اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں نوابی دور کی قدیم عمارتیں پورے شان و شوکت سے آج بھی سیاحوں کے لیے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔
اگر نوابی دور کی قدیم عمارتوں کی بات کریں تو یہاں پر بڑا امام باڑہ، چھوٹا امام باڑہ، شاہ نجف، بھول بھلیاں، رومی دروازہ، پکچر گیلری وغیرہ کئی ایسی عمارتیں ہیں، جہاں پر روزانہ کثیر تعداد میں ملک کے مختلف خطوں سے سیاح سیروتفریح کے لئے آتے تھے لیکن اب کورونا نے لاک ڈاؤن لگا دیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے 50 سال سے گھوڑا گاڑی میں سیّاحوں کو گھمانے والے جگن خان نے بتایا کہ گھوڑا گاڑی لکھنؤ کی شان ہے۔
سیاح یہاں پر اپنی گاڑیوں سے آتے ہیں اور انہیں کھڑی کر کے ہمارے ساتھ تانگے میں سوار ہو کر نوابی دور کی قدیم عمارتوں کو دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس نے ہمارا روزگار چھین لیا، اب پریوار پالنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ضلع انتظامیہ یا حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں ہوئی۔
جگن خان نے بتایا کہ ہم نے کئی فلموں میں کام کیا ہے۔ امیتابھ بچن کی ریلیز ہونے والی فلم 'گلابو ستابو' میں انہوں نے بھی ان ہی کی گھوڑا گاڑی میں سواری کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے حالات کو دیکھتے ہوئے گلابو ستابو کمپنی نے اکاؤنٹ میں دس ہزار روپے بھیج کر مالی مدد کی۔
عبدالرزاق بھی تانگا چلانے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ مہینے سے ہم لوگ بے روزگار ہیں۔ آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں، دوسرا کوئی کام کر نہیں سکتے لیکن گھوڑے کو گھاس اور چنا کھلانا ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ہر روز دو سے ڈھائی سو روپے خرچ ہوتے ہیں لیکن اب حالات یہ ہوگئے ہیں کہ ہمارے خود کھانے کے لئے پیسے نہیں بچے لہذا گھوڑے کو دریا کے کنارے گھاس چرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ پولیس والے ایسا کرنے پر پریشان کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
جولائی میں تھوک افراط زر کی شرح صفر سے نیچے
جب تک سیاحتی مقامات پر تالا لگا ہے، تب تک حالات بہتر ہونے والے نہیں ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے پہلے ہی بازار دکان کھولنے کا اعلان کر دیا تھا۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا صرف سیاحتی مقامات کھولنے پر کورونا کا خطرہ مزید بڑھ جاے گا؟