بریلی میں کمشنر کی زیرصدارت اسمارٹ سٹی میٹنگ میں متعدد منصوبوں پر مہر لگ گئی۔ اس میں 104 کروڑ کی لاگت سے اربن ہاٹ سینٹر اور 48 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والا ہینڈی کرافٹ سینٹر جیسے منصوبے بھی شامل ہیں۔
اس منصوبہ کے تحت تمام زری کاریگروں کو ممکنہ طور پر فائدہ ہوگا۔ بریلی میں تقریباً تین ہزار کنبے زری، زردوزی صنعت سے وابستہ ہیں۔
ان کے ہاتھوں سے تیار لباس عالمی سطح پر تمام ہائی پروفائل پارٹیوں میں پہنے جاتے ہیں۔ لیکن کاریگروں کے جو ہاتھ اس لباس کو تیار کرتے ہیں، اُن کے ہاتھ کچھ نہیں آتا۔
تقریباً 15 گھنٹے دن رات کی محنت کرنے کے بعد بمشکل دو سو روپے کی کمائی ہوتی ہے جبکہ زری زردوزی کا سوٹ تیار کرانے والے کانٹریکٹر اسی ڈریس پر ایک ہزار سے پندرہ سو روپے تک کمائی کرتے ہیں۔
شہر کے میئر ڈاکٹر اُمیش گوتم کے مطابق حکومت نے خریداروں اور کاریگروں کے مابین ٹھیکیدار کے کردار کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کاریگروں کے تیار کردہ لباس کو مارکٹ میں لانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
جس کے تحت ہینڈی کرافٹ سینٹر تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ سینٹر تمام کاریگروں کو اپنے ہاتھوں سے تیار کردہ فینسی ڈریس کی واجب قیمت دلانے میں اہم کاردار ادا کرےگا۔