اپنی سہولت کے حساب سے کم وقت میں زیادہ دوری طے کرنے، اپنے سفر کو آسان اور آرام دہ بنانے کے لیے ہی لوگ موٹر گاڑیوں کا زیادہ استعمال کر رہے ہیں، جس کے سبب سڑکوں پر موٹر گاڑیوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور سڑکوں سے اب تانگے (گھوڑا گاڑی) غائب ہوتے جا رہے ہیں۔ اس صورت حال کی وجہ سے گھوڑوں کے کھروں پر نال لگانے والے کاریگر پریشان حال ہیں۔ گھوڑوں کے پیروں میں لوہے کی نال اس لیے لگائی جاتی ہے، تاکہ جب گھوڑے سڑک پر دوڑیں تو ان کے کھر خراب نہ ہونے پائیں یا دوڑتے وقت کھر گھس نہ جائیں۔ Craftsman Upset Over Lack of Horse Cart
علی گڑھ یونیورسٹی کیمپس کے قریب انوپ شہر روڈ پر جہاں پہلے دس سے پندرہ کاریگر گھوڑوں کے پیروں پر لوہے کی نال لگانے کے لیے جگہ جگہ بیٹھے رہتے تھے جن کے پاس گھوڑا گاڑیاں اتنی زیادہ آتی تھیں کہ ان کے پاس وقت نہیں ہوتا تھا، لیکن اب صورت حال یکسر بدل گئی ہے۔ سڑکوں پر موٹر گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کے سبب ہی گھوڑا گاڑیاں سڑکوں سے غائب ہوتی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے اب محض ایک یا دو ہی کاریگر دکھائی دیتے ہیں جو گھوڑے کے کھروں پر نال لگاتے ہیں۔
گھوڑے کے کھروں پر نال لگانے والے کاریگر محمد نفیس نے بتایا آج کل کام کا بہت برا حال ہے۔ صبح سے لے کر شام تک بیٹھے رہتے ہیں، ایک یا دو گھوڑے آتے ہیں جن کے پیروں میں نال لگاتے ہیں۔ پہلے اتنا زیادہ کام ہوتا تھا کہ فرصت نہیں ملتی تھی، لیکن اب دن بھر بیٹھے رہتے ہیں وقت کاٹنا مشکل ہو جاتا ہے، بس دعا ہے کہ کسی طرح کام چلتا رہے، تاکہ بچی ہوئی زندگی بھی گزر جائے ویسے وقت کا کچھ پتہ نہیں ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نفیس نے بتایا کم عمری میں یہ کام سیکھا تھا۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں جانتا۔ اسی لیے اسی سے روزی روٹی کمانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ سڑکوں پر موٹر گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کے سبب ہی اب سڑکوں پر گھوڑا گاڑی دکھائی نہیں دیتی۔
یہ بھی پڑھیں:
The only Horse cart maker of Srinagar : سرینگر کا واحد ٹانگا بنانے والا محمد عبداللہ