ریاست مدھیہ پردیش میں دائیں بازو کی سخت گیر سیاسی جماعت بی جے پی نے لو جہاد پر قانونی تشکیل کرنے کا دعوی کیا ہے۔
اترپریش میں بھی بی جے پی لو جہاد پر قانون بنانے کی طرف آگے بڑھ رہی ہے جسے لیکر اقلیتی طبقے میں بے چینی ہے۔ اقلیتی طبقے کو خدشہ ہے کہ مسلم نوجوانوں کے خلاف اسے غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
لو جہاد پر ریاستی حکومت کے قانون کی طرف بڑھتے اقدامات پر اترپردیش اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین شکیل احمد عرف ببلو نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے اپنی بات ایک شعر سے شروع کرتے ہوئے کہا کہ
ایک دو زخم نہیں سارا بدن ہے چھلنی
درد پریشان ہے بے چارہ کہاں سے اٹھے
لو جہاد پر اگر حکومت قانون بناتی ہے اس سے بنیادی طور پر اقلیتی طبقے کے غلط استعمال کرنے کا خدشہ ہے۔ دوسری بات گنگا جمنی تہذیب، قومی یکجہتی کو سب سے بڑا نقصان پہونچے گا اس طور سے کہ جب یہ قانون بن جائے تو مسلم نوجوان ہندو بھائیوں سے دوری اختیار کریں گے اور ہندو مسلم اتحاد کو بڑا نقصان پہونچےگا۔
تیسری بات لو جہاد کا مطلب غلط معانی و مطلب میں استعمال کیا جارہا ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے بلکہ یہ نفرت سے بھر پور ایک جملہ ہے۔
مزید پڑھیں: 'جہاد' لفظ کو بدنام کرنے کی کوشش'
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ہندو مسلم کی سیاست کرنے میں ہے اسی کڑی میں لو جہاد بھی ایک شگوفہ ہے۔ ورنہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
شکیل ببلو نے کہا کہ اگر مسلم لڑکے اکثریتی طبقے کی لڑکیوں کے ساتھ اس نوعیت کی زیادتی کرتے ہیں تو ان پر قانونی کارروائی کی جائے لیکن پورے سماج پر ایسا دھبہ لگانا انصاف نہیں ہے۔