جسٹس اودے امیش للت،جسٹس ایم ایم شانتن گودر اور جسٹس وینیت سرن کی بینچ نے عرضی گزاروں ’اترپردیش پرائیمری ایجوکیشن انسٹرکٹرس اسوسی ایشن‘کی جانب سے پیش سینئر وکیل مکل روہتگی کی دلیلیں سننے کے بعد ان کی عرضی خارج کردی۔اترپردیش حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا اور بیسک ایجوکیشن بورڈ کی جانب سے پیش راکیش مشرا کو کچھ بولنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔
روہتگی نے دلیل دی کہ سنگل بینچ نے عرضی گزاروں کے دعوے کی حمایت میں فیصلہ دیاتھا،لیکن بینچ نے انسٹرکٹروں کا موقف پوری طرح نہیں سنا۔انہوں نے کہا کہ انسٹرکٹرس کا مطالبہ ان کے ٹھیکے کے رینیو کے سلسلے میں بھی ہے اور تقرری کے عمل میں مسلسل کی گئی تبدیلی کے سلسلے میں بھی۔
جسٹس للت نے روہتگی سے پوچھا'کتنے انسٹرکٹرس کی تقرری ہوئی تھی'؟ روہتگی نے جواب دیا ،30 ہزار۔ریاستی حکومت نے انسٹرکٹرس کے بجائے 69000 پرائمری ٹیچروں کی نئی بھرتی نکالی۔امتحان کے بعد نیا کٹ آف بھی طے کیا۔