زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری کسانوں کے احتجاج کا اثر دہلی اور این سی آر علاقے میں سبزی کی سپلائی پر بھی پڑ رہا ہے۔
دراصل دہلی اور یو پی کے بارڈر سے سپلائی متاثر ہونے کی وجہ سے سبزیوں کے دام میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں میرٹھ اور این سی آر کے دوسرے حصوں میں سبزیوں کے دام نہ ملنے سے سب سے زیادہ نقصان کسانوں کا ہو رہا ہے۔
میرٹھ کے کھرکھودا علاقے میں بڑے پیمانے پر گوبھی، آلو اور گیندا پھول کی کاشتکاری کی جاتی ہے، بڑے پیمانے پر کی جانے والی سبزی اور پھول کی سپلائی دہلی کے غازی پور منڈی میں کی جاتی ہے لیکن گزشتہ ڈیڑ ماہ سے سبزی اور پھول کی یہ سپلائی متاثر ہے۔
گوبھی کی تیار فصل کھیتوں میں پڑی خراب ہو رہی ہے اور منافع کے بجائے خرچ بھی نہ نکل پانے سے کاشتکار پریشان ہیں۔
وہیں دوسری جانب محکمہ ایگریکلچر کے افسران کا ماننا ہے کہ کسان تحریک کا اثر سب سے زیادہ کھیتی کر رہے کسانوں پر پڑا ہے۔ خاص کر دہلی باڈر کے راستے بند ہونے سے ان کی سبزی باہر نہیں پہنچ پا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ان کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں کسانوں کو چھوٹے دکانداروں کے علاوہ اور دوسری منڈیوں سے رابطہ قائم کر سبزیوں کی سپلائی کو پورا کرنا ہی بہتر متبادل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور کسانوں کے درمیان نویں دور کی میٹنگ بے نتیجہ ختم
زرعی قوانین کے خلاف کسان، تحریک کے ذریعے جہاں اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں وہیں دوسری جانب تحریک کے چلتے راستے بند ہونے سے کسان کو اپنی فصلوں کے واجب دام بھی نہیں مل پا رہے ہیں۔ ایسے میں کسانوں کو دوہری مار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت کو جلد کسانوں سے ملکر کوئی بیچ کا راستہ تلاشنے کی ضرورت ہے تاکہ کسانوں کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔