسپاں کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بنانے کا ایک نقشہ ہے انداز ہے۔ اسی طرز پر اس تعزیے کو بنایا جاتا ہے۔ موم کے تعزیے میں چاروں طرف موم کے چار مینار بھی لگائے جاتے ہیں۔ چھوٹے امام باڑے یا بڑے امام باڑے کی شبیہ بھی بنائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے امام باڑے میں باہری گیٹ کی پیمائش ہے اور اسی اعتبار سے ضریح بنایا جاتا ہے۔ اگر ذرا سا بھی چھوٹا ہوا تو یہ بھی شرم کی بات ہوتی ہے اور اگر ذرا سا بڑھ گیا تو اندر نہیں جا پائے گا۔ لہٰذا گیٹ کی بلندی کو ملحوظ خاطر رکھ کے ضریح بنائی جاتی ہے۔ نواب مسعود عبداللہ بتاتے ہیں کہ یہ جلوس 200 برس سے زیادہ قدیم ہے۔ یہ جلوس حسین آباد ٹرسٹ کے زیر انتظام نکالا جاتا ہے جو لکھنؤ ضلع انتظامیہ کے ماتحت ہے۔

لکھنؤ میں یکم محرم کو موم کے تعزیہ کا شاہی جلوس نکلتا ہے۔ جانیں اس کی خاصیت

لکھنؤ: یکم محرم کو حضرت امام حسین کی یاد میں بطور رسم لکھنؤ میں شاہی جلوس کی تقریب کا انعقاد ہوتا ہے۔ یہ جلوس آصفی امام باڑے سے نکلتا ہے جو رومی دروازے کے نیچے سے گزرتے ہوئے چھوٹے امام باڑے پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ نے بتایا کہ شاہی جلوس کا آغاز 1838 میں نواب محمد علی شاہ نے کیا تھا۔ جس میں شاہی طرز کے تعزیے شامل ہوتے ہیں اور جلوس کی تقریب کو شاہی انداز میں نکالا جاتا ہے۔ جس میں لکھنؤ واطراف کے ہزاروں لوگ شامل ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے بتایا کہ اس جلوس میں شاہی موم کی ضریح ہوتی ہیں جس میں ایک موم کا تعزیہ جب کہ دو تعزیہ کاغذ کے ہوتے ہیں. موم کے تعزیہ کو چھوٹے امام ماڑے میں رکھا جاتا ہے. جب کہ کاغذ کے تعزیے کو بڑے امام باڑے میں۔ انہوں نے بتایا کہ اس میں بڑھیا کا بھی تعزیہ ہوتا ہے جس نے آصفی امام باڑے کے تعمیر ہونے کے وقت اپنی زمین دی تھی اور اس وقت خود نواب واجد علی شاہ اس کے گھر پہ گئے تھے اور اس سے کہا تھا کہ بڑھیا کے تعزیے کو شاہی جلوس میں شامل کیا جائے گا۔

اسی زمانے سے آج تک جلوس میں بڑھیا کا تعزیہ بھی شامل ہوتا ہے۔ شاہی جلوس میں شامل موم کیا تعزیہ منفرد خصوصیتوں کا حامل ہے۔ موم کے تعزیہ کے کاریگر محمد نسیم علی بتاتے ہیں کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد تعزیہ ہے۔ پوری دنیا میں موم کا تعزیہ نہیں بنایا جاتا ہے اور اس کے کاریگر بھی کمیاب ہیں۔ تعزیے میں بڑی مقدار میں موم کا خرچ ہوتا ہے جس سے اس کو سجایا جاتا ہے۔ پہلے موم کو گرم کیا جاتا ہے پھر جو شکل دینی ہے اسی کے سانچے میں موم ڈالتے جو اسی شکل میں تیار ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد اس پر حسب ضرورت خوبصورت کاغذ چسپاں کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بنانے کا ایک نقشہ ہے انداز ہے۔ اسی طرز پر اس تعزیے کو بنایا جاتا ہے۔ موم کے تعزیے میں چاروں طرف موم کے چار مینار بھی لگائے جاتے ہیں۔ چھوٹے امام باڑے یا بڑے امام باڑے کی شبیہ بھی بنائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے امام باڑے میں باہری گیٹ کی پیمائش ہے اور اسی اعتبار سے ضریح بنایا جاتا ہے۔ اگر ذرا سا بھی چھوٹا ہوا تو یہ بھی شرم کی بات ہوتی ہے اور اگر ذرا سا بڑھ گیا تو اندر نہیں جا پائے گا۔ لہٰذا گیٹ کی بلندی کو ملحوظ خاطر رکھ کے ضریح بنائی جاتی ہے۔ نواب مسعود عبداللہ بتاتے ہیں کہ یہ جلوس 200 برس سے زیادہ قدیم ہے۔ یہ جلوس حسین آباد ٹرسٹ کے زیر انتظام نکالا جاتا ہے جو لکھنؤ ضلع انتظامیہ کے ماتحت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.