ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں پولیس لائن میں سرکاری مکانوں میں برسوں سے قابض پولیس اہلکاروں پر انتظامیہ نے سختی شروع کر دی ہے۔ گزشتہ رات اے ایس پی ابھیشیک ورما کے حکم پر ایک پولیس انسپکٹر اور ایک داروغہ سمیت چار پولیس اہلکاروں کے گھروں کا خالی کرایا گیا۔ اُن کا سامان گھر سے نکال کر باہر رکھ دیا گیا اور پولیس لائن سے باہر کا راستہ دکھایا گیا۔
بریلی کے محلوں پر تحقیق، نئی تاریخی دستاویز بنانے کی منفرد پہل
غیر قانونی طریقہ سے قبضہ کرکے مکانوں پر جمے ہوئے بقیہ 27 اہلکاروں کو مکان خالی کرنے کے لیے ایک دن کی مہلت دی گئی ہے۔
دوسرے اضلاع سے تبادلے پر آنے والے پولیس اہلکار رہائش کے لیے افسران کے دفاتر کا چکّر لگا رہے ہیں جبکہ 31 پولیس اہلکار سرکاری مکانات میں غیر قانونی طریقے سے قبضہ کرکے رہ رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ پولیس اہلکار دوسرے اضلاع میں منتقل ہو کر وہاں بھی سرکاری مکان حاصل کر رکھا ہے جبکہ کچھ پولیس اہلکار ریٹائر ہونے کے باوجود بھی سرکاری مکان میں جمے ہوئے ہیں۔
حال ہی میں ان کی تصدیق کا عمل شروع ہوا تو اس معاملے کا انکشاف ہوا۔ ان میں سے کچھ افسران چھ سے زائد برسوں سے رہ رہے تھے۔ اس کے بعد اُنہیں نوٹس دینے کا عمل شروع ہوا اور یہاں تک کہ اُن کو چار چار نوٹس دیے گئے لیکن پولیس اہلکاروں پر اِس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران نے سخت رُخ اپناتے ہوئے گزشتہ رات غیر قانونی طریقے سے قبضہ کرکے رہنے والے تمام پولیس اہلکاروں کا سامان گھروں سے باہر نکال دیا اور اُن کے مکان پر تالا لگا کر قبضہ لے لیا۔
جن سے سرکاری مکانات خالی کرائے گئے ہیں ان میں پیلی بھیت ضلع میں تعینات انسپیکٹر ہری شنکر، ایس آئی ایم اجے کمار یادو، کانسٹیبل پریم نارائن شرما، ویربھان سنگھ وغیرہ شامل ہیں۔
اس کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ دیر شام تک پولیس لائن کے آس پاس بیٹھے نظر آئے۔ اس دوران انہوں نے پولیس افسران پر دبی زبان میں زبردستی سامان پھینکنے کا الزام عائد کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر مکان خالی کرانا ہی تھا تو یہ کام دن کی روشنی میں کرا لیتے۔ رات میں زبردستی مکان خالی کرایا گیا ہے اور اب ہم سب رات کی ٹھنڈ میں کہاں جائیں۔