ڈپٹی ڈائریکٹر منیندر اگروال نے کہا کہ یہ ایک گمراہ کن بات ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انسٹی ٹیوٹ میں چند لوگوں کی جانب سے یہ شکایت موصول ہوئی تھی کہ طلبأ نے سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں چند نظمیں پڑھی گئیں تھیں جس کے سوشل میڈیا پر چند پوسٹ ڈالے گئے جو اشتعال انگیز بتائے گئے تھے۔
منیندر اگروال کا کہنا ہے کہ ان ہی تمام شکایات پر غور کرنے کے لیے انسٹی ٹیوٹ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ نے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم 'ہم دیکھیں گے، لازم ہے ہم بھی دیکھیں گے' کو پڑھا تھا، جس کے بعد ہندو انتہا پسند تنظیموں سے وابستہ افراد نے مذکورہ نظم کو ہندو مخالف قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا تھا۔
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ کے جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کی حمایت میں کیمپس میں مظاہرے کے دوران 17 دسمبر کو شاعر فیض احمد فیض کی مشہور نظم 'ہم دیکھیں گے' گائے تھے، جس کے بعد ہندو پسند تنظیم سے وابستہ افراد نے اس نظم کو ہندو مخالف قراردیا تھا جس کے بعد آئی آئی ٹی کانپور کی انتظامیہ حرکت میں آگئی اور فوراً ایک کمیٹی تشکیل دے کر جانچ کا حکم جاری کر دیا۔
آئی آئی ٹی کانپور کے نائب ڈائریکٹر منیندر اگروال نے مظاہرے کے بارے میں تفصیل دیتے ہوئے بتایا کہ آئی آئی ٹی کے تقریبا 300 طلبہ نے کیمپس کے اندر پر امن احتجاج کیا تھا۔ کیوں کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے انہیں کیمپس کے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ان کی قیادت میں ایک چھ رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو اس معاملے کی جانچ کرے گی۔ تا ہم کچھ طلبہ سے پوچھ گچھ ہوئی ہے جبکہ چند دیگر سے میزید پوچھ گچھ کی جائے گی، فی الحال کیمپس میں تعطیل ہے۔