سرسید احمد خان نے 1875 میں مدرسۃ العلوم کی بنیاد رکھی۔ مدرسہ کے طلباء کی بنیادی ضرورت پانی کے لئے 1881 میں ایک کنویں کی تعمیر کروائی۔ خاص بات یہ پے کہ اس کی تعمیر کا کام کالج کے سب سے کم عمر طالب علم سید محمد علی خان نے پھاوڑے سے کھدائی کر کے شروع کی تھی۔
اس کنویں کی تاریخی اہمیت اس اعتبار سے بھی ہے کہ اس پر مولوی سمیع اللہ خان اور وقار الملک سمیت بھارت کی کئی بڑی ہستیوں کے نام فارسی میں موجود ہیں، جنہوں نے کالج کی تعمیر کے لئے چندہ دیا۔
اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے اسسٹنٹ ممبر انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ جب مدرسۃ العلوم قائم ہوا تو بچوں کو پانی کی قلت درپیش تھی جس کے لیے یہ کنوا بنوایا گیا۔ یہ کنواں بھائی چارے کے نام سے قائم کیا گیا تاکہ لوگوں میں محبت پیدا ہو۔
سرسید احمد خان نے اس کنویں کی تعمیر مارچ 1881 میں کروائی تھی۔
مزید پڑھیں:
اعظم خان ہمارے ہیں اور ہم ان کے ساتھ ہیں: اکھلیش یادو
ڈاکٹر راحت ابرار نے مزید بتایا کہ اس کنویں سے پانی مسک میں ہوسٹل سپلائی ہوتا تھا اور غیر مسلم طلباء جو چمڑے کی مشک کا استعمال نہیں کرتے تھے وہ یہیں پر آ کر پانی پیا کرتے تھے۔