ETV Bharat / state

Sir Syed 125th Death Anniversary سر سید احمد خان کے 125 ویں یوم وفات پر خراج عقیدت

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی اور جدید بھارت کے معمار سرسید احمد خان کے 125 وی یوم وفات کے موقع پر اردو اکیدمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ سر سید کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے تو اے ایم یو میں سر سید سے متعلق ایک فاؤنڈیشن کورس شروع کیا جائے۔ Sir Syed 125th death Anniversary

سر سید احمد خان کی 125 ویں یوم وفات۔
سر سید احمد خان کی 125 ویں یوم وفات۔
author img

By

Published : Mar 27, 2023, 8:03 PM IST

سر سید احمد خان کی 125 ویں یوم وفات پر خراج عقیدت

علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سرسید احمد خان کی آج ہی کے دن 125 برس قبل 27 مارچ 1898 کو وفات علی گڑھ میں ہوئی تھی۔ سرسید احمد خاں کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 میں دہلی کے ایک معزز خاندان میں ہوئی تھی۔

سر سید احمد خاں کے انتقال کے بعد آپ کے صاحبزادے سید محمود کے کہنے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد کے قریب تدفین کی گئی۔ سرسید احمد خاں کے انتقال کے 22 برس بعد جو آپ کی جدوجہد تھی ایک یونیورسٹی بنانے کی، وہ پہلی دسمبر 1920 میں پوری ہوئی. آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اپنے قیام کا 103 سال مکمل کر رہاہے۔

سر سید کی برسی کے موقع پر یونیورسٹی کی تاریخی جمع مسجد میں سر سید کے مزار پر گل پوشی اور چادر پوشی کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سر سید کے پیغام پر عمل کرنے کی حدایت دیتے ہوئے کہا تعلیم، بھائی چارے، امن پر دھیان دیں، سب مل کر ساتھ چلیں تاکہ ادارے اور ملک کی ترقی ہو۔

سر سید کی 125 وی برسی پر اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ سر سید کے اس تعلیمی ادارے کو قایم ہوئے تقریبا 150 سال ہو گئے اور آپ کی وفات کو 125 سال لیکن مجھے لگتا ہے کہ سر سید کے تعلیمی مشن و ویژن جو اسل کام تھا وہ ادھورا رہ گیا۔

راحت ابرار نے مزید کہا سر سید نے جب یہ کالج قایم کیا تو انہوں نے کہا اس سے اصلی علوم اور دینی علوم کے فاصلے کو کم کیا جائے گا جس کے لئے کالج کے طلباء مدارس جا کر دینی تعلیم حاصل کریں گے اور مدارس کے طلباء کالج آکر جدید تعلیم حاصل کریں گے۔

سر سیر کا وژن تھا "بڑے دل والے رواداری خالص اخلاق اور آزاد سوچ" (large hearted tolerance pure morality and free thinking) جو نظر نہیں آتا اس لئے اگر سر سید کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے تو اے ایم یو میں سر سید کے متعلق ایک فاؤنڈیشن کورس شروع کیا جانا چاہئے تاکہ نوجوان نسل سر سید اور یونیورسٹی کی تاریخی کے بارے میں جان سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:AMU Teachers Press Conference: اے ایم یو اساتذہ نے وزارت تعلیم کو خط لکھ کر شکایت درج کروائی

رسرچ اسکالر کنور محمد احمد کا کہنا ہے سید سید ہندوستان کو ایک دلہن اور ہندو مسلم اسکی دو آنکھیں مانتے تھے اگر ایک آنکھ کو تکلیف دی جائے دو دوسری کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور اگر ایک آنکھ کو خراب کردیا جائے تو اس کی خوبصورتی کم ہوجائے گی تو اس پیغام کو اگے بڑھاتے ہوئے جو بھی اس کی خوبصورتی کو ختم کرنے کی کوشش کریں گا تو ہم اس کے خلاف جس طرح سر سید نے انقلاب لکھا تھا ویسے ہی لکھ دے گے۔

سر سید احمد خان کی 125 ویں یوم وفات پر خراج عقیدت

علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سرسید احمد خان کی آج ہی کے دن 125 برس قبل 27 مارچ 1898 کو وفات علی گڑھ میں ہوئی تھی۔ سرسید احمد خاں کی پیدائش 17 اکتوبر 1817 میں دہلی کے ایک معزز خاندان میں ہوئی تھی۔

سر سید احمد خاں کے انتقال کے بعد آپ کے صاحبزادے سید محمود کے کہنے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد کے قریب تدفین کی گئی۔ سرسید احمد خاں کے انتقال کے 22 برس بعد جو آپ کی جدوجہد تھی ایک یونیورسٹی بنانے کی، وہ پہلی دسمبر 1920 میں پوری ہوئی. آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اپنے قیام کا 103 سال مکمل کر رہاہے۔

سر سید کی برسی کے موقع پر یونیورسٹی کی تاریخی جمع مسجد میں سر سید کے مزار پر گل پوشی اور چادر پوشی کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سر سید کے پیغام پر عمل کرنے کی حدایت دیتے ہوئے کہا تعلیم، بھائی چارے، امن پر دھیان دیں، سب مل کر ساتھ چلیں تاکہ ادارے اور ملک کی ترقی ہو۔

سر سید کی 125 وی برسی پر اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ سر سید کے اس تعلیمی ادارے کو قایم ہوئے تقریبا 150 سال ہو گئے اور آپ کی وفات کو 125 سال لیکن مجھے لگتا ہے کہ سر سید کے تعلیمی مشن و ویژن جو اسل کام تھا وہ ادھورا رہ گیا۔

راحت ابرار نے مزید کہا سر سید نے جب یہ کالج قایم کیا تو انہوں نے کہا اس سے اصلی علوم اور دینی علوم کے فاصلے کو کم کیا جائے گا جس کے لئے کالج کے طلباء مدارس جا کر دینی تعلیم حاصل کریں گے اور مدارس کے طلباء کالج آکر جدید تعلیم حاصل کریں گے۔

سر سیر کا وژن تھا "بڑے دل والے رواداری خالص اخلاق اور آزاد سوچ" (large hearted tolerance pure morality and free thinking) جو نظر نہیں آتا اس لئے اگر سر سید کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے تو اے ایم یو میں سر سید کے متعلق ایک فاؤنڈیشن کورس شروع کیا جانا چاہئے تاکہ نوجوان نسل سر سید اور یونیورسٹی کی تاریخی کے بارے میں جان سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:AMU Teachers Press Conference: اے ایم یو اساتذہ نے وزارت تعلیم کو خط لکھ کر شکایت درج کروائی

رسرچ اسکالر کنور محمد احمد کا کہنا ہے سید سید ہندوستان کو ایک دلہن اور ہندو مسلم اسکی دو آنکھیں مانتے تھے اگر ایک آنکھ کو تکلیف دی جائے دو دوسری کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور اگر ایک آنکھ کو خراب کردیا جائے تو اس کی خوبصورتی کم ہوجائے گی تو اس پیغام کو اگے بڑھاتے ہوئے جو بھی اس کی خوبصورتی کو ختم کرنے کی کوشش کریں گا تو ہم اس کے خلاف جس طرح سر سید نے انقلاب لکھا تھا ویسے ہی لکھ دے گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.