ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں 2016 کے مدارس ضوابط میں تبدیلی کی امید کی جارہی اور ان تمام امور کو شامل کرنے کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس کے لئے برسوں سے مدارس کے لئے آواز بلند کرنے والی تنظیمیں سرگرم رہی ہیں۔ Important meeting will be held madarsa Education board ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش کے جنرل سیکریٹری مولانا دیوان صاحب زماں نے کہا کہ 2016 کے ضوابط میں کچھ شامل کرنے کی امید ہے۔اس سے بہتر كچھ ہو سكتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کے اساتذہ کے حقوق کے تعلق سے سرگرم تنظیموں نے برسوں سے آواز بلند کیا ہے کہ اساتذہ کی معطلی برخاستگی تقرری اور تعطیل کے حوالے سے بورڈ قواعد و ضوابط بنائے اور اسی کے تحت کاروائی کی جائے۔ مدرسہ بورڈ میں میٹنگ بلائی ہیں امید کی جارہی ہے کہ ان تمام مسائل کو 2016 کے قواعد و ضوابط میں شامل کیا جائے گا اور مدارس کے اساتذہ کے لئے آنے والی پریشانیوں کا ازالہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے عمر کی بندش کے حوالے سے وزیر کا بیان سامنے آیا تھا اگر اس تعلق سے کوئی فیصلہ لیا جاتا ہے تو اس کو چیلنج کرنے کے لئے بھی غور و فکر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کم عمر کی بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ 14 برس سے کم کا طالب علم ہائی سکول کا امتحان نہیں دے سکتا لیکن زیادہ سے زیادہ کم کی کوئی قید نہیں ہوتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی ہے۔ مدرسہ بورڈ نہ صرف دسویں بارہویں کے مساوی ڈگریاں دے رہا ہے بلکہ گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کی بھی ڈگریاں دے رہا ہے۔ ایسے میں عمر کی بندش لگانا غیر مناسب ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ED Summons Tannu Ansari مختار انصاری کے قریبی تنو انصاری کو ای ڈی نے پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا
آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے سیکریٹری وحیداللہ خان سعیدی نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کی ہونے والی میٹنگ میں کئی اہم تبدیلیاں ہونے کی امید ہے جس سے نہ صرف مدارس کی تعلیم اور اساتذہ کے لئے آسانیاں پیدا ہوں گی بلکہ بورڈ اور مدرسہ کمیٹی کے لئے بھی آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی تقرری، برخاستگی سزا کی اپیل تعطیل جیسے اہم معاملات پر مدرسہ بورڈ نے کوئی بھی ظوابط نہیں بنائے تھے۔اس کی وجہ سے نہ صرف کمیٹی کے ذمہ داروں کو پریشانیوں کا سامنا تھا بلکہ اساتذہ کو کئی مرحلوں سے گزرنا پڑتا تھا اور دیگر بورڈ کی قواعد و ضوابط کے تحت کاروائی ہوتی تھی لیکن اس کے شامل ہونے کے بعد پریشانیاں ختم ہوجائیں گی امید ہے کی مدرسہ بورڈ بہتر تعلیم و تربیت کے لئے کوشش کرے گا اور ان تمام پریشانیوں کو نظر انداز نہیں کرے گا۔