ریاست اترپردیش کے شہر مئو میں قدآور رہنما اور مئو صدر حلقے سے رکن اسمبلی مختار انصاری پر کی سرپرستی میں چلائے جانے والے مذبح خانے پر کارروائی کی گئی۔ انتظامیہ نے گرین لینڈ کی زمین پر تعمیر غیر قانونی مذبح خانہ کو مسمار کردیا ہے۔
جمعہ کے روز ضلع انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ نے مختار انصاری کے خلاف بڑی کارروائی کی ہے۔
واضح رہے کہ کوتوالی کے تھانہ علاقے میں یہ غیر قانونی مذبح خانہ تمسہ ندی کے کنارے باندھ روڈ پر بنایا گیا تھا۔
مختار انصاری گینگ پر انتظامیہ کی جانب سے مسلسل کارروائی میں ضلع انتظامیہ نے جے سی بی لگا کر اس گروہ کے زیرانتظام غیرقانونی سلاٹر ہاؤس کو مسمار کردیا۔
اس موقع پر ڈی ایم اور ایس پی بھی متعدد تھانوں کی نفری کے ساتھ موجود تھے۔ تین منزلہ سلاٹر ہاؤس تھانہ کوتوالی کے علاقے کی غیرقانونی طور پر بنایا گیا تھا، اس سلاٹر ہاؤس سے غیر قانونی بازیابی کی رقم مختار کو بھیجی جاتی تھی۔
واضح رہے کہ اس سلاٹر ہاؤس سے گوشت اور چمڑے بڑے پیمانے پر فروخت ہوتے تھے۔
اس معاملے میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ گیان پرکاش ترپاٹھی نے بتایا کہ مختار کے کارکنوں نے یہاں سے گوشت اور چرم فروخت کرنے کا کام کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ غیر قانونی کاروبار کئی دہائیوں سے چل رہا تھا۔ اس سے حاصل ہونے والی نصف رقم مختار انصاری کے پاس بھی بھیجی جاتی ہے۔ اس کارروائی کی وجہ سے مختار کے حامیوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
مختار انصاری گروہ آئی ایس-191 کے قریبی معاون رئیس قریشی کے ذریعہ دریائے تمسہ کے کنارے گرین لینڈ کی اراضی پر تقریباً 40 چالیس لاکھ روپے مالیت کا غیر قانونی سلاٹر ہاؤس تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ سلاٹر ہاؤس لاکھوں روپے غیر قانونی طور پر کماتا تھا، جس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے اسے آج مسمار کرنے کا کام کیا ہے۔
شہر کے گرین لینڈ پر مذبح خانہ بنایا گیا تھا جسے انتظامیہ نے اسے گرانے کے لیے سی او سٹی نریش کمار اور سٹی مجسٹریٹ کی موجودگی میں غیر قانونی مذبح خانوں کو مسمار کرنے کا کام کیا ہے۔