ETV Bharat / state

Hafiz Naushad Haj Act Violation مرکزی کابینی وزیر پر حج ایکٹ کی دھجیاں اڑانے کا الزام، حافظ نوشاد - حج کمیٹی آف انڈیا

مرکزی حج کمیٹی کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خط بھیجا ہے جس کی کاپی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری اور وزارت شہری ہوا بازی کے جوائنٹ سکریٹری ،اقلیتی فلاح وبہبود وحج وزارت کے جوائن سکریٹری سعودی عرب ریاض میں سفارتکار اور کونسل جنرل آف انڈیا جدہ اور چیف ایکزیٹیو حج کمیٹی آف انڈیا ممبئی اور پریس کو بھی بھیجا ہے۔ Hafiz Naushad write a letter To Minority Minister

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Nov 19, 2022, 7:00 AM IST

لکھنو: مرکزی حج کمیٹی کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خط بھیجا ہے جس کی کاپی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری اور وزارت شہری ہوا بازی کے جوائنٹ سکریٹری ،اقلیتی فلاح وبہبود وحج وزارت کے جوائن سکریٹری سعودی عرب ریاض میں سفارتکار اور کونسل جنرل آف انڈیا جدہ اور چیف ایکزیٹیو حج کمیٹی آف انڈیا ممبئی کو بھیجی ہےاور پریس کو بھی بھیجا ہے۔

حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا

حافظ نوشاد احمد اعظمی نے خط میں لکھا ہے کہ مرکزی وزیر آپ کی ہی وزارت میں اپنے ہی قانون حج ایکٹ 2002 کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں ایکٹ میں صاف صاف لکھاہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا اور اسٹیٹ حج کمیٹی کی چار ماہ پہلے پوری کمیٹی بن کر تیار رہنی چاہیے لیکن جون 2019 کے بعد حج کمیٹی آف انڈیا کی مدت ختم ہوئی اور وزارت نے چھ چھ ماہ کی مدت بڑھائی اور عدالت کے دخل کے بعد بیشتر اسٹیٹ میں حج کمیٹیاں بنی ہیں اور حج کمیٹی آف انڈیا آج تک ایکٹ 2002 کے تحت نہیں بنائی گئی اپریل 2022 میں حج کمیٹی آف انڈیا جو 12 رکنی بنائی گئی اس میں بھی ایک ممبر کی مفتی کوٹہ میں ممبر شپ رکھی گئی اور دوسرے راجیہ سبھا ممبر جن کی مدت 3 ماہ بعد ختم ہونی تھی اور ختم ہوگئی اس طرح قانون کا مذاق اڑا کر حج کمیٹی کی ادھوری تشکیل کردی گئی جبکہ 19 ممبران کو ووٹ دینے کا حق ہے سب سے پہلے ضروری ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل حج ایکٹ 2002 کے تحت پوری 23 رکنی کمیٹی بناکر ایک ساتھ اس کا انتخاب کیاجائے۔ Hafiz Naushad write a letter To Minority Minister

اعظمی نے خط میں لکھا ہے کہ آل انڈیا حج کانفرنس سے میڈیا کو دور رکھا گیا جبکہ اس کانفرنس کی طرف پورے ملک کے مسلمانوں کی نگاہیں لگی رہتی ہیں کہ حج کانفرنس میں ملک کے عازمین حج کے لیے کچھ نئی سوغات ملے گی وزیر موصوفہ نے جواشارہ دیے ہیں وہ کچھ اخبارات میں خبریں شائع ہوئی ہیں کہ ڈیپوٹیشن پر ڈاکٹر خادم الحجاج اے .ایچ. او .وغیرہ جاتے ہیں شاید آپ کی رائے ہیں کہ انھیں بند کردیا جائے۔ مکہ شہر پوری طرح پہاڑ پر بسا ہوا ہے اور ملک سے جانے والے حاجیوں کی ایوریج عمر 65 سال سے زیادہ ہوتی ہے اور وہاں کا موسم بھی یہاں سے بہت مختلف ہوتا ہے اور عازمین مکہ پہنچنے کے بعد فوراً انھیں ضروری ارکان پیدل چل کر کافی محنت اور مشقت سے ادا کرنے پڑتے ہیں ایسے میں 90 فیصد عازمین کا شروعاتی دور میں بیمار پڑنا لازمی ہوتا ہے اور مکہ میں 20 سے 40 ہسپتال قائم ہوتے ہیں جس کے ایک ایک ہسپتال میں کئی کئی ڈاکٹر اور عملہ ہوتا ہے اور وہ حاجیوں کا ضروری علاج کرتے ہیں اور مدینہ میں بھی یہی نظام قائم ہوتا ہے اس لیے یہاں حاجیوں کا فوری طور پر علاج کیا جاتا ہے اور اگر یہ نظام ختم کردیا گیا تو سعودی ہسپتال میں جاکر جو وہاں بہت دور دور ہوتا ہے کیسے علاج کرائیں گے جبکہ وہاں کی زبان بھی انھیں نہیں آتی اس لیے اس کی تعداد بڑھائی جائے ۔ Hafiz Naushad Haj Act Violation

خط میں لکھا ہے کہ خادم الحجاج اور اے.ایچ. او جو وہاں بھیجے جاتے ہیں کاؤنسلیٹ وہاں اپنے طور پر ڈیوٹی لگاتاہے اور مختلف بلڈنگوں میں خادم الحجاج کی ڈیوٹی ہوتی ہے اور چوں کہ یہاں کے حاجی سعودی زبان سے واقف نہیں ہوتے ہیں اس لیے ان کی وہ پوری طرح رہنمائی کرتے ہیں اور وہاں حاجیوں کے گم ہونے کی شکایت بھی بہت زیادہ رہتی ہے ایسے میں یہ افسران انھیں ڈھونڈ کر کمرہ میں پہنچانے میں مددگار ہوتے ہیں اس لیے یہ سہولت بھی برقرار رہنی چاہیے۔ عازمین حج کو انٹر نیشنل مسافر کی طرح ڈالر دینے کے بارے میں بھی بات آئی ہے لیکن وہ نظام کسی بھی طرح حج کمیٹی کے حاجیوں کے لیے مناسب نہیں ہوگا کیوں کہ 75 فیصد آبادی ہماری گاؤں میں ہے اور حاجی اسی گاؤں سے جاتے ہیں اس طرح پہلے یہ نظام تھا کہ جدہ میں ایئرپورٹ پر انھیں یہ ریال دیے جاتے تھے جس میں بہت شکایتیں ملتی تھیں کہ وہاں لائن لگاکر بھی کچھ حاجی نہیں لے پاتے تھے اور کچھ حاجی ادھر ادھر ہوجاتے تھے اس طرح کی شکایت ملنےکے بعد حج کمیٹی آف انڈیا نے غورخوض کے بعد یہ فیصلہ لیا کہ اپنے ملک ہی میں انھیں ایئرپورٹ پر یہ ریال دیا جائے اور یہ نظام پوری طرح اچھا ہے اگر اس سلسلے میں ڈالر کا نظام قائم کیا گیا تو حاجی گاؤں سے لے کر مکہ شہر تک ڈالر کو کیش کرانے میں اور ڈالر کو حاصل کرنے میں پریشان ہوں گےلہٰذا یہ نظام کسی بھی طرح بند نہ کیاجائے۔اور ۲۱۰۰ ریال جو حاجی کو دیے جاتے ہیں وہ ان کی ضرورت کےلیے کافی ہوتے ہیں۔

اعظمی نے خط میں لکھا ہے کہ شیڈول فلائٹ سے بھی حاجیوں کو بھیجنے پہ غور وخوض ہورہاہے جوکسی بھی طرح عملی طور پر کامیاب نہیں ہوسکتا کیوں کہ جدہ میں حج ٹرمنل الگ ہے اور شیڈول فلائٹ کا ایئرپورٹ الگ ہے اور ساتھ ہی شیڈول فلائٹ سے اتنی بڑی تعداد میں حاجی کا جانا ناممکن ہے حج کمیٹی کے حاجی کوچارٹر فلائٹ سے ہی بھیجنا مفید ہوگا ہاں کرایہ کم کرنے کے لے انٹر نیشنل گلوبل ٹینڈر کیاجائے اور اس میں شفافیت اور محنت سے وزارت شہری ہوا بازی اپنی ذمہ داری نبھائے ۔ اس کے علاوہ ایک بات اور ہے کہ ہر صوبہ سے جدہ اور مدینہ کے لیےشیڈول فلائٹ نہیں جاتی ہے اس سلسلے میں بہتر یہی ہوگا کہ وارانسی ، گیا، ناگ پور،جےپور، کالی کٹ، چنئی،گوہاٹی،رانچی، کی ٹینڈنگ الگ کی جائے اور اس کے علاوہ جو9 بڑے امبارگیشن پوائنٹ ہیں ان کی الگ سے ٹینڈرنگ کی جائے تو یہ سفر کچھ سستا اور آرام دہ ہوسکتاہے ۔

حج زندگی میں ایک بار ہوتاہے اس کے لیے ہرجگہ ٹریننگ دینا ضروری ہے اور یہ نظام 1999 سے حج کمیٹی کے ذریعہ قائم ہواتھا جو ابھی تک چل رہاہے اور یہ ٹریننگ حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ ملک کے 6 بڑے شہروں میں کلکتہ ،دہلی، لکھنو، ممبئی، بنگلور، حیدرآباد میں ہوتی تھی اس سلسلے میں مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کونسل جنرل آف انڈیا اور کونسل حج اس سلسلے میں حج کمیٹی آف انڈیا کو تحریری اور زبانی طور پر کہتے رہے کہ ٹرینڈ حاجی ہماری یہاں بھیجنے کی کوشش کریں اس لیے کسی بھی طرح یہ نظام تبدیل نہ کیائے ۔ جہاں تک حج سستا کرنے کا سوال ہے معلم فیس اس وقت کئی گناہ بڑھ گئی جو سعودی عرب حکومت سے وابستہ ہے اس سلسلے میں امبیسڈر اور کونسل جنرل آف انڈیا کی طرف سےسنجیدہ کوشش کی ضرورت ہے وہاں شاہی حکومت ہے نتیجہ کچھ بھی ہوسکتاہے ہاں جو وہاں رہائش کے لیے کمرہ لیا جاتاہے اس میں کچھ شفافیت اور محنت کی جائے تو کچھ سستے مکان مل سکتے ہیں ۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کے پاس جو بھی اثاثہ اور سرمایہ ہے وہ مسلمانوں کی گاڑھی کمائی کا ہے اسے خرچ کرنے کےلیے ایکٹ 2002 میں 4 ایکس آفیشیو ممبران اس کی دیکھ ریکھ کےلیے اور سرکار کی رائے بتانے کےلیے ہوتے ہیں۔

انھوں نے لکھا ہے کہ تعلیم کی روشنی بڑھانے کے لیے ہرشہری کے ذہن میں اور حکومت کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے اس لیے حج کمیٹی آف انڈیا میں بھی 2007 میں اتفاق رائے سے یہ قرار داد منظور ہوئی کچھ بچوں کے لیے کوچنگ چلائی جائے جس میں سیول سروسیز وغیرہ کے لیے کام کیاجائے جس سے مسلمان بھی اعلیٰ تعلیم اور اعلیٰ عہدہ پر پہنچ سکیں اس وقت وزارت خارجہ نے اس کی منظوری بھی دی تھی 2008 سے یہ نظام قائم ہے میری رائے میں اس نظام کو بھی کسی طرح تبدیل نہ کیاجائے۔حج ایکٹ 2002 آپ ہی کے پارٹی کی حکومت میں آنجہانی اٹل بہاری واجپئی جی نے ذاتی دلچسپی لے کر 1999کی حج کانفرنس میں اعلان کیاتھا اسے حکومت کو یاد دلاکر پورا کرانے میں ہمیں 3 سال لگ گیا۔ Hafiz Naushad Haj Act Violation

اعظمی نے مرکزی وزیر سے مؤدبانہ اپیل کیا ہے کہ یہ سفر ایک گاؤں سے شروع دوسرے ملک میں ختم ہوتاہے اس میں کوئی بڑی تبدیلی کرنے سے پہلے متعلقہ محکمہ وزارت خارجہ وزارت شہری ہوا بازی، اسٹیٹ حج کمیٹی ، سینٹرل حج کمیٹی، اور ہرشہر میں جو حج رضا کار ہیں ان کے مشورے سے یہ دھیرے دھیرے برسوں سے اصلاحات کرکے روایات قائم ہوئی ہے اس لیے اس میں ہفتوں اور مہینوں میں کچھ لوگوں سے مشورہ اور رائے مانگ کرکے کوئی بڑا فیصلہ نہیں لیا جاسکتا بلکہ اس کے لیے کم ازکم ایک سال کی مدت کے لیے کوئی کمیٹی بنائی جائے اور متعلقہ محکمہ کے ذمہ داروں کو شامل کرکے اور اس کے لیے جگہ جگہ دورے کرکے وہ اپنی رپورٹ پیش کرے اس کے بعد کوئی انقلابی تبدیلی آئے گی تو وہ عازمین حج کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ؛ Govt To Reduce Hajj Expenses سفر حج کے اخراجات میں کمی کرےگی حکومت، محسن رضا

لکھنو: مرکزی حج کمیٹی کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خط بھیجا ہے جس کی کاپی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری اور وزارت شہری ہوا بازی کے جوائنٹ سکریٹری ،اقلیتی فلاح وبہبود وحج وزارت کے جوائن سکریٹری سعودی عرب ریاض میں سفارتکار اور کونسل جنرل آف انڈیا جدہ اور چیف ایکزیٹیو حج کمیٹی آف انڈیا ممبئی کو بھیجی ہےاور پریس کو بھی بھیجا ہے۔

حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی کو ایک تفصیلی خطللکھا

حافظ نوشاد احمد اعظمی نے خط میں لکھا ہے کہ مرکزی وزیر آپ کی ہی وزارت میں اپنے ہی قانون حج ایکٹ 2002 کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں ایکٹ میں صاف صاف لکھاہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا اور اسٹیٹ حج کمیٹی کی چار ماہ پہلے پوری کمیٹی بن کر تیار رہنی چاہیے لیکن جون 2019 کے بعد حج کمیٹی آف انڈیا کی مدت ختم ہوئی اور وزارت نے چھ چھ ماہ کی مدت بڑھائی اور عدالت کے دخل کے بعد بیشتر اسٹیٹ میں حج کمیٹیاں بنی ہیں اور حج کمیٹی آف انڈیا آج تک ایکٹ 2002 کے تحت نہیں بنائی گئی اپریل 2022 میں حج کمیٹی آف انڈیا جو 12 رکنی بنائی گئی اس میں بھی ایک ممبر کی مفتی کوٹہ میں ممبر شپ رکھی گئی اور دوسرے راجیہ سبھا ممبر جن کی مدت 3 ماہ بعد ختم ہونی تھی اور ختم ہوگئی اس طرح قانون کا مذاق اڑا کر حج کمیٹی کی ادھوری تشکیل کردی گئی جبکہ 19 ممبران کو ووٹ دینے کا حق ہے سب سے پہلے ضروری ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل حج ایکٹ 2002 کے تحت پوری 23 رکنی کمیٹی بناکر ایک ساتھ اس کا انتخاب کیاجائے۔ Hafiz Naushad write a letter To Minority Minister

اعظمی نے خط میں لکھا ہے کہ آل انڈیا حج کانفرنس سے میڈیا کو دور رکھا گیا جبکہ اس کانفرنس کی طرف پورے ملک کے مسلمانوں کی نگاہیں لگی رہتی ہیں کہ حج کانفرنس میں ملک کے عازمین حج کے لیے کچھ نئی سوغات ملے گی وزیر موصوفہ نے جواشارہ دیے ہیں وہ کچھ اخبارات میں خبریں شائع ہوئی ہیں کہ ڈیپوٹیشن پر ڈاکٹر خادم الحجاج اے .ایچ. او .وغیرہ جاتے ہیں شاید آپ کی رائے ہیں کہ انھیں بند کردیا جائے۔ مکہ شہر پوری طرح پہاڑ پر بسا ہوا ہے اور ملک سے جانے والے حاجیوں کی ایوریج عمر 65 سال سے زیادہ ہوتی ہے اور وہاں کا موسم بھی یہاں سے بہت مختلف ہوتا ہے اور عازمین مکہ پہنچنے کے بعد فوراً انھیں ضروری ارکان پیدل چل کر کافی محنت اور مشقت سے ادا کرنے پڑتے ہیں ایسے میں 90 فیصد عازمین کا شروعاتی دور میں بیمار پڑنا لازمی ہوتا ہے اور مکہ میں 20 سے 40 ہسپتال قائم ہوتے ہیں جس کے ایک ایک ہسپتال میں کئی کئی ڈاکٹر اور عملہ ہوتا ہے اور وہ حاجیوں کا ضروری علاج کرتے ہیں اور مدینہ میں بھی یہی نظام قائم ہوتا ہے اس لیے یہاں حاجیوں کا فوری طور پر علاج کیا جاتا ہے اور اگر یہ نظام ختم کردیا گیا تو سعودی ہسپتال میں جاکر جو وہاں بہت دور دور ہوتا ہے کیسے علاج کرائیں گے جبکہ وہاں کی زبان بھی انھیں نہیں آتی اس لیے اس کی تعداد بڑھائی جائے ۔ Hafiz Naushad Haj Act Violation

خط میں لکھا ہے کہ خادم الحجاج اور اے.ایچ. او جو وہاں بھیجے جاتے ہیں کاؤنسلیٹ وہاں اپنے طور پر ڈیوٹی لگاتاہے اور مختلف بلڈنگوں میں خادم الحجاج کی ڈیوٹی ہوتی ہے اور چوں کہ یہاں کے حاجی سعودی زبان سے واقف نہیں ہوتے ہیں اس لیے ان کی وہ پوری طرح رہنمائی کرتے ہیں اور وہاں حاجیوں کے گم ہونے کی شکایت بھی بہت زیادہ رہتی ہے ایسے میں یہ افسران انھیں ڈھونڈ کر کمرہ میں پہنچانے میں مددگار ہوتے ہیں اس لیے یہ سہولت بھی برقرار رہنی چاہیے۔ عازمین حج کو انٹر نیشنل مسافر کی طرح ڈالر دینے کے بارے میں بھی بات آئی ہے لیکن وہ نظام کسی بھی طرح حج کمیٹی کے حاجیوں کے لیے مناسب نہیں ہوگا کیوں کہ 75 فیصد آبادی ہماری گاؤں میں ہے اور حاجی اسی گاؤں سے جاتے ہیں اس طرح پہلے یہ نظام تھا کہ جدہ میں ایئرپورٹ پر انھیں یہ ریال دیے جاتے تھے جس میں بہت شکایتیں ملتی تھیں کہ وہاں لائن لگاکر بھی کچھ حاجی نہیں لے پاتے تھے اور کچھ حاجی ادھر ادھر ہوجاتے تھے اس طرح کی شکایت ملنےکے بعد حج کمیٹی آف انڈیا نے غورخوض کے بعد یہ فیصلہ لیا کہ اپنے ملک ہی میں انھیں ایئرپورٹ پر یہ ریال دیا جائے اور یہ نظام پوری طرح اچھا ہے اگر اس سلسلے میں ڈالر کا نظام قائم کیا گیا تو حاجی گاؤں سے لے کر مکہ شہر تک ڈالر کو کیش کرانے میں اور ڈالر کو حاصل کرنے میں پریشان ہوں گےلہٰذا یہ نظام کسی بھی طرح بند نہ کیاجائے۔اور ۲۱۰۰ ریال جو حاجی کو دیے جاتے ہیں وہ ان کی ضرورت کےلیے کافی ہوتے ہیں۔

اعظمی نے خط میں لکھا ہے کہ شیڈول فلائٹ سے بھی حاجیوں کو بھیجنے پہ غور وخوض ہورہاہے جوکسی بھی طرح عملی طور پر کامیاب نہیں ہوسکتا کیوں کہ جدہ میں حج ٹرمنل الگ ہے اور شیڈول فلائٹ کا ایئرپورٹ الگ ہے اور ساتھ ہی شیڈول فلائٹ سے اتنی بڑی تعداد میں حاجی کا جانا ناممکن ہے حج کمیٹی کے حاجی کوچارٹر فلائٹ سے ہی بھیجنا مفید ہوگا ہاں کرایہ کم کرنے کے لے انٹر نیشنل گلوبل ٹینڈر کیاجائے اور اس میں شفافیت اور محنت سے وزارت شہری ہوا بازی اپنی ذمہ داری نبھائے ۔ اس کے علاوہ ایک بات اور ہے کہ ہر صوبہ سے جدہ اور مدینہ کے لیےشیڈول فلائٹ نہیں جاتی ہے اس سلسلے میں بہتر یہی ہوگا کہ وارانسی ، گیا، ناگ پور،جےپور، کالی کٹ، چنئی،گوہاٹی،رانچی، کی ٹینڈنگ الگ کی جائے اور اس کے علاوہ جو9 بڑے امبارگیشن پوائنٹ ہیں ان کی الگ سے ٹینڈرنگ کی جائے تو یہ سفر کچھ سستا اور آرام دہ ہوسکتاہے ۔

حج زندگی میں ایک بار ہوتاہے اس کے لیے ہرجگہ ٹریننگ دینا ضروری ہے اور یہ نظام 1999 سے حج کمیٹی کے ذریعہ قائم ہواتھا جو ابھی تک چل رہاہے اور یہ ٹریننگ حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ ملک کے 6 بڑے شہروں میں کلکتہ ،دہلی، لکھنو، ممبئی، بنگلور، حیدرآباد میں ہوتی تھی اس سلسلے میں مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کونسل جنرل آف انڈیا اور کونسل حج اس سلسلے میں حج کمیٹی آف انڈیا کو تحریری اور زبانی طور پر کہتے رہے کہ ٹرینڈ حاجی ہماری یہاں بھیجنے کی کوشش کریں اس لیے کسی بھی طرح یہ نظام تبدیل نہ کیائے ۔ جہاں تک حج سستا کرنے کا سوال ہے معلم فیس اس وقت کئی گناہ بڑھ گئی جو سعودی عرب حکومت سے وابستہ ہے اس سلسلے میں امبیسڈر اور کونسل جنرل آف انڈیا کی طرف سےسنجیدہ کوشش کی ضرورت ہے وہاں شاہی حکومت ہے نتیجہ کچھ بھی ہوسکتاہے ہاں جو وہاں رہائش کے لیے کمرہ لیا جاتاہے اس میں کچھ شفافیت اور محنت کی جائے تو کچھ سستے مکان مل سکتے ہیں ۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کے پاس جو بھی اثاثہ اور سرمایہ ہے وہ مسلمانوں کی گاڑھی کمائی کا ہے اسے خرچ کرنے کےلیے ایکٹ 2002 میں 4 ایکس آفیشیو ممبران اس کی دیکھ ریکھ کےلیے اور سرکار کی رائے بتانے کےلیے ہوتے ہیں۔

انھوں نے لکھا ہے کہ تعلیم کی روشنی بڑھانے کے لیے ہرشہری کے ذہن میں اور حکومت کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے اس لیے حج کمیٹی آف انڈیا میں بھی 2007 میں اتفاق رائے سے یہ قرار داد منظور ہوئی کچھ بچوں کے لیے کوچنگ چلائی جائے جس میں سیول سروسیز وغیرہ کے لیے کام کیاجائے جس سے مسلمان بھی اعلیٰ تعلیم اور اعلیٰ عہدہ پر پہنچ سکیں اس وقت وزارت خارجہ نے اس کی منظوری بھی دی تھی 2008 سے یہ نظام قائم ہے میری رائے میں اس نظام کو بھی کسی طرح تبدیل نہ کیاجائے۔حج ایکٹ 2002 آپ ہی کے پارٹی کی حکومت میں آنجہانی اٹل بہاری واجپئی جی نے ذاتی دلچسپی لے کر 1999کی حج کانفرنس میں اعلان کیاتھا اسے حکومت کو یاد دلاکر پورا کرانے میں ہمیں 3 سال لگ گیا۔ Hafiz Naushad Haj Act Violation

اعظمی نے مرکزی وزیر سے مؤدبانہ اپیل کیا ہے کہ یہ سفر ایک گاؤں سے شروع دوسرے ملک میں ختم ہوتاہے اس میں کوئی بڑی تبدیلی کرنے سے پہلے متعلقہ محکمہ وزارت خارجہ وزارت شہری ہوا بازی، اسٹیٹ حج کمیٹی ، سینٹرل حج کمیٹی، اور ہرشہر میں جو حج رضا کار ہیں ان کے مشورے سے یہ دھیرے دھیرے برسوں سے اصلاحات کرکے روایات قائم ہوئی ہے اس لیے اس میں ہفتوں اور مہینوں میں کچھ لوگوں سے مشورہ اور رائے مانگ کرکے کوئی بڑا فیصلہ نہیں لیا جاسکتا بلکہ اس کے لیے کم ازکم ایک سال کی مدت کے لیے کوئی کمیٹی بنائی جائے اور متعلقہ محکمہ کے ذمہ داروں کو شامل کرکے اور اس کے لیے جگہ جگہ دورے کرکے وہ اپنی رپورٹ پیش کرے اس کے بعد کوئی انقلابی تبدیلی آئے گی تو وہ عازمین حج کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ؛ Govt To Reduce Hajj Expenses سفر حج کے اخراجات میں کمی کرےگی حکومت، محسن رضا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.