انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کی تشکیل کے جواز کو الہٰ آباد ہائی کورٹ میں وقف بورڈ نے چیلنج کیا ہے۔ وقف بورڈ کے ذریعے داخل درخواست پر کورٹ نے کہا کہ جن دستاویزات کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، وہ درخواست کے ساتھ دائر نہیں کی گئی، ایسے میں جو دستاویزات عدالت میں نہیں ہیں، ان پر منسوخی کے لیے غور نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے دستاویزات طلب کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے لیکن انصاف کے مفاد میں درخواست گزار کو چار ہفتے میں دستاویزات داخل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی واضح کر دیا گیا ہے کہ اگر دستاویزات داخل نہیں کئے گئے، تو پھر درخواست خود بخود مسترد ہو جائے گی۔
یہ حکم چیف جسٹس سنجے یادو اور جسٹس پرکاش پانڈیا کی بینچ نے ندیم احمد اور دیگر کی جانب سے دائر عوامی مفاداتی استدعا پر دیا ہے۔ درخواست میں یکم جولائی 2020 کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ عوامی مفادات کی دیگر قانونی چارہ جوئی میں اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔
'انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن' ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ "ٹرسٹ کی تشکیل کے متعلق دستاویزات منسوخی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے پہلے ہی 4 دسمبر 2020 کو درخواست خارج کر دی تھی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ٹرسٹ کی تشکیل پر خاص طور پر کچھ بھی کہنے کے لئے نہیں ہے کیونکہ ابھی ہمارے پاس اس کے متعلق کوئی نوٹس نہیں ملی ہے۔ پہلے بھی اسی مسئلے پر جانچ پڑتال کی جا چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے 4 دسمبر 2020 کو درخواست خارج کر دی تھی۔
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کی تشکیل کو ہائی کورٹ میں چیلنج
'انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن' ٹرسٹ کی تشکیل کو الہٰ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کا مطالبہ ہے کہ ٹرسٹ کے قیام سے متعلق دستاویزات منسوخ کئے جائیں اور ٹرسٹ کی تشکیل کو روکا جائے۔ اس معاملے کی سماعت 26 جولائی کو ہونی ہے۔
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کی تشکیل کے جواز کو الہٰ آباد ہائی کورٹ میں وقف بورڈ نے چیلنج کیا ہے۔ وقف بورڈ کے ذریعے داخل درخواست پر کورٹ نے کہا کہ جن دستاویزات کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، وہ درخواست کے ساتھ دائر نہیں کی گئی، ایسے میں جو دستاویزات عدالت میں نہیں ہیں، ان پر منسوخی کے لیے غور نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے دستاویزات طلب کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے لیکن انصاف کے مفاد میں درخواست گزار کو چار ہفتے میں دستاویزات داخل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی واضح کر دیا گیا ہے کہ اگر دستاویزات داخل نہیں کئے گئے، تو پھر درخواست خود بخود مسترد ہو جائے گی۔
یہ حکم چیف جسٹس سنجے یادو اور جسٹس پرکاش پانڈیا کی بینچ نے ندیم احمد اور دیگر کی جانب سے دائر عوامی مفاداتی استدعا پر دیا ہے۔ درخواست میں یکم جولائی 2020 کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ عوامی مفادات کی دیگر قانونی چارہ جوئی میں اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔
'انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن' ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ "ٹرسٹ کی تشکیل کے متعلق دستاویزات منسوخی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے پہلے ہی 4 دسمبر 2020 کو درخواست خارج کر دی تھی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ٹرسٹ کی تشکیل پر خاص طور پر کچھ بھی کہنے کے لئے نہیں ہے کیونکہ ابھی ہمارے پاس اس کے متعلق کوئی نوٹس نہیں ملی ہے۔ پہلے بھی اسی مسئلے پر جانچ پڑتال کی جا چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے 4 دسمبر 2020 کو درخواست خارج کر دی تھی۔