بریلی/سہارنپور: سنبھل تشدد میں مارے گئے نوجوانوں کے اہل خانہ سے ملنے جا رہے آئی ایم سی کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان کو بریلی پولیس نے سی بی گنج تھانے کے سامنے روک کر حراست میں لے لیا۔
پولیس نے شاہراہ پر قافلے کو روکا:
بریلی اتحاد ملت کونسل (آئی ایم سی) کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ جمعہ کی نماز کے بعد سنبھل فسادات میں مارے گئے نوجوانوں کے اہل خانہ سے ملنے جائیں گے۔ آج جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد مولانا توقیر اپنے حامیوں کے ساتھ کار سے سنبھل جانے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اس کے بعد پولیس نے مولانا توقیر رضا خان کے قافلے کو ان کے حامیوں کے ساتھ بریلی دہلی نیشنل ہائی وے پر سی بی گنج تھانے کے سامنے روک لیا۔ گاڑی سے نکال کر اپنی تحویل میں لے کر تھانے میں بٹھا لیا۔
پولیس اور انتظامیہ نے تشدد بھڑکایا:
آئی ایم سی کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان نے کہا کہ میں سنبھل میں سیاست کرنے نہیں جا رہا ہوں، بلکہ وہاں پر بریلی کے پیروکار رہتے ہیں، میں ان سے ملنے جا رہا ہوں۔ میں انہیں یہ سمجھانے جا رہا ہوں کہ کوئی ہندو مسلم فساد نہیں ہوا بلکہ یہ سب پولیس اور حکومت کی بے ایمانی کی وجہ سے ہوا۔
مولانا توقیر رضا نے کہا کہ وہاں ہونے والی ناانصافی کی تلافی کی کوشش کی جا رہی ہے اور عوام پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس وقت پورا سنبھال پریشان ہے۔ سنبھل میں کوئی ہندو مسلم تنازع نہیں ہوا ہے، لیکن جو کچھ بھی ہوا ہے وہ پولیس نے کیا ہے۔
حامیوں کے ساتھ حراست میں لیا گیا:
افسر پنکج سریواستو نے کہا کہ امن و امان کو مدنظر رکھتے ہوئے مولانا توقیر رضا خان اور ان کے حامیوں کو نئے سی بی گنج پولیس اسٹیشن میں روک دیا گیا ہے اور انہیں مزید جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پولیس کی ترجیح پوری ریاست میں امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ مولانا توقیر رضا اور ان کے 20 سے 25 حامیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔