ان دنوں دبنگ اور سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد پر ریپڈ ایکشن لیا جا رہا ہے۔ عتیق کی تمام تر جائیداد کو ضبط کیا جارہا ہے۔ جے سی بی لگا کر کچھ عمارتوں کو توڑا بھی جا رہا ہے۔ اسی تسلسل میں عتیق احمد کے قریبی سمجھے جانے والے عمران کا مدراسی ہوٹل جو ہائی کورٹ سے متصل تھا، کو منہدم کرنے کے لئے کارروائی کی گئی۔ اس معاملے میں انتظامیہ سخت کارروائی کر رہا ہے، عتیق کے قریبی ہونے کے معاملے پر انتظامیہ خاموش ہے۔
ہفتے کے روز پریاگ راج میں ہائی کورٹ کے پاس واقع پانی کے ٹینک کے قریب مدراسی ہوٹل کو توڑ دیا گیا۔ انتظامیہ کے مطابق یہ سرکار کی اراضی پر غیرقانونی قبضہ تھا، جسے جے سی بی سے ہٹا دیا گیا لیکن ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے یہ کارروائی عتیق کے عمران کے ساتھ قریبی تعلقات ہونے کی بنیاد پر کی ہے۔ زمین کا نام کیرالہ کے سومراجن کے نام سے وابستہ ہے۔
زونل افسر ستیہ شکلا نے کہا کہ 'عتیق کی تمام تر جائیداد کو سیل کرنے کے بعد اب اس عمارت کے ٹوٹنے کے ساتھ ہی انہدام کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ انتظامیہ نے علی ٹاور کو توڑنے کی تیاری کر لی ہے جو عتیق کے اپنے نام کی عمارت ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ اسے بھی آج کل میں منہدم کیا جائے گا'۔