ریاست اترپردیش کے علاقے دیوبند میں نوجواں کے اہل خانہ نے پولیس اسٹیشن میں شکایتی تحریر دیتے ہوئے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے تفتیش کے لیے نوجوان کو کوتوالی میں ہی روک لیا ہے۔
سہارنپور کے دیہات کوتوالی علاقے کی خاتون نکلیش اور اس کے شوہر رویندر کمار نے دیوبند کوتوالی پہنچے جہاں انہوں زبردستی تبدیلی مذہب سے متعلق شکایتی تحریر دی۔
انکا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا اجئے راج مستری کا کام کرنے امبھٹا گاؤں گیا تھا، جہاں گاؤں کے ایک مسلم خاندان نے جبرن ان کے بیٹے کا مذہب تبدیل کر وایا۔ان کا الزام ہے کہ ان کے بیٹے کو ملزموں نے ایک مسلم لڑکی سے شادی کرانے کا جھانسا دیا تھا۔
معاملہ کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس فورا حرکت میں آئی اور اس نے معاملہ کی تحقیق کے لیے مذہب تبدیل کر مسلم بنے نوجون کو پوچھ تاچھ کے لیے کوتوالی میں طلب کیا۔
نوجوان نے بتایا کہ اس نے 4 اپریل کو اپنی مرضی سے اسلام مذہب قبول کیا تھا اور اب وہ اپنے گھر نہیں جانا چاہتا ہے۔
وہیں دیر شام تک نوجوان کے گھر والے کوتوالی میں موجود راہے اور نوجوان کو اپنے ساتھ لے جانے کے لیے سمجھا نے کی کوشش کر رہے تھے۔