اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ کے دھرم سماج کالج کے بعد اب شری وارشنے کالج میں بھی باحجاب طالبات کو کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ Ban on Hijab in Aligarh College
کالج پرنسپل کی جانب سے سبھی طلبہ و طالبات کو کالج کے ڈریس کوڈ میں ہی آنے کے لیے کہا گیا نیز طلبہ کو چہرا ڈھک کر کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
گزشتہ روز ضلع علی گڑھ کے شری وارشنے کالج میں اومت پرتاپ سنگھ نامی طالب علم بھگوا رنگ کا مفلر پہن کر کالج میں اس لیے آیا کیونکہ اس کے کالج میں کچھ مسلم طالبات برقعہ اور حجاب میں آتی ہیں۔
اس کے بعد کالج انتظامیہ کی جانب سے اب برقعہ اور حجاب پہنی طالبات کو کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور ڈریس کوڈ سے متعلق نوٹس کیا چسپاں کر دیا گیا۔
وارشنے کالج کی مسکان نامی طالبہ نے بتایا کہ 'میرا برقعہ اتروا دیا گیا تھا اور اب یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسکارف بھی اتارو حالانکہ میں کالج کے ڈریس میں ہی آتی ہوں۔ اس کے علاوہ کلثوم نامی نے طالبہ نے بتایا کہ 'کالج میں کچھ طالبات بال کھول کر آتی ہیں یا چوٹی باندھ کر آتی ہیں لیکن میں اپنا سر ڈھک کر آتی ہوں۔ میں گھر سے برقع پہن کر آتی ہوں اور اب بھی برقع پہن کر ہی جاؤں گی۔ جہاں تک حجاب اتارنے کی بات کی جا رہی ہے تو میں اس کے خلاف ہوں۔ کالج انتظامیہ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ یا تو حجاب اتارو یا پھر کالج سے باہر جاؤ۔
دوسری جانب وارشنے کالج میں گریجویشن کے طالب علم اومت پرتاپ سنگھ نے بتایا میں بھگوا رنگ کا مفلر پہن کر کالج میں داخل ہوا تو میرے استاد نے مجھے روک کر اسے اتارنے کے لیے کہا۔
اومت پرتاپ نے کہا کہ اگر کالج میں طالبات برقعہ یا حجاب پہن کر آئیں گی تو ہم بھی بھگوا رنگ کا لباس پہن کر آئیں گے۔
اس معاملے میں کالج پراکٹر ڈاکٹر وینا اپادھیائے نے بتایا باحجاب طالبہ اور بھگوا رنگ کے مفلر پہنے طالب علم کے درمیان کہا سنی کے پیش نظر کالج پرنسپل کی جانب سے کالج کے مختلف مقامات پر کالج کے ڈریس کوڈ پر عمل کرنے سے متعلق نوٹس چسپاں کیا گیا ہے۔
نوٹس کے مطابق کسی بھی طالبہ کو چہرا ڈھک کر کالج میں داخل ہونےکی اجازت نہیں ہے۔ نوٹس لگانے کا مقصد صرف کالج کے ڈریس کوڈ کی یاد دہانی کرانا ہے سب طالبات کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ڈریس کوڈ پر عمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی طالبہ چہرہ ڈھک کر کالج آتی ہے تو ہم اسے مرکزی دروازے سے ہی واپس کر دیتے ہیں۔