ETV Bharat / state

History of MAO College And Strachey Hall: ایم اے او کالج اور تاریخی اسٹریچی ہال کی دلچسپ تاریخ - MAO College

1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا قیام جدید بھارت کی تعلیمی اور سماجی تاریخ کا ایک اہم ترین حصہ ہے۔ اس کے قیام کو 1857 کی بغاوت کے بعد درپیش چیلنجز پر بھارتی مسلمانوں کا پہلا اہم ردعمل سمجھا جاتا ہے۔

History of MAO College And Strachey Hall
ایم اے او کالج اور تاریخی اسٹریچی ہال
author img

By

Published : Jul 5, 2023, 7:59 PM IST

Updated : Jul 5, 2023, 9:03 PM IST

History of MAO College And Strachey Hall

علی گڑھ: تعلیم کے میدان میں مسلم کمیونٹی کی ترقی کا سر سید کا خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہوا جب لارڈ لیٹن نے 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا سنگ بنیاد رکھا۔ ایم اے او کالج کو 1920 میں، ہندوستانی قانون ساز کونسل کے ایکٹ نے (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) کو مرکزی یونیورسٹی کا درجہ دیا۔ لندن سے واپسی کے تقریبا پانچ سال بعد سرسید احمد خان نے 1875 میں علی گڑھ میں مدرسۃ العلوم کے نام سے ایک اسکول شروع کیا۔ جس کے دو سال بعد یعنی 8 جنوری 1877 کو اس وقت کے وائسرائے اور گورنر جنرل لارڈ لیٹن نے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا سنگ بنیاد رکھا، جس کا نام اسٹریچی ہال رکھا گیا جو ایم اے او کی پہلی عمارت ہے جو اپنے قیام کے تقریبا 150 سال بعد آج بھی اسی خوبصورتی اور شان شوکت سے کھڑی ہے۔
واضح رہے ایم اے او کالج کے لئے سر سید نے برطانوی حکومت سے 74 ایکڑ زمین حاصل کی تھی جہاں پہلے فوج کی چھاونی بنی ہوئی تھی۔ سرسید نے آکسفورڈ اور کیمبرج جا کر جائزہ لیا کہ کالج کیسا ہونا چاہیے اور اس کا کیسا انتظام ہونا چاہئے۔ اس اسٹریچی ہال کا خیال وہیں سے آیا۔ اسٹریچی ہال کی سامنے کی اندرونی دیواروں پر پتھر پر کندہ کاری ہیں جن پر عطیہ کرنے والوں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ سرسید نے اسے بنانے کے لیے سرخ ریت کا پتھر استعمال کیا، یہی پتھر مغلوں نے لال قلعہ، جامع مسجد اور دیگر مقامات پر بھی استعمال کیا تھا۔ 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا قیام جدید ہندوستان کی تعلیمی اور سماجی تاریخ کا ایک اہم ترین حصہ ہے۔ اس کے قیام کو 1857 کے بعد کے دور کے چیلنجوں کے لیے ہندوستانی مسلمانوں کا پہلا اہم ردعمل سمجھا جاتا ہے۔
سرسید ڈاکٹر راحت ابرار نے اسٹریچی ہال کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی پہلی عمارت (اسٹریچی ہال) کا سنگ بنیاد 8 جنوری 1877 کو وائسرائے لارڈ لیٹن نے رکھا۔ سر سید نے اپنی مدد آپ مہم کے تحت اسٹریچی ہال کی تعمیر میں تعاون کرنے والوں کے نام اسٹریچی ہال کے اندر کندہ کروانے کا اعلان کیاتھا، جس میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور سبھی کے نام اسٹریچی ہال کے اندر دیواروں پر آج بھی موجود ہیں۔ ایم اے او کالج کی تاریخ کو محفوظ کرنے کے لئے سنگ بنیاد کے وقت سر سید کی تقریر کو بھی اسٹریچی ہال کے اندر کندہ کروایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا بانی درسگاہ سرسید احمد خان کا زور تعلیم سے زیادہ تربیت پر تھا۔ کالج کے استاد تھیوڈور ماریسن نے اخلاقی تعلیم پر ایک لیکچر دیا اس کو سر سید نے اردو میں ترجمہ کرکے اسٹریچی ہال پر لگوایا۔ ایم اے او کالج کے دور کا اسٹریچی ہال سے جوڑے ہوئے ایک مشہور مزاحیہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ابرار نے بتایا معسود ٹومی نامی طالب علم نے ایک دن رات میں کسی طرح سے ایک اونٹ کو اسٹریچی ہال کی چھت پر چڑھا دیا جس کو صبح دیکھ کر سب حیران ہو گئے تھے کہ یہ کیسے ممکن ہوا۔ مسعود ٹومی عجیب غریب شخصیت کا مالک تھا اور تاریخ میں اس کا نام اس لئے زندہ ہے کیونکہ وہ مختلف قسم کے مزاحیہ ایکٹیوٹی کرنے میں ماہر تھا۔
مزید پڑھیں: Professor Asim Siddiqui پروفیسر عاصم صدیقی اے ایم یو کے دفتر رابطہ عامہ کے نئے ممبر انچارج مقرر

بھارتی یونیورسٹیوں میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک الگ مقام رکھتی ہے اور قوم کی تعمیر میں اس کا تعاون کسی بھی طرح سے بہترین یونیورسٹیوں سے کمتر نہیں ہے۔ اے ایم یو شاید ملک کی واحد یونیورسٹی ہے، جس کے ڈومین میں پانچ ہائی اسکول ہیں جن میں ایک بینائی سے معذوروں کے لیے، اور دو سینئر سیکنڈری اسکول لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ہیں۔ 32000 سے زیادہ طلباء، تقریباً 1400 اساتذہ اور تقریباً 6000 غیر تدریسی عملے کے ساتھ، اس میں 12 فیکلٹیز ہیں جن میں تعلیمی مضامین کے وسیع میدان (93 شعبہ جات، 5 ادارے اور 13 مراکز) اور 70 ہاسٹلز کے ساتھ رہائش کے 20 ہال ہیں۔ یونیورسٹی 293 کورسز پیش کرتی ہے۔

History of MAO College And Strachey Hall

علی گڑھ: تعلیم کے میدان میں مسلم کمیونٹی کی ترقی کا سر سید کا خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہوا جب لارڈ لیٹن نے 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا سنگ بنیاد رکھا۔ ایم اے او کالج کو 1920 میں، ہندوستانی قانون ساز کونسل کے ایکٹ نے (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) کو مرکزی یونیورسٹی کا درجہ دیا۔ لندن سے واپسی کے تقریبا پانچ سال بعد سرسید احمد خان نے 1875 میں علی گڑھ میں مدرسۃ العلوم کے نام سے ایک اسکول شروع کیا۔ جس کے دو سال بعد یعنی 8 جنوری 1877 کو اس وقت کے وائسرائے اور گورنر جنرل لارڈ لیٹن نے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا سنگ بنیاد رکھا، جس کا نام اسٹریچی ہال رکھا گیا جو ایم اے او کی پہلی عمارت ہے جو اپنے قیام کے تقریبا 150 سال بعد آج بھی اسی خوبصورتی اور شان شوکت سے کھڑی ہے۔
واضح رہے ایم اے او کالج کے لئے سر سید نے برطانوی حکومت سے 74 ایکڑ زمین حاصل کی تھی جہاں پہلے فوج کی چھاونی بنی ہوئی تھی۔ سرسید نے آکسفورڈ اور کیمبرج جا کر جائزہ لیا کہ کالج کیسا ہونا چاہیے اور اس کا کیسا انتظام ہونا چاہئے۔ اس اسٹریچی ہال کا خیال وہیں سے آیا۔ اسٹریچی ہال کی سامنے کی اندرونی دیواروں پر پتھر پر کندہ کاری ہیں جن پر عطیہ کرنے والوں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ سرسید نے اسے بنانے کے لیے سرخ ریت کا پتھر استعمال کیا، یہی پتھر مغلوں نے لال قلعہ، جامع مسجد اور دیگر مقامات پر بھی استعمال کیا تھا۔ 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کا قیام جدید ہندوستان کی تعلیمی اور سماجی تاریخ کا ایک اہم ترین حصہ ہے۔ اس کے قیام کو 1857 کے بعد کے دور کے چیلنجوں کے لیے ہندوستانی مسلمانوں کا پہلا اہم ردعمل سمجھا جاتا ہے۔
سرسید ڈاکٹر راحت ابرار نے اسٹریچی ہال کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی پہلی عمارت (اسٹریچی ہال) کا سنگ بنیاد 8 جنوری 1877 کو وائسرائے لارڈ لیٹن نے رکھا۔ سر سید نے اپنی مدد آپ مہم کے تحت اسٹریچی ہال کی تعمیر میں تعاون کرنے والوں کے نام اسٹریچی ہال کے اندر کندہ کروانے کا اعلان کیاتھا، جس میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور سبھی کے نام اسٹریچی ہال کے اندر دیواروں پر آج بھی موجود ہیں۔ ایم اے او کالج کی تاریخ کو محفوظ کرنے کے لئے سنگ بنیاد کے وقت سر سید کی تقریر کو بھی اسٹریچی ہال کے اندر کندہ کروایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا بانی درسگاہ سرسید احمد خان کا زور تعلیم سے زیادہ تربیت پر تھا۔ کالج کے استاد تھیوڈور ماریسن نے اخلاقی تعلیم پر ایک لیکچر دیا اس کو سر سید نے اردو میں ترجمہ کرکے اسٹریچی ہال پر لگوایا۔ ایم اے او کالج کے دور کا اسٹریچی ہال سے جوڑے ہوئے ایک مشہور مزاحیہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ابرار نے بتایا معسود ٹومی نامی طالب علم نے ایک دن رات میں کسی طرح سے ایک اونٹ کو اسٹریچی ہال کی چھت پر چڑھا دیا جس کو صبح دیکھ کر سب حیران ہو گئے تھے کہ یہ کیسے ممکن ہوا۔ مسعود ٹومی عجیب غریب شخصیت کا مالک تھا اور تاریخ میں اس کا نام اس لئے زندہ ہے کیونکہ وہ مختلف قسم کے مزاحیہ ایکٹیوٹی کرنے میں ماہر تھا۔
مزید پڑھیں: Professor Asim Siddiqui پروفیسر عاصم صدیقی اے ایم یو کے دفتر رابطہ عامہ کے نئے ممبر انچارج مقرر

بھارتی یونیورسٹیوں میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک الگ مقام رکھتی ہے اور قوم کی تعمیر میں اس کا تعاون کسی بھی طرح سے بہترین یونیورسٹیوں سے کمتر نہیں ہے۔ اے ایم یو شاید ملک کی واحد یونیورسٹی ہے، جس کے ڈومین میں پانچ ہائی اسکول ہیں جن میں ایک بینائی سے معذوروں کے لیے، اور دو سینئر سیکنڈری اسکول لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ہیں۔ 32000 سے زیادہ طلباء، تقریباً 1400 اساتذہ اور تقریباً 6000 غیر تدریسی عملے کے ساتھ، اس میں 12 فیکلٹیز ہیں جن میں تعلیمی مضامین کے وسیع میدان (93 شعبہ جات، 5 ادارے اور 13 مراکز) اور 70 ہاسٹلز کے ساتھ رہائش کے 20 ہال ہیں۔ یونیورسٹی 293 کورسز پیش کرتی ہے۔

Last Updated : Jul 5, 2023, 9:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.